پاکستانی خواتین میں بڑھتا اووری سنڈروم، بانجھ پن میں اضافہ
6 ستمبر 2025محققین کہتے ہیں کہ پولی سسٹک اووری سنڈروم ایک ایسی ہارمونل بیماری ہے، جو بنیادی طور پر جینیاتی، لائف سٹائل اور ماحولیاتی عوامل کے امتزاج کا نتیجہ ہے۔ طبی ماہرین کے بقول معاشرے میں غیر صحت بخش غذا یا 'جنک فوڈ‘ اور غیر متوازن غذائی عادات سے جڑے رجحانات بھی اس نسوانی مرض کو ہوا دے رہے ہیں۔
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر ایچ ایٹ کی رہائشی شاہدہ خان نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی سی او ایس صرف ماہواری کے عمل میں بے قاعدگی یا جسمانی وزن کے بڑھنے کا مسئلہ ہی نہیں بلکہ یہ متنوع اثرات کا باعث بننے والی ایسی تکلیف دہ بیماری ہے، جو کسی بھی مریضہ کی جسمانی اور ذہنی صحت کو تباہ کر دیتی ہے۔
چوبیس سالہ خاتون کی بیضہ دانی سے 32 کلوگرام وزنی ٹیومر نکال لیا گیا
شاہدہ خان نے بتایا، ''میں آٹھ سال سے اس مرض کا شکار ہوں۔ میرے چہرے پر دانے نکل آئے تھے اور سیاہ دھبے بھی بن گئے تھے۔ وزن بڑھ گیا تھا اور ماہواری میں بےقاعدگی بھی تھی۔ علاج کی کوششوں کے دوران تشخیص ہوئی کہ میں پولی سسٹک اووری سنڈروم کا شکار ہوں۔ تب مجھے اس مرض سے متعلق زیادہ علم نہیں تھا۔ متوازن غذا، ورزش، لائف اسٹائل میں تبدیلی اور باقاعدگی سے علاج کے بعد اب بہتری کی کچھ صورت نکلی ہے۔ لیکن میرے جیسی بہت سی لڑکیاں اور خواتین ایسی ہیں، جو اب بھی اس مرض کے نام تک سے واقف نہیں۔‘‘
تولیدی صحت کے مسائل
اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی کے علاقے راجا بازار کی رہائشی 35 سالہ وریشہ کیانی نے اس مرض سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ برسوں سے اس سنڈروم کا شکار ہیں اور ان کی شادی کو دس سال ہو چکے ہین مگر حمل ٹھہرتا ہی نہیں یا کچھ عرصے بعد گر جاتا ہے۔
وجائنل اسپیکیولم کا نیا ڈیزائن، خواتین کے لیے درد اور خوف میں کمی کی امید
وریشہ کیانی نے بتایا، ''میں نے کئی ڈاکٹروں سے رجوع کیا۔ علاج کروایا، متعدد مرتبہ کچھ عرصے کے لیے حمل ٹھہرا لیکن ہر بار کسی نہ کسی پیچیدگی کی بنا پر حمل گر جاتا رہا۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ میرے مرض کی وجہ کزن میرج ہے۔ لیکن سماجی طور پر ہمارے ہاں خاندان سے باہر شادی کا کوئی تصور ہی نہیں۔ میرے خاندان کی کئی لڑکیاں اسی طرز کے مسائل کا شکار ہیں۔ یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ اچھے خاصے تعلیم یافتہ افراد بھی خاندان سے باہر شادی کو معیوب کیوں سمجھتے ہیں؟‘‘
یہ مرض ہے کیا؟
پولی سسٹک اووری سنڈروم یا پی سی او ایس دراصل ہے کیا؟ یہ جاننے کے لیے ڈی ڈبلیو نے رابطہ کیا اسلام آباد میں پاک نیول ہسپتال کی ریذیڈنٹ گائناکالوجسٹ ماہ نور محمود سے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ سننے میں ایک عام سی بیماری لگتی ہے لیکن یہ کسی بھی مریضہ کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔
