پاکستانی معیشت روبہ زوال ہے، آئی ایم ایف
5 اکتوبر 2012آئی ایم ایف کے مطابق افراط زر کی دو عددی شرح کی طرف واپسی کی وجہ حکومت کی طرف سے بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے بہت زیادہ نوٹ چھاپنا ہے۔
آئی ایم ایف کی طرف سے جمعرات چار اکتوبر کو جاری ہونے والی مشن رپورٹ کے مطابق پاکستان کی تیزی سے بڑھتی آبادی کی اقتصادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اسلام آباد حکومت کو فوری طور پر اپنے توانائی کے شعبے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس میں کثیر سبسڈیز دیے جانے کے علاوہ بجلی کی ڈسٹری بیوشن کا ناقص نظام بھی شامل ہے۔
آئی ایم کی طرف سے جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق: ’’ پاکستان کو ایک مشکل معاشی صورتحال کا سامنا ہے۔ 2012-13 میں متوقع مجموعی قومی پیداوار تین سے 3.5 تک رہنے کی امید ہے، جسے بڑھتی ہوئی لیبر فورس کے لیے زیادہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی اس مشن رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے: ’’افراط زر کی شرح میں حال ہی میں کمی واقع ہوئی ہے، لیکن اگر خسارے پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو متوقع طور پر یہ اگلے برس کے وسط تک دوبارہ دو عددی ہو جائے گی۔‘‘ اس کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی اور مرکزی بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث اس ملک کے بیرونی اکاؤنٹس کی صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق اس مشکل اقتصادی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ’ فیصلہ کن اور دور رس‘ اقدامات کی ضرورت ہے۔ جن میں ٹیکس کی وصولی بڑھانے اور سبسڈیز کا خاتمہ اہم ہے۔
رپورٹ کے مطابق افراط زر بڑھنے کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے: ’’ افراط زر کی شرح میں اضافہ دراصل ٹیکس وصولی میں کمی کو ظاہر کرتا ہے جس سے غرباء زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔‘‘
aba/ng (AFP)