پاکستان: ملک بدری کے لیے افغان پناہ گزینوں کی پکڑ دھکڑ
5 اپریل 2025اسلام آباد سے موصولہ خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق حکام نے جمعہ چار اپریل سے افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق عالمی حقوق کے گروپوں کی طرف سے ان لوگوں کو جنہیں طالبان کے ظلم و ستم کا خطرات کا سامنا ہے، بچانے کے مطالبات کیے گئے تھے۔ پاکستانی حکام نے ان مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے قریب 10 لاکھ افغان مہاجرین کو زبردستی واپس وطن بھیجنا چاہتے ہیں۔
پاکستان میں افغان خواتین کارکنوں کو ملک بدری کا خوف
پاکستان کی وزارت داخلہ کے ایک اہلکار ذولکفل حسین کے مطابق، ''پولیس نے افغان باشندوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا ہے۔ انہیں افغانستان واپس بھیجنے سے پہلے کیمپوں میں رکھا جا رہا ہے۔‘‘ یہ سلسلہ افغان باشندوں کے لیے رضا کارانہ طور پر وطن واپسی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد شروع ہوئی ہے۔
افغان باشندوں کی پاکستان سے جبری واپسی
پاکستان نے غیر دستاویزی افغانوں کی جبری وطن واپسی کا آغاز 2018ء میں کیا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2023، اور اس کے بعد تقریباً 900,000 افراد کو افغانستان واپس بھیجا جا چکا ہے۔ اسلام آباد حکومت نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان طے شدہ معاہدے کے تحت آٹھ لاکھ سے زائد رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو ملک بدر کرے گی۔ اطلاعات کے مطابق حکام اب اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی ایجنسی کے ساتھ رجسٹرڈ تقریباً 10 لاکھ افغانوں کو ملک بدری کے تیسرے مرحلے میں واپس ان کے وطن بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مغربی ممالک جانے کے منتظر افغانوں کو ملک بدر کر سکتے ہیں، پاکستان
سب سے زیادہ گرفتاریاں کہاں ہوئیں؟
پولیس ترجمان محمد نعیم کے مطابق سب سے زیادہ گرفتاریاں شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا میں عمل میں آئیں جبکہ کچھ خاندانوں کو دارالحکومت اسلام آباد اور قریبی شہر راولپنڈی سے لا کر بھی ان کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا، ''اب سے یہ آپریشن روزانہ بنیادوں پر ہوگا۔‘‘ اُدھر عالمی حقوق کی تنظیموں اور مقامی کارکنوں نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ملک بدری کے اپنے منصوبے پر نظر ثانی کرے۔
ایران روزانہ تین ہزار افغان باشندوں کو ملک بدر کر رہا ہے، این آر سی
1979 ء افغانستان پر روسی قبضے کے بعد لاکھوں افغان ملک سے فرار ہو کر پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔ اس کے بعد 1990ء اور پھر 2021ء میں جب کابل حکومت پر طالبان کا قبضہ ہوا تو کافی تعداد میں افغان باشندوں نے پاکستان کا رُخ کیا اور وہاں پناہ لی۔
ادارت افسر اعوان