پاکستان ہاکی میں تنخواہیں بند، کھلاڑی اپنا کیریئر داؤ پرلگانے لگے
19 فروری 2013پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری اولمپئن آصف باوجوہ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ دونوں کھلاڑیوں سے تاحال فیڈریشن کا کوئی رابطہ نہیں ہوسکا، اس لیے تادیبی کارووائی کا کوئی فیصلہ بھی انکا موقف سننے کے بعد ہی کیا جائے گا۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن نے دو برس قبل قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کے لیے سینٹرل کنٹریکٹ متعارف کرایا تھا جس کے تحت اے کٹیگری کے کھلاڑیوں کو ماہانہ 50 ہزار، بی والوں کو 40 ہزاراورسی کٹیگری میں شامل کھلاڑیوں کو 30 ہزارماہانہ تنخواہ ملتی رہی، تاہم گزشتہ ایک برس سے معاوضوں کی ادائیگی نہیں کی جا رہی۔ جس کے بعد یہ کھلاڑی اب فیڈریشن کی طرف سے تربیتی کیمپوں میں روزانہ 1000 روپے اورغیر ملکی دوروں پرملنے والے 120 امریکی ڈالرز یومیہ پر ہی گزارا کررہے ہیں۔
سیکرٹری ہاکی فیڈریشن آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ موجودہ فیڈریشن نے کھلاڑیوں کی مالی بہتری کے لیے جو کچھ اب تک کیا ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی مگر اب ضروریات زندگی اتنی بڑھ گئی ہیں کہ کھلاڑی کو ملنے والا معاوضہ نا کافی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے وسائل محدود ہیں اور انہیں ان کے اندر رہ کر ہی چلنا ہے۔
آصف باوجوہ یہ بھی کہتے ہیں کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کو ایڈہاک بنیادوں پر گرانٹ ملتی ہے، فنڈز وقت پر نہ ملنے سے کئی منصوبے دھرے رہ جاتے ہیں۔ آصف باوجوہ کے بقول اگردوسرے ممالک سے ہمیں ملنے والے فنڈز کا موازنہ کیا جائے تو یہ نہ ہونے کے برابر ہیں مگر اس کے باوجود ہاکی میں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔
محمد راشد اور رضوان سینیئر کے بارے میں سیکرٹری فیڈریشن کا کہنا تھا، ’’ عالمی کپ 2014ء کی تیاریوں کے لیے ہم پہلے ہی مختلف کمبینیشن کے ساتھ تجربات کرنا چاہ رہے تھے اس لیے دونوں کی عدم موجودگی کا ٹیم کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ ہاں رضوان اور راشد اگر ڈسپلن کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے تو خود ان کو نقصان ہو سکتا ہے۔‘‘
پاکستان ہاکی ٹیم کا تربیتی کیمپ اگلے ماہ ایپوہ میں ہونیوالے اذالان شاہ کپ ہاکی ٹورنامنٹ کے لیے ان دنوں نیشنل ہاکی اسٹیڈیم لاہور میں جاری ہے۔ سابق اولمپئن ریحان بٹ کے مطابق اذلان شاہ کپ میں دونوں کھلاڑیوں کی پاکستان ٹیم کو کمی محسوس ہوگی۔
ریحان بٹ کا کہنا تھا کہ راشد ورلڈ کلاس ہاف بیک ہے اور دونوں کی عدم موجودگی ایپوہ میں ٹیم کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
گزشتہ برس لندن اولمپکس سے پہلے بھی شکیل عباسی اور ریحان بٹ سمیت چھ اہم کھلاڑیوں کی بھارتی باغی لیگ سے وابستگی نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو ایسے ہی بحران سے دوچار کر دیا تھا۔
دریں اثنا بھارتی ہاکی کمیشن کی جانب سے دو پاکستانی امپائرز حیدر رسول اور فیض فیضی کو ویزے جاری نہ کرنے پر یہ دونوں امپائرز بھارت میں ہونے والی ایف آئی ایچ ہاکی لیگ میں شرکت سے محروم ہو گئے ہیں۔ اس سے پہلے جن نو پاکستانی کھلاڑیوں کو سیکیورٹی خدشات کے سبب بھارتی ہاکی لیگ سے وطن واپس بھجوا دیا گیا تھا ان میں محمد راشد اور رضوان بھی شامل تھے۔
طارق سعید، لاہور
ادارت: افسر اعوان