پاکستان چینی جی پی ایس سیٹیلائٹ سسٹم استعمال کرے گا
18 مئی 2013خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان میں اس کے استعمال سے متعلق رپورٹ ہفتے کو چین کے انگریزی روزنامہ چائنا ڈیلی میں سامنے آئی ہے، جس کے مطابق یہ نظام 16 فعال سیٹیلائٹس پر مبنی ہے جبکہ اس میں مزید 30 سیٹیلائٹ شامل کیے جائیں گے۔ چین کے ساتھ ساتھ تھائی لینڈ، لاؤس اور برونائی میں یہ نظام پہلے سے ہی زیرِ استعمال ہے۔
اس نظام کو بی ڈی اسٹار نیویگیشن پروموٹ کر رہی ہے جس کے انٹرنیشنل بزنس ڈائریکٹر ہوآنگ لئی نے چائنا ڈیلی سے بات چیت میں بتایا کہ سمتوں کے تعین کو مزید بہتر کرنے کے لیے یہ کمپنی پاکستان میں ایک نیٹ ورک قائم کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس نیٹ ورک کو لگانے پر خطیر رقم خرچ ہو گی، تاہم اے ایف پی کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں لاگت کا تخمینہ نہیں بتایا گیا۔
ایک امریکی ویب سائٹ Defensenews.com نے رواں ماہ کے اوائل میں بتایا تھا کہ کسی مسلح تنازعے کی صورت میں چینی نظام کے سگنلز کی ضمانت نہیں دی جا سکتی لیکن پاکستان کے عسکری ماہرین اسی نظام کے استعمال کی حمایت کر رہے ہیں۔
اس ویب سائٹ کی رپورٹ میں پاکستان کے ایک عسکری ماہر کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ امریکا پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان کے سابق ایئرفورس پائلٹ قیصر طفیل نے ڈیفنس نیوز ڈاٹ کوم سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی مسلح تنازعے کے دوران پاکستان کی افواج امریکی جی پی ایس پر انحصار نہیں کر سکتیں۔
چین کے وزیر اعظم لی کی چیانگ آئندہ ہفتے دیرینہ حلیف پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اس سے قبل وہ بھارت بھی جائیں گے۔
اس چینی نظام کو ’بیدو‘ یعنی قطب نما کہا جاتا ہے اور خطے میں شہریوں کو اس کی سہولت گزشتہ برس دسمبر میں دی گئی تھی۔ توقع ظاہر کی جا رہی ہے 2020ء تک یہ دنیا بھر میں استعمال کے لیے دستیاب ہو گا۔ اس نظام کو عسکری مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ng/zb (AFP)