پاکستان: رواں سال پولیو کے دو نئے کیسز سامنے آ گئے
28 فروری 2025خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستانی حکام کی جانب سے پولیو کے دو نئے کیسز جمعہ 27 فروری کو رپورٹ کیے گئے۔ یہ پیشرفت پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے جاری کوششوں کے لیے ایک دھچکا ہے، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ بیماری اب صرف پاکستان اور اس کے ہمسایہ ملک افغانستان میں موجود ہے۔
پولیو وائرس افغانستان سے پاکستان میں کیسے پھیل رہا ہے؟
پاکستان پولیو وائرس کے خاتمے میں اب تک کامیاب کیوں نہیں ہو سکا؟
پولیو کے دو تازہ کیسز صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھمیں ملے ہیں اور ملک میں پولیو کے خاتمے کے لیےکام کرنے والے 'پولیو ایریڈیکیشن پروگرام‘ نے ان دونوں کیسز کی تصدیق کی ہے۔
رواں برس نئے پولیس کیسز کی تعداد پانچ ہو گئی
ان تازہ کیسز کے بعد رواں برس سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ برس یعنی 2024ء میں پولیو کے 74 کیسز سامنے آئے تھے۔
یہ دونوں نئے کیسز انسداد پولیو کی حالیہ مہم کے بعد سامنے آئے ہیں جس دوران ان علاقوں میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے جہاں اس بیماری کے پھیلاؤ کے سب سے زیادہ خطرات موجود ہیں۔ یہ مہم کل جمعہ کو ہی مکمل ہوئی تھی۔
انسداد پولیو کی ملک گیر مہم
رواں ماہ کے آغاز میں پورے ملک میں انسداد پولیو مہم چلائی گئی۔ ایک ہفتہ دورانیے کی اس مہم کے دوران ملک بھر میں پانچ برس سے کم عمر کے 44.2 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کے قطرے پلائے گئے۔
اس مہم کے دوران پولیو ورکرز نے پولیس کی معیت میں گھر گھر جا کر پولیو کے قطرے پلائے۔ پاکستان میں قبل ازیں پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں اور ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر متعدد حملے ہو چکے ہیں۔
ان حملوں کی وجہ بعض مذہبی رہنماؤں کی طرف حقیقت سے مبرا یہ دعوے بنتے ہیں کہ پولیو کے قطرے دراصل مغرب کی طرف سے مسلمان بچوں کو بانجھ بنانے کی کوشش کا حصہ ہیں۔
1990ء کی دہائی سے اب تک پاکستان میں ایسے حملوں کے نتیجے میں 200 سے زائد پولیو ورکر اور ان کی حفاظت کرنے والے پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
ا ب ا/ش ر (ایسوسی ایٹڈ پریس)