سیلاب کی وارننگ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی، بھارت
25 اگست 2025پاکستانی حکام اور نئی دہلی کے ایک ذریعے نے پیر کو بتایا کہ بھارت نے اپنے دیرینہ دشمن پاکستان کو ممکنہ سرحدی سیلاب کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ بھارت کی طرف سے یہ اطلاع ایک ایسے وقت میں فراہم کی گئی ہے، جب دونوں ممالک تباہ کن سیلابوں اور مسلسل مون سون بارشوں سے نمٹ رہے ہیں۔
معلومات کا یہ تبادلہ حیران کن ہے کیونکہ بھارت نے اپریل میں جموں و کشمیر میں ہندو سیاحوں پر ایک خونریز حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے 1960ء کے انڈس واٹر ٹریٹی کو ''معطل‘‘ کر دیا تھا۔ پاکستان نے اس حملے میں کسی بھی کردار سے انکار کیا تھا۔ مئی میں یہ تناؤ دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان بدترین فوجی تصادم تک بڑھ گیا تھا۔
ایک بھارتی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن نے اتوار کو پاکستان کی وزارت خارجہ کو جموں و کشمیر میں شدید بارشوں کے بعد ''انسانی ہمدردی‘‘ کی بنیاد پر یہ وارننگ دی نہ کہ انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت۔
بھارتی اقدام کے بعد پاکستان کا پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کا فیصلہ
بھارت کی وزارت خارجہ نے تبصرے کے لیے درخواست کا فوری جواب نہیں دیا۔ دوسری جانب پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ وارننگ انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت مطلوبہ انڈس واٹر کمیشن کے بجائے سفارتی چینلز کے ذریعے دی گئی۔
رواں ماہ جموں و کشمیر میں سیلابوں سے کم از کم 60 افراد ہلاک ہو چکے، جبکہ شمال مغربی پاکستان میں قریب 400 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والے مون سون سے اب تک پاکستان بھر میں 799 افراد مارے جا چکے ہیں اور 10 ستمبر تک مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
پنجاب کے دریاؤں میں ممکنہ سیلاب
پنجاب میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے عہدیدار مظہر حسین نے بتایا کہ بھارت کی طرف سے دی گئی معلومات میں دریائے توی، جو پاکستان میں داخل ہونے پر ستلج کہلاتا ہے، میں ممکنہ سیلاب کی وارننگ شامل ہے۔ انہوں نے کہا، ''بھارت نے پانی کی مقدار کی نشاندہی نہیں کی لیکن دریا میں بلند سطحی سیلاب کی وارننگ دی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''سرحد پار شدید بارشوں نے بھارتی ڈیموں کو بھر دیا ہے، جس سے بھارت کو پانی چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔ پاکستان میں شدید بارشوں اور بھارت کی طرف سے چھوڑے گئے پانی سے پنجاب میں ستلج، راوی اور چناب میں بلند سطحی سیلاب آ سکتے ہیں۔‘‘
پانی کی تقسیم کا معاہدہ
سن 1960 کے معاہدے کے تحت بھارت سے مغرب کی طرف بہنے والے تین دریاؤں کا پانی پاکستان کو دیا گیا تھا، جبکہ مشرق کی طرف بہنے والے تین دریا بھارت کو ملے تھے۔ پاکستان کو خدشہ ہے کہ بھارت اس کے پانی کی بنیادی فراہمی کو روک سکتا ہے، جس سے اس کی زراعت اور ہائیڈرو پاور کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے پیر کو اپنے بیان میں بھارت سے انڈس واٹر ٹریٹی کے تمام دفعات پر عمل درآمد کا مطالبہ دہرایا۔ پاکستان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ''بھارت کا معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اس اقدام کے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے سنگین منفی نتائج ہو سکتے ہیں۔‘‘
ادارت: عاطف توقیر