پاکستان میں ڈی ڈبلیو کی ویب سائٹ صارفین کے لیے ناقابل رسائی
22 جنوری 2023پاکستان میں ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کی ویب سائٹ dw.com تک رسائی کا معطل ہو جانا چند روز پہلے اس وقت سامنے آیا جب بہت سے ناظرین اور قارئین نے یہ شکایت کرنا شروع کی کہ وہ ڈی ڈبلیو کی ویب سائٹ پر جانے کی کوششوں میں کامیاب نہیں ہو رہے۔
ڈی ڈبلیو کی ویب سائٹ 30 سے زائد زبانوں میں ملٹی میڈیا صحافتی مواد پر مشتمل ہے اور صارفین کے مطابق پاکستان میں dw.com کی اردو سمیت کوئی بھی ذیلی ویب سائٹ نہیں کھل رہی۔
ان شکایات کے بعد ڈوئچے ویلے کے تکنیکی شعبے نے اپنے طور پر جو تحقیق کی اس سے ثابت ہو گیا کہ پاکستان میں اس ادارے کی ویب سائٹ تک رسائی معطل تو ہے لیکن اس کی بظاہر ایسی کوئی تکنیکی وجہ نہیں جس کا تعلق ڈی ڈبلیو کے آن لائن سسٹم میں کسی ممکنہ خرابی سے ہو۔
حکومت پاکستان ویب سائٹ تک رسائی میں تعطل سے بے خبر
اپنی ویب سائٹ کے پاکستانی صارفین کے لیے ناقابل رسائی ہو جانے کے بعد ڈوئچے ویلے نے پاکستانی حکام اور حکومتی اہلکاروں سے رابطے کی کوشش کی۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹے اے) سے معلومات حاصل کرنے کے بعد ہی کچھ کہہ سکیں گی۔
اسی طرح ڈی ڈبلیو نے جب وزیر اعظم شہباز شریف کے میڈیا کے لیے مشیر فہد حسین سے رابطہ کیا تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ وہ متعلقہ محمکہ کے اعلیٰ حکام سے بات چیت کرنے اور ضروری معلومات کے حصول کے بعد ہی کچھ بتا سکیں گے۔
پی ٹی اے کے سربراہ کا موقف
اس بارے میں جب پاکستان میں ٹیلی مواصلاتی شعبے کی مقتدرہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر شرجیل احمد سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے 'مجاز اتھارٹی‘ نہیں ہیں اور ہفتہ وار تعطیل کے بعد پیر کے روز صورت حال سے آگاہ ہونے کے بعد ہی کچھ وضاحت کر سکیں گے۔
شرجیل احمد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''فی الحال میرے پاس جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے کی ویب سائٹ کی پاکستان میں معطلی یا ممکنہ بندش کے سلسلے میں کوئی معلومات نہیں۔‘‘
پاکستان اور جرمنی کے مابین تعاون
پاکستان میں ڈوئچے ویلے کی ویب سائٹ کا ناقابل رسائی ہونا ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب جرمنی کا ایک میڈیا وفد پاکستان کے دورے پر ہے۔ جرمن پریس فیڈریشن (ڈی پی وی) کا یہ وفد اس ادارے کے سربراہ کی قیادت میں پاکستان میں ہے اور اس جرمن میڈیا تنظیم کے صدر کرسٹیان سارم نے ابھی کل ہفتہ 21 جنوری کے روز ہی لاہور میں ملکی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تھی۔
اس ملاقات میں پاکستان اور جرمنی کے مابین صحافتی شعبے میں بھی دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی بات کی گئی تھی۔
جرمنی پاکستان میں جاری کئی منصوبوں میں بھی اسلام آباد حکومت کی مدد کر رہا ہے۔ برلن حکومت نے یورپی یونین کی پاکستان کے ساتھ تجارت کا حجم بڑھانے کی کوششوں میں بھی ہمیشہ اسلام آبا دکی حمایت کی ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان میں چند ماہ قبل آنے والے تاریخی حد تک تباہ کن سیلابوں کے بعد بھی جرمنی نے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کی کافی مدد کی تھی۔