پاکستان ميں موسمياتی تبديليوں کی وجہ سے نصف تعليمی سال ضائع
11 فروری 2025پاکستان ميں گزشتہ تعليمی سال شديد گرمی کی لہروں اور فضائی آلودگی کی وجہ سے تعلیمی سال کُل دنوں میں سے تقريباً ايک سو دن ضائع ہوئے۔ يہ بيان پاکستان کے ايک سينئر اہلکار نے منگل گيارہ فروری کو ديا۔ يہ اعداد و شمار واضح کرتے ہيں کہ يہ جنوبی ايشيائی ملک موسمياتی تبديليوں کے اثرات سے کس حد تک متاثر ہو رہا ہے۔
پاکستان میں ہائر ایجوکیشن کی بھول بھلیاں
پاکستان ميں ’ٹیلی اسکول‘ کا منصوبہ، ماہرین کا خیر مقدم
انسانوں کے لیے کئی علاقوں میں گرمی ناقابل برداشت ہو جائے گی
پاکستانی عوام سرد موسم سے لطف اندوز نہیں ہو پا رہے، آخر کیوں؟
موسم سے متعلق وجوہات کی بنا پر 2023ء اور 2024ء کے دوران معمول کی چھٹيوں کی علاوہ 97 اضافی دن اسکول بند رہے اور معمول کی پڑھائی نہ ہو سکی۔ پاکستان ايک ايسا ملک ہے جو تعليم يافتہ افراد کی شرح کے حوالے سے مثالی نہيں ہے۔ ايسے ميں تعليمی شعبے کا اس قدر نقصان ناقابل قبول ہے۔ تاہم يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ پاکستان ضرر رساں گيسوں کے اخراج ميں ايک فيصد سے بھی کم شراکت داری کے باوجود موسمياتی تبديليوں سے سب سے زيادہ متاثرہ ملکوں ميں سے ايک ہے۔
موسم گرما ميں کئی اضلاع ميں درجہ حرارت پچاس ڈگری سينی گريڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ متعدد مرتبہ غير معمولی بارشيں سيلاب کا باعث بنتی ہیں جبکہ سال کے چند مخصوص ماہ ميں ملک کے وسطی علاقے اسموگ کی زد ميں رہتے ہيں۔
وزارت تعليم کے ترجمان احتشام بشير نے کہا، ''يہ ہنگامی صورتحال ہے اور بری خبر يہ ہے کہ آنے والے سالوں ميں صورتحال ميں مزيد خرابی آئے گی۔‘‘
سن 2022 میں بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب میں ملک کا پانچواں حصہ زير آب تھا۔ سيلابوں سے 33 ملین سے زائد افراد براہ راست متاثر ہوئے جب کہ مکانات اور بنيادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔ طویل سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے اس وقت پاکستان کی معیشت کمزور ہے۔ اسی دوران عسکریت پسندوں کے پرتشدد حملے بھی بڑھ رہے ہيں، بالخصوص ملک کے شمال مغربی حصوں ميں۔
پاکستان ميں 5 سے 16 سال کی عمر کے 23 ملین سے زیادہ بچے اس وقت تعليم کے بنيادی حق سے محروم ہیں۔ سابق وزیر تعلیم زبیدہ جلال کہتی ہيں، ''موثر حکمت عملی کے بغیر ان اعدادی و شمار ميں مزيد بدتری آئے گی۔‘‘
ع س / ک م (ڈی پی اے)