پاکستان: پنجاب میں سیلابی الرٹ، فوج کو طلب کر لیا گیا
27 اگست 2025یہ صورتحال شدید بارشوں اور بھارت کی جانب سے دو ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے فیصلے کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے۔ پنجاب کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے منگل کو دیر گئے بتایا کہ بھارت نے دریائے راوی پر اپنے تھیئن ڈیم کے تمام دروازے کھول دیے ہیں۔
یہ اعلان اس کے ایک روز بعد سامنے آیا جب بھارت نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ وہ تیزی سے بھرنے والے مادھوپور ڈیم سے بھی پانی چھوڑنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ دونوں ڈیم دریائے راوی پر واقع ہیں جو بھارتی پنجاب سے نکل کر پاکستان میں داخل ہوتا ہے۔
فوج طلب
پنجاب محکمہ داخلہ کے ترجمان کے مطابق لاہور، فیصل آباد، قصور، سیالکوٹ، نارووال اور اوکاڑہ اضلاع میں فوج کو شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ضلعی انتظامیہ کی مدد پر مامور کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب مقامی انتظامیہ نے فوری طور پر فوج کی تعیناتی کی باضابطہ درخواست کی۔
ترجمان نے کہا، ''فوج کو سول انتظامیہ کی مدد اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے طلب کیا گیا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور پولیس پہلے ہی متاثرہ علاقوں میں کام کر رہے ہیں۔
محکمہ داخلہ نے تصدیق کی کہ فوج کی تعیناتی کے لیے وفاقی وزارت داخلہ کو باضابطہ درخواست بھیج دی گئی ہے۔ ہر ضلع میں تعینات کیے جانے والے اہلکاروں کی تعداد مقامی انتظامیہ سے مشاورت کے بعد طے کی جائے گی۔
کراچی کی صورتحال
بارشوں نے جنوب میں پاکستان کے مالیاتی مرکز کراچی کو مفلوج کر دیا۔ 20 ملین سے زائد آبادی والے اس ساحلی شہر میں گزشتہ ہفتے 10 اموات ہوئیں، زیادہ تر افراد کرنٹ لگنے یا چھت گرنے سے ہلاک ہوئے۔
سندھ اسمبلی کے اپوزیشن رکن طحہ احمد خان نے کہا، ''کراچی بارش سے نہیں بلکہ برسوں کی غفلت سے تباہ ہو رہا ہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا، ''نالوں پر قبضے، غیر قانونی تعمیرات اور ناقص سڑکیں بحران کو مزید بدتر بنا رہی ہیں‘‘۔
کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ وہ ہر سال اسلام آباد سے نکاسی آب کی نہروں کی بحالی کے لیے فنڈز مانگتے ہیں مگر کوئی مدد نہیں ملتی۔
انہوں نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''یہ کہنا آسان ہے کہ نکاسی کی صلاحیت بڑھائی جائے، لیکن اس پر اتنا زیادہ خرچ آتا ہے کہ شاید پورا قومی بجٹ لگانا پڑے‘‘۔
مزید شدید مون سون کا امکان
پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے لحاظ سے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں اور ان کے پاس موافقت کے لیے محدود وسائل ہیں۔
این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بتایا کہ اگلے سال کا مون سون 22 فیصد زیادہ شدید متوقع ہے، جو بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تقریباً 45 فیصد گلیشیئر تیز رفتاری سے پگھل رہے ہیں اور اندازہ ہے کہ اگلے 52 سالوں میں ملک کے 65 فیصد گلیشیئر ختم ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس عمل کو روکا نہ گیا تو پاکستان کے آبی ذخائر ختم ہو سکتے ہیں اور ملک شدید قحط اور خشک سالی جیسے حالات کا شکار ہو سکتا ہے۔
پاکستان کے پاس قطبی علاقوں کو چھوڑ کر دنیا میں سب سے زیادہ 13,000 سے زائد گلیشیئر ہیں، جو زیادہ تر گلگت بلتستان کی قراقرم، ہندوکش اور ہمالیہ کی پہاڑیوں میں پائے جاتے ہیں۔ یہ گلیشیئر بے حد اہم ہیں کیونکہ یہ دریائے سندھ کے نظام کو پانی فراہم کرتے ہیں جو ملک کی زراعت، پینے کے پانی اور توانائی کی پیداوار کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