پنجاب میں تباہ کن سیلاب 20 لاکھ افراد متاثر
31 اگست 2025پنجاب کے مشرقی علاقوں میں شدید بارشوں اور دریاؤں میں طغیانی کے باعث خطرناک سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ چناب، ستلج اور راوی نامی دریاؤں میں سیلابی ریلوں کے سبب دو ہزار سے زائد دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں۔
پنجاب حکومت کے مطابق اب تک 33 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں جبکہ 7.5 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ حکومت نے 255 ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں جہاں متاثرین کو طبی و دیگر امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
بھارت کی طرف سے ان دریاؤں میں پانی چھوڑ ے جانے کو اس سیلاب کی شدت میں اضافے کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے جس پر آبی معاہدوں کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں خوراک، پانی اور طبی سہولیات کی شدید کمی ہے۔
سیلاب کی شدت اور دائرہ کار
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے تصدیق کی ہے کہ موجودہ سیلاب اس صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب ہے، جس سے 20 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
تین بڑے دریاؤں ، ستلج، چناب اور راوی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے، جس سے 2,038 دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں۔
اموات اور نقصانات: پنجاب میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ 481,000 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔( سرکاری اعداد وشمار)
زرعی شعبے پر اثرات اور خوراک کا بحران
پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا گندم پیدا کرنے والا صوبہ ہے، اور ملک کے زرعی شعبے کا مرکز ہے۔
2022 کے سیلاب کی طرح، اس سال بھی فصلیں، مویشی، اور زرعی زمینیں شدید متاثر ہوئی ہیں، جس سے خوراک کی قلت کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
حکومتی اقدامات اور امدادی سرگرمیاں
حکومت نے 511 ریلیف کیمپ، 351 میڈیکل کیمپ اور 321 ویٹرنری کیمپ قائم کیے ہیں۔ 808 کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے۔
پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز خود ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہی ہیں، اور تمام ادارے مل کر امدادی کام انجام دے رہے ہیں۔ حکومت جدید ارلی وارننگ سسٹم متعارف کرانے اور دریاؤں کے کناروں سے تجاوزات ہٹانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
محکمہ موسمیات کی پیشگوئی
پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ نے خبر دار کیا ہے کہ دو ستمبر تک آندھی اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارشیں وقفے وقفے سے ہوتی رہیں گی۔ تمام متعلقہ حکام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ''ہائی الرٹ‘‘ رہیں اور پیشین گوئی کی مدت کے دوران کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
طغیانی کا خطرہ
کشمیر، مری، گلیات، اسلام آباد/راولپنڈی، شمال مشرقی پنجاب، چترال، دیر، سوات، شانگلہ، بونیر، کوہستان، مانسہرہ، ایبٹ آباد، چارسدہ، نوشہرہ، صوابی اور مردان کے ندی نالوں میں طغیانی آ سکتی ہے۔
شہری سیلاب کا امکان
یکم ستمبر تک اسلام آباد/راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، سیالکوٹ، فیصل آباد، پشاور، نوشہرہ اور مردان کے نشیبی علاقوں میں شدید بارش سے شہری سیلاب ہو سکتا ہے۔
لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ
خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، مری، گلیات اور کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ سے سڑکیں بند ہو سکتی ہیں۔
املاک کو نقصان
آندھی، بجلی گرنے اور موسلا دھار بارش سے کچے مکانات، بجلی کے کھمبے، بل بورڈز، گاڑیاں اور سولر پینلز کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
احتیاطی تدابیر
عوام، مسافروں اور سیاحوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ خطرناک علاقوں سے گریز کریں اور تازہ ترین موسمی معلومات سے باخبر رہیں۔
ادارت: افسر اعوان