پاکستان: بارشوں اور سیلاب میں ہلاکتوں کی تعداد 650 سے متجاوز
وقت اشاعت 18 اگست 2025آخری اپ ڈیٹ 18 اگست 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
- میانمار میں عام انتخابات 28 دسمبر کو کرانے کا اعلان
- ماسکو کے قریب گن پاؤڈر فیکٹری دھماکے میں ہلاکتیں 20 تک پہنچ گئیں، 130 سے زائد زخمی
- اسرائیل حزب اللہ کے ہتھیار ڈالنے کے منصوبے پر عمل کرے، امریکہ کا اصرار
- روسی ڈرون حملے میں خارکیف کی رہائشی عمارت تباہ، سات افراد ہلاک، 18 زخمی
- ایمنسٹی انٹرنیشنل کا اسرائیل پر غزہ میں بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا الزام
- خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب میں تین سو سے زائد ہلاکتیں، این ٰڈی ایم اے
میانمار میں عام انتخابات 28 دسمبر کو کرانے کا اعلان
میانمار کی فوجی حکومت نے آج بروز پیر اعلان کیا کہ ملک میں طویل عرصے سے مؤخر رکھے گئے انتخابات کا آغاز 28 دسمبر کو ہوگا۔ یہ اعلان ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے، جب اس ملک میں جاری خانہ جنگی کے باعث ملک کے بڑے حصے فوج کے کنٹرول سے باہر ہیں اور عالمی مبصرین پہلے ہی اس انتخابی عمل کو ’’ڈھونگ‘‘ قرار دے چکے ہیں۔
میانمار 2021 میں فوج کی جانب سے جمہوری رہنما آنگ سان سوچی کی حکومت کو انتخابی دھاندلی کے غیر مصدقہ الزامات لگا کر معزول کرنے کے بعد سے بدامنی اور مسلح تنازعے میں الجھا ہوا ہے۔
ملک کے وسیع علاقے اس وقت مختلف جمہوریت نواز گوریلا گروپوں اور طاقتور نسلی عسکری تنظیموں کے زیرِانتظام ہیں، جنہوں نے اپنے علاقوں میں انتخابات کو روکنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
میانمار کے الیکشن کمیشن نے بیان میں کہا کہ ’’ہر پارلیمان کے لیے کثیر الجماعتی عام انتخابات کا پہلا مرحلہ اتوار، 28 دسمبر 2025 کو شروع ہوگا۔‘‘ مزید مراحل کی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
ملک میں جاری خانہ جنگی ہزاروں جانیں لے چکی ہے، اس نے آدھے سے زیادہ ملک کو غربت میں دھکیل دیا ہے اور 35 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ فوجی حکومت کا کہنا ہے کہ انتخابات کے ذریعے تنازعے کا حل نکالا جائے گا اور اس نے اپوزیشن جنگجوؤں کو ہتھیار ڈالنے کے بدلے نقد انعامات دینے کی پیشکش بھی کی ہے۔ تاہم آنگ سان سوچی اب بھی قید میں ہیں، معزول شدہ اپوزیشن ارکان انتخابات کا بائیکاٹ کر رہے ہیں اور اقوامِ متحدہ کے ایک ماہر نے اس عمل کو ’’فریب‘‘ قرار دیا ہے، جس کا مقصد صرف فوجی حکومت کو نئی شکل دینا ہے۔
میانمار کے فوجی سربراہ اور عبوری صدر من آنگ ہلائنگ اس وقت براہِ راست اقتدار میں ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتخابات کے بعد بھی وہ نئی حکومت پر اپنی گرفت قائم رکھیں گے، جبکہ انتخابی عمل اپوزیشن گروپوں میں مزید تقسیم پیدا کر سکتا ہے۔
گزشتہ سال مردم شماری کے دوران اندازہ لگایا گیا کہ ملک کی پانچ کروڑ دس لاکھ آبادی میں سے تقریباً ایک کروڑ نوے لاکھ افراد کا اندراج نہیں ہو سکا، جس کی وجہ ’’سکیورٹی مسائل‘‘ بتائی گئی۔ یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ خانہ جنگی کے دوران انتخابات کس حد تک محدود ہو سکتے ہیں۔
ماسکو کے قریب گن پاؤڈر فیکٹری دھماکے میں ہلاکتیں 20 تک پہنچ گئیں، 130 سے زائد زخمی
روسی حکام نے پیر کو بتایا کہ ماسکو کے جنوب مشرقی علاقے ریازان میں واقع گن پاؤڈر اور اسلحہ ساز فیکٹری میں دھماکے سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 20 ہو گئی ہے جبکہ 134 افراد زخمی ہیں، جن میں سے 31 اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
جمعے کو ہونے والے اس دھماکے کے فوراً بعد 11 ہلاکتوں کی اطلاع ملی تھی۔ آزاد ذرائع کے مطابق دھماکہ ایلاسٹک گن پاؤڈر اور اسلحہ فیکٹری میں ہوا، جو ماسکو سے تقریباً 200 کلومیٹر دور ہے۔ پیر کو علاقے میں سوگ کا اعلان کیا گیا۔
