’میرے خیال میں پانچ طیارے مار گرائے گئے‘ امریکی صدر
19 جولائی 2025وائٹ ہاؤس میں کچھ ریپبلکن امریکی قانون سازوں کے ساتھ عشائیہ کے دوران اپنے خیال ظاہر کرتے ہوئے تاہم ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کس فریق کے جیٹ طیاروں کا حوالہ دے رہے تھے۔
امریکہ نے پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ کو 'دہشت گرد‘ قرار دے دیا
کیا بھارت کے ساتھ لڑائی میں چین نے پاکستان کی مدد کی؟
ٹرمپ کے الفاظ کیا تھے؟
عشائیے کے دوران امریکی صدرٹرمپ نے پاکستان بھارت کشیدگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، ''درحقیقت طیاروں کو ہوا میں نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ کہ پانچ، پانچ، چار یا پانچ، لیکن میرے خیال میں اصل میں پانچ طیارے مار گرائے گئے تھے۔‘‘ ٹرمپ نے تاہم اس بارے میں مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی۔
مئی میں ہونے والی ان جھڑپوں کے حوالے سےپاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے فضا سے فضا میں مار کرنے والی لڑائی میں بھارت کے پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے۔ مئی کے اواخر میں بھارت کے اعلیٰ ترین جنرل نے تسلیم کیا تھا کہ بھارت نے جھڑپوں کے پہلے دن فضائی نقصان اٹھانے کے بعد حکمت عملی تبدیل کی اور تین دن بعد جنگ بندی کے اعلان سے پہلے فائدہ اٹھایا۔
بھارت نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پاکستان کے چند طیارے مار گرائے۔ اسلام آباد نے کوئی طیارہ گرائے جانے کی تردید کی، لیکن تسلیم کیا ہے کہ اس کے فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
جنگ بندی کا سہرا ٹرمپ کے سر؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بار بار یہ بات دہرا چکے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی انہوں نے کرائی۔ خیال رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تیز روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد جنگ بندی کا اعلان ٹرمپ نے 10 مئی کو سوشل میڈیا پر کیا تھا۔
بھارت نے ٹرمپ کے ان دعووں سے اختلاف کیا ہے کہ یہ ان کی مداخلت اور تجارتی مذاکرات منقطع کرنے کی دھمکیوں کا نتیجہ ہے۔
بھارت کا موقف رہا ہے کہ نئی دہلی اور اسلام آباد کو اپنے مسائل براہ راست اور بغیر کسی بیرونی مداخلت کے حل کرنے چاہییں۔
ایشیا میں چین کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی واشنگٹن کی کوششوں میں بھارت ایک اہم امریکی شراکت دار ہے جبکہ پاکستان امریکہ کا اتحادی ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اپریل میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جو جوہری ہتھیاروں سے لیس ان ایشیائی ہمسایہ ممالک کے درمیان لڑائی کا سبب بنا۔
نئی دہلی نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا جس نے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا تھا۔
واشنگٹن نے اس حملے کی مذمت کی ہے لیکن براہ راست اسلام آباد کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا ہے۔
سات مئی کو بھارتی جیٹ طیاروں نے سرحد پار ان مقامات پر بمباری کی جنہیں نئی دہلی نے 'دہشت گرد انفراسٹرکچر‘ قرار دیا تھا۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان لڑاکا طیاروں، میزائلوں، ڈرونز اور توپ خانے کے ذریعے حملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔ ان جھڑپوں میں دونوں جانب سے درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ادارت: شکور رحیم