پاکستان کا ٹونٹی ٹونٹی۔ مصباح کا نیا روپ
1 اپریل 2013لاہور میں کھیلے جانے والے فائنل میں فیصل آباد نے سیالکوٹ سٹالینز کو 36 رنز سے ہرا کر اس کی پاکستانی کرکٹ میں سات سال سے قائم بالا دستی کو ختم کر دیا۔
فیصل آباد وولوز کی یہ کامیابی مصباح الحق کی شاندار کپتانی اور دھماکا خیز بیٹنگ کی مرہون منت رہی۔ مصباح الحق جو اگلے ماہ اپنی انتالیسویں سالگرہ منانے والے ہیں اس ٹورنامنٹ میں ایک نئے روپ میں سامنےآئے۔ وہ نہ صرف 205 رنز بنا کر ایونٹ میں بہترین کھلاڑی قرار پائے بلکہ انہوں نے بارہ فلک شگاف چھکے لگا کر ٹُک ٹُک کا طعنہ دینے والوں کے بھی منہ بند کر دیے۔
مصباح الحق کا کہنا ہے کہ انہوں نے اب اپنی بیٹنگ اور کپتانی کا انداز تبدیل کر لیا ہے۔ مصباح کے بقول لوگ ٹیم کی ضرورت کے مطابق کھیلنے کو ان کی کمزوری سمجھنے لگے تھے۔ اس لیے انہوں نے جارحانہ انداز اپنایا ہے۔
ٹونٹی ٹونٹی میں مسلسل سات ٹائٹل جیت کر عالمی ریکارڈ قائم کرنے والی سیالکوٹ سٹالینز کے کسی فائنل میں ہتھیار ڈالنے کا یہ پہلا موقع تھا۔ کپتان شعیب ملک نےسٹالینز کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے بیٹنگ کو شکست کا ذمہ دار قرار دیا۔ شعیب ملک کے بقول ٹیم میں عمران نزیر اور حارث سہیل جیسے کھلاڑیوں کی عدم دستیابی نقصان دہ رہی اور پوری ٹیم ٹورنامنٹ میں صرف ایک نصف سنچری بنا سکی۔ ملک کے مطابق اسٹالینز کو اب ٹیم میں نئے کھلاڑی شامل کرنا ہوں گے۔
حال ہی میں جنوبی افریقہ کے خلاف سینچورین میں ٹیسٹ ڈیبو کرنے والے فیصل آباد کے 19 سالہ فاسٹ بولر احسان عادل 12 وکٹیں لے کر ٹورنامنٹ کے بہترین بولر قرار پائے۔
یہ ٹورنامنٹ بھی پاکستان کرکٹ میں کسی نئے اورغیر معمولی بیٹنگ ٹیلنٹ کی نوید نہ لا سکا۔ مصباح ، شعیب ملک اور ناصرجمشید سمیت ایونٹ میں شریک آٹھ ٹیموں کے سات بیٹسمین 100 یا اس سے زائد رنز بنا سکے۔ اس بارے میں کوئی لگی لپٹی رکھے بغیر مصباح کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ بیٹنگ میں مستند ٹیکنیک کے بغیر صرف چوکے چھکے لگانے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جبکہ ہماری نوجوان نسل کو ہاشم آملہ اور اے بی ڈویلیرز جیسے بلے بازوں کی پیروی کی ضرورت ہے جو کرکٹ شاٹس کھیلتے ہیں۔ مصباح کہتے ہیں کہ اچھے بیٹسمین سامنے لانے کے لیے شائقین کو بھی اپنی سوچ پرنظر ثانی کرنا ہوگی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹونٹی ٹونٹی کا انعقاد پاکستان سپر لیگ کا منصوبہ دھرا رہ جانے کے بعد کیا تھا۔ سیکورٹی خدشات کے بإعث غیر ملکی ٹیمیں پاکستان آنے کو تیارنہیں اور شعیب ملک کہتے ہیں کہ مسلسل باہر کھیلنے سے پاکستانی کھلاڑیوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر کے بیٹسمین ایشیا کے باہر بڑے اسکور نہیں بنا پاتے مگر اپنے ملکوں میں واپس آکر وہ اپنی ناکامیوں کی تلافی کر لیتے ہیں جبکہ ہمیں وہ مواقع نہیں مل رہے اس لیے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی جلد ضروری ہے۔
دوسری جانب اس ٹورنامنٹ میں لاہور لائنزکی سیمی فائنل میں فیصل آباد وولوز کے ہاتھوں شکست تاحال کسی کو ہضم نہیں پائی ۔ ذرائع کے مطابق لائنز کے عبدالرزاق، وہاب ریاض اور اکمل برادران جیسے سینئر کھلاڑیوں کے کپتان محمد حفیظ کے ساتھ اختلافات ٹیم کو لے ڈوبے۔ لاہور لائنز کے ایک کھلاڑی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پہلے مرحلے کے میچز میں، کوچ محسن کمال اور کپتان کے ساتھ کھلاڑیوں کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے جو سیمی فائنل کے نتیجے پر بھی اثر انداز ہوئے۔
رپورٹ: طارق سعید رپورٹ، لاہور
ادارت: افسر اعوان