روسی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے قریبی روابط رکھنے والے ٹیلیگرام چینل ’’112‘‘ نے بتایا کہ دھماکہ ممکنہ طور پر ایک گولہ اچانک پھٹنے سے ہوا۔ اطلاعات کے مطابق اس فیکٹری کو ماضی میں حفاظتی اور لیبر سیفٹی کے حوالے سے کئی بار وارننگ دی جا چکی تھی۔
وزارتِ ہنگامی حالات نے جو تصاویر جاری کیں، ان میں فیکٹری کے ایک بڑے ہال کو ملبے میں تبدیل دکھایا گیا، اور حکام نے کہا کہ ریسکیو آپریشن اب بھی جاری ہے۔
روس کی مرکزی تفتیشی کمیٹی نے صنعتی حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دھماکہ یوکرینی حملے کا نتیجہ نہیں بلکہ اندرونی غفلت کا شاخسانہ ہے۔
اسرائیل حزب اللہ کے ہتھیار ڈالنے کے منصوبے پر عمل کرے، امریکہ کا اصرار
امریکا کے اعلیٰ ایلچی تھامس بیرک نے پیر کو کہا کہ اسرائیل کو اس منصوبے پر عمل کرنا چاہیے جس کے تحت لبنانی عسکریت پسند گروپ کو رواں سال کے آخر تک غیر مسلح کیا جائے گا، اس کے بدلے اسرائیل لبنان میں اپنی فوجی کارروائیاں روک دے گا۔
اس منصوبے میں مرحلہ وار روڈ میپ تجویز کیا گیا ہے، جس کے تحت حزب اللہ اپنے ہتھیار حکومت کے حوالے کرے گی اور اسرائیلی فوج زمینی، فضائی اور بحری کارروائیاں بند کر کے جنوبی لبنان سے انخلا کرے گی۔ لبنان کی کابینہ نے اس منصوبے کے مقاصد کو اس ماہ کے آغاز میں ہی منظور کر لیا تھا۔ بیرک نے کہا کہ اب اسرائیل کی باری ہے کہ وہ تعاون کرے۔
انہوں نے صدر جوزف عون سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا، ’’ہمیشہ قدم بہ قدم بڑھنے کا طریقہ ہوتا ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ لبنانی حکومت نے اپنا حصہ پورا کر دیا ہے۔ اب ہمیں اسرائیل سے مساوی تعاون کی ضرورت ہے۔‘‘روئٹرز کے مطابق پہلے مرحلہ میں لبنانی حکومت حزب اللہ کے مکمل غیر مسلح ہونے کے فیصلے کا اعلان کرے گی جبکہ اسرائیل لبنان میں اپنی فوجی کارروائیاں بند کرے گا۔ تاہم کابینہ کی منظوری کے باوجود اسرائیل نے حملے جاری رکھے ہیں۔
صدر عون نے ملاقات کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ اب ’’دیگر فریقوں‘‘ کو بھی روڈ میپ پر عمل کے لیے پرعزم ہونا چاہیے۔ اسرائیل کے ساتھ گزشتہ برس کی جنگ میں حزب اللہ کے پانچ ہزار جنگجو اور اعلیٰ کمانڈرز مارے گئے تھے جبکہ جنوبی لبنان کے بڑے حصے کھنڈر میں تبدیل ہو گئے تھے۔ اس کے بعد سے حزب اللہ پر ہتھیار ڈالنے کے مطالبات بڑھ گئے ہیں۔
مگر گروپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملے رکنے اور فوجی انخلا سے قبل وہ اپنے اسلحے پر کوئی بات نہیں کرے گا۔ گزشتہ جمعے کو حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم نے خبردار کیا تھا کہ اگر ریاست نے گروپ کو ختم کرنے یا اس کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی تو لبنان میں ’’زندگی باقی نہیں رہے گی۔‘‘
روسی ڈرون حملے میں خارکیف کی رہائشی عمارت تباہ، سات افراد ہلاک، 18 زخمی
یوکرین کے شہر خارکیف میں پیر کی صبح روسی ڈرون حملے میں پانچ منزلہ رہائشی عمارت کا ایک حصہ منہدم ہوگیا، جس کے نتیجے میں سات افراد ہلاک اور 18 سے زائد زخمی ہو گئے۔ حکام نے بتایا کہ ہلاک شدگان میں ڈیڑھ سالہ بچی بھی شامل ہے۔
علاقائی گورنر اولیگ سینیہوبوف نے کہا کہ حملہ صبح سویرے کیا گیا جس میں روس نے عمارت کو نشانہ بنانے کے لیے چار ڈرون فائر کیے۔ عمارت کے ملبے میں آگ لگ گئی اور تین منزلوں پر شعلے بھڑک اٹھے۔ یوکرین کی ایمرجنسی سروس نے ویڈیوز جاری کیں، جن میں ریسکیو اہلکاروں کو ملبے تلے دبے ایک رہائشی تک پہنچنے کی کوشش کرتے اور ایک منزل کو آگ کی لپیٹ میں دکھایا گیا۔
پراسیکیوشن سروس کے مطابق 18 افراد زخمی ہوئے، جن میں بچے بھی شامل ہیں اور کئی کو شدید ذہنی صدمہ پہنچا ہے۔ اس سے چند گھنٹے قبل خارکیف ہی میں ایک روسی بیلسٹک میزائل حملے میں کم از کم 11 افراد زخمی ہوئے تھے۔