ڈاکٹر ماہ نور محمود کے بقول، ''جدید ریسرچ کے مطابق گزشتہ چند برسوں سے اس مرض کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور پاکستان میں تقریباﹰ 52 فیصد خواتین اس بیماری کا شکار ہیں۔‘‘
انہوں نے اس مرض کی علامات کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا، ''پی سی او ایس کی علامات میں ماہواری کی بے ضابطگیاں، کبھی کبھار یا طویل ماہواری، چہرے، سینے، کمر یا پیٹ پر بالوں کا نکل آنا یا ان میں اضافہ، مہاسے، مردانہ طرز کا گنجاپن، افزائش نسل سے جڑے ہوئے مسائل اور وزن میں اضافہ شامل ہیں۔ اس مرض کو نسوانی بانجھ پن کی ایک بڑی وجہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ میرا ذاتی مشاہدہ یہ ہے کہ میرے پاس علاج کے لیے آنے والے ہر چوتھے جوڑے میں خاتون پی سی او ایس کے باعث بانجھ پن کا شکار ہوتی ہے۔‘‘
پاکستانی خواتین میں تیزی سے پھیلتا ہوا اووری سنڈروم
راولپنڈی میں قائم ہولی فیملی ہسپتال کے شعبہ گائناکالوجی کی سابق سربراہ اور اب اسلام آباد کے لائف کیئر ہسپتال سے منسلک ڈاکٹر فرحت ارشد نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان میں پی سی او ایس کی صورت حال ''وبائی پھیلاؤ‘‘ جیسی ہے۔ ''میرے پاس علاج کے لیے آنے والی ہر دوسری تیسری لڑکی کو اسی مرض کا سامنا ہوتا ہے۔‘‘
ڈاکٹر فرحت ارشد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''پی سی او ایس کا مرض دو طرح کا ہوتا ہے۔ ایک وہ جو وزن بڑھنے سے ہوتا ہے، دوسرے کا تعلق اسٹریس یا ذہنی تناؤ سے ہوتا ہے۔ یہ سنڈروم نسوانی جسم میں زنانہ کے بجائے مردانہ ہارمونز کو بڑھا دیتا ہے، جن سے چہرے اور جسم پر بال اگنے لگتے ہیں۔ پولی سسٹک اووری سنڈروم سے متعلق اسکولوں اور کالجوں میں آگاہی پھیلانا انتہائی اہم ہے۔ اس لیے کہ زیادہ تر لڑکیوں کو یہ علم ہی نہیں ہوتا کہ انہیں یہ مرض لاحق ہو چکا ہے۔‘‘
احتیاطی تدابیر
پی سی او ایس کے علاج اور اس مرض سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر فرحت ارشد نے کہا، ''اس مرض کا علاج لائف اسٹائل کی تبدیلی سے شروع ہوتا ہے۔ اگر کوئی مریضہ اپنا پانچ فیصد وزن بھی کم کر لے، تو اس کا مرض کافی حد تک کم ہو سکتا ہے۔ اس لیے کہ غیر متوازن غذا کی وجہ سے وٹامن ڈی اور کیلشیم کی شدید کمی ہو جاتی ہے، جس سے افزائش نسل سے جڑے مسائل میں اضافہ ہو جاتا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''آج کل ورزش نہ کرنے، رات کو جاگنے اور دن کو سونے اور فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ کھانے کے رجحان میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔ اسی لیے یہ مرض پھیل رہا ہے۔ تشویش ناک بات یہ بھی ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ اس بیماری سے متاثرہ خواتین میں ذیابیطس، دل کے عارضے اور کینسر جیسے امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اسی لیے پولی سسٹک اووری سنڈروم سے بچاؤ کے لیے متوازن غذا، ورزش اور صحت مند طرز زندگی ناگزیر ہیں۔‘‘
ادارت: مقبول ملک