پرتگال: بحران پر قابو پا لیا گیا، وزیر اعظم
5 جولائی 2013پرتگال کی حکومت حالیہ کچھ دنوں میں شدید بحران کا شکار ہو گئی تھی تاہم اس کو بچانے کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے۔ یہ بات جمعرات کے روز پرتگالی وزیر اعظم پیدور کویلہو نے کہی۔ حکومت کی جانب سے پیش کردہ بچتی منصوبوں کے اعلان کے خلاف احتجاج کے طور پر پرتگال کے وزیر خارجہ پاؤلو پورتاس اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
جمعرات کے روز پورتاس سے مذاکرات کے بعد پرتگال کے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کے استحکام کے لیے ایک فارمولا طے پا گیا ہے۔ پرتگال کے ذرائع ابلاغ کے مطابق پورتاس حکومت میں شامل رہنے پر تیار ہیں۔
خیال رہے کہ پورتاس قدامت پسند اور قوم پرست سی ڈی ایس پی پی جماعت کے سربراہ ہیں جو کہ مخلوط حکومت میں جونیئر پارٹنر ہے۔ کویلہو کا تعلق سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔ پورتاس کی جماعت کا حکومت سے علیحدہ ہونا وزیر اعظم کویلہو کے لیے پریشانی کا باعث بن رہا تھا۔
بچتی منصوبے اور رد عمل
پورتاس کی علیحدگی سے کویلہو کے لیے یورپی یونین اور آئی ایم ایف کے ساتھ سن دو ہزار گیارہ میں اٹہتر بلین یورو کے معاہدے کو عملی جامہ پہنانا بھی مشکل ہو گیا تھا، جس کے اطلاق کے لیے ان کو سخت اور غیر مقبول بچتی منصوبوں کا اطلاق کرنا ہے۔
امکان ہے کہ معاہدے کے بعد کابینہ میں رد و بدل کے علاوہ پورتاس کی جماعت کو اقتدار میں مزید حصہ دیا جائے گا اور بعض سخت بچتی منصوبوں میں نرمی لائی جائے گی۔
پرتگال کے صدر کاواکو سلوا اگلے ہفتے پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق حزب اختلاف سوشلسٹ جماعت کے رہنما آنتونیو خوزے سیرگورو نے مطالبہ کیا ہے کہ انتیس ستمبر کو ہونے والے مقامی انتخابات کے ساتھ ساتھ پارلیمانی انتخابات بھی منعقد کروائے جائیں۔
پرتگال کے عوام میں بچتی منصوبوں کے خلاف اشتعال بھی دیکھا جا رہا ہے اور اس حوالے سے کئی مظاہرے بھی کیے گئے ہیں۔ مبصرین کی رائے میں اسپین، یونان اور اٹلی کی طرح پرتگال بھی سیاسی عدم استحکام اور عوامی مظاہروں کی لپیٹ میں آتا دکھائی دے رہا ہے۔