علاقائی حکام کے مطابق جنوبی اوڈیسا ریجن میں بھی روسی ڈرون حملے سے ایندھن کی ایک تنصیب میں آگ بھڑک اٹھی۔ یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی یورپی اتحادیوں کے ساتھ واشنگٹن میں مذاکرات کے لیے پہنچنے والے ہیں، جن کا مقصد تین سالہ جنگ کے خاتمے کی کوشش ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا اسرائیل پر غزہ میں بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا الزام
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں ’’جان بوجھ کر بھوک کی پالیسی‘‘ نافذ کر رہا ہے جبکہ اقوام متحدہ اور امدادی ادارے فلسطینی علاقے میں قحط کے خطرے سے خبردار کر رہے ہیں۔
22 ماہ سے جاری جنگ کے دوران اسرائیل نے غزہ پٹی میں امداد کی ترسیل کے حوالے سے سخت پابندیاں عائد کی ہیں لیکن اس نے بارہا جان بوجھ کر بھوک پیدا کرنے کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
ایمنسٹی نے بے گھر فلسطینیوں اور غذائی قلت کے شکار بچوں کا علاج کرنے والے طبی عملے کی شہادتوں پر مبنی رپورٹ میں کہا،’’اسرائیل غزہ میں جان بوجھ کر بھوک کی مہم چلا رہا ہے۔‘‘ رپورٹ میں الزام لگایا گیا کہ اسرائیل ’’فلسطینی عوام کے صحت، بہبود اور سماجی ڈھانچے کو منظم طریقے سے تباہ کر رہا ہے۔‘‘
رپورٹ کے مطابق یہ وہ نتائج ہیں جو اسرائیل نے گزشتہ 22 ماہ کے دوران جان بوجھ کر ایسی پالیسیاں بنا کر مسلط کیے تاکہ غزہ کے فلسطینیوں پر ایسے حالات طاری کیے جائیں جو ان کی جسمانی تباہی کا باعث بنیں، جو کہ اسرائیل کی غزہ میں جاری ’’نسل کشی‘‘ کا حصہ ہے۔
یہ رپورٹ حالیہ ہفتوں میں تین عارضی کیمپوں میں پناہ لینے والے 19 بے گھر فلسطینیوں اور غزہ سٹی کے دو اسپتالوں کے عملے سے انٹرویوز پر مبنی ہے۔ اے ایف پی کے رابطے پر اسرائیلی فوج اور وزارتِ خارجہ نے فوری طور پر ایمنسٹی کے نتائج پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزارتِ دفاع کے ماتحت ادارے ’’کوگاٹ‘‘ نے غزہ میں وسیع پیمانے پر غذائی قلت کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کو بھی چیلنج کیا تھا۔
اپریل میں ایمنسٹی نے الزام لگایا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں جبری بے دخلی اور انسانی تباہی پیدا کر کے فلسطینیوں کے خلاف ’’براہِ راست نسل کشی‘‘ کی، جسے اسرائیل نے اُس وقت ’’سراسر جھوٹ‘‘ قرار دیا تھا۔
پاکستان: بارشوں اور سیلاب میں ہلاکتوں کی تعداد 650 سے متجاوز
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق رواں برس مون سون بارشوں اور سیلاب سے اب تک ملک بھر میں 657 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
این ڈی ایم کے مطابق ملک کے شمال مغربی صوبہ خیبرپختونخوا اورشمالی اضلاع میں حالیہ دنوں کی شدید بارشوں اور فلیش فلڈز کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس اتھارٹی کے مطابق سب سے زیادہ جانی نقصان ضلع بونیر میں ہوا ہے، جہاں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
بارشوں کے باعث متاثرہ علاقوں میں گھروں، عمارتوں، گاڑیوں اور املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ مٹی اور پتھروں کے تودے گرنے سے سڑکیں بھی تباہ ہو گئیں۔ بونیر میں بارش کے باعث جمعے کی صبح محض ایک گھنٹے میں 150 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی جسے ماہرین نے ’کلاؤڈ برسٹ‘ کا نتیجہ قرار دیا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق بارش کے باعث پیر کے روز کئی گھنٹے تک امدادی کارروائیاں روکنا پڑیں تاہم بعد ازاں انہیں دوبارہ شروع کر دیا گیا۔ سرکاری اہلکار عابد وزیر کے مطابق سڑکوں کی بحالی، عارضی پلوں کی تعمیر اور متاثرہ لوگوں تک امداد پہنچانا سب سے بڑی ترجیح ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں خوراک، ادویات، کمبل، خیمے، جنریٹر اور پانی نکالنے والی مشینیں بھیجی گئی ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے انتباہ جاری کیا ہے کہ پاکستان میں مزید بھاری بارشوں کا سلسلہ اگلے ماہ کے اوائل تک جاری رہ سکتا ہے۔