پولینڈ کی معیشت کے لیے مشکل وقت، ’قیادت پُرامید‘
2 فروری 2013اس کے ساتھ ہی پولش وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک کا یہ بھی کہنا تھا کہ پہلی سہ ماہی میں مشکلات کے باوجود دوسری ششماہی کے دوران معیشت میں بہتری متوقع ہے۔
گزشتہ برس ایک ایسے وقت جب یورو زون میں قرضوں کے بحران کے تناظر میں برآمدات کو نقصان پہنچا، سرمایہ کاری کمزور پڑی اور نجی صَرف میں کمی ہوئی، پولینڈ میں بھی شرح نمو سست ہوتے ہوئے 2.0 فیصد رہی، حالانکہ حکومت نے اس کے لیے 2.5 فیصد تک کی پیشن گوئی کر رکھی تھی۔
ڈونلڈ ٹسک نے جمعے کو وارسا میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا: ’’پہلی سہ ماہی حالیہ برسوں کے مشکل ترین ادوار میں سے ایک ہو گی۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’’یورپ اور دنیا کے دیگر ملکوں میں مثبت تبدیلی پر سال کی دوسری ششماہی میں صورتِ حال بہتر ہو گی۔ پولینڈ کا بہت زیادہ انحصار اس بات پر ہے کہ جرمنی میں کیا ہوتا ہے‘‘، جو اس کا بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیشن گوئی سے کم شرح نمو ’کوئی ڈرامائی بات نہیں‘، تاہم انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ چوتھی سہ ماہی (گزشتہ برس) میں سست معاشی رفتار پریشان کُن تھی۔
پولش وزیر اعظم نے کہا بحران کی وجہ سے صارفین میں تشویش پائی جاتی ہے اور ان کا رویہ محتاط ہے۔
کیپیٹل اکنامکس کے تجزیہ کاروں کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 38 ملین سے زائد کی پولش مارکیٹ میں نجی صَرف میں کمی ہوئی، جو سالانہ بنیادوں پر گزشتہ 15برس میں ہونے والی اس نوعیت کی پہلی کمی ہے۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹسک کا یہ بھی کہنا تھا کہ موسمِ بہار میں ان کی حکومت یورو پر بحث شروع کرے گی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولینڈ نے قرضوں کے بحران کی وجہ سے یورو زون میں شامل ہونے کے لیے انتظار کی پالیسی اپنائی۔
کابینہ فروری کے آخر میں صدر برونسلاوکوموروسکی کے ساتھ خصوصی ملاقات کا منصوبہ رکھتی ہے۔ 2004ء میں یورپی یونین میں پولینڈ کی رکنیت کے وقت یورو زون میں اس کی شمولیت پر بھی اتفاق ہوا تھا ، تاہم اس کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی تھی۔
صدر کوموروسکی نے حال ہی میں تجویز پیش کی تھی کہ اس مقصد کے لیے حتمی تاریخ 2015ء کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے بعد مقرر کی جانی چاہیے۔
یورو زون میں شمولیت کے لیے پولینڈ کو تاحال معاشی اہداف کے حوالے سے ماسٹرشٹ ٹریٹی کی شرائط پوری کرنی ہیں۔ ٹسک حکومت نے 2015ء تک تمام ضروری تبدیلیاں کرنے کا عزم ظاہر کر رکھا ہے۔
ng/ai (AFP